ETV Bharat / international

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے کھانے میں ٹوائلٹ کلینر کے قطرے ملائے گئے: ترجمان - Pakistan Politics

جیل میں قید پاکستان کے سابق وزیراعظم کی بیوی بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹوائلٹ کلینر کے قطرے ملا کر دینے کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ بشریٰ بی بی کے ترجمان کے مطابق رمضان میں انھیں ٹوائلٹ کلینر کے قطرے ملایا ہوا کھانا دیا گیا جس کے بعد سے ان کی طبیعت ہر گزرتے دن کے ساتھ بگڑتی جا رہی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By PTI

Published : Apr 25, 2024, 3:19 PM IST

اسلام آباد: جیل میں بند پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مبینہ طور پر افطار کے کھانے میں "ٹائلٹ کلینر" کے کم از کم دو سے تین قطرے ملا کر دیے گئے تھے۔ بشریٰ بی بی کے ترجمان نے یہ جانکاری دی۔

ٹوائلٹ کلینر کے قطرے مبینہ طور پر 24 فروری کو شب برات کے موقع پر بشریٰ بی بی کے کھانے میں ملایا گیا تھا۔

جیو نیوز نے بشریٰ بی بی کے ترجمان مشعل یوسف زئی کے حوالے سے بتایا کہ، ہمیں پتہ چلا کہ بشریٰ بی بی کے افطار کے کھانے میں ٹوائلٹ کلینر کے دو یا تین قطرے ملائے گئے تھے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کھانا کھانے کے بعد بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ گئی اور یہ روز بروز خراب ہو رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے بانی 71 سالہ عمران خان کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ 49 سالہ بشریٰ بی بی کو ٹوائلٹ کلینر ملایا ہوا کھانا دیا گیا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ گرفتاری سے قبل انہیں بلڈ پریشر اور ذیابیطس سمیت کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ انھوں نے اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کے بعد سے بشریٰ بی بی کی طبیعت بگڑ گئی ہے، کچھ نہ کچھ ضرور ہوا ہوگا۔

دو مختلف مقدمات میں سزا یافتہ بشریٰ بی بی کو فروری میں غیر اسلامی نکاح کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد سے بنی گالہ رہائش گاہ میں رکھا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم کی اہلیہ کے لیے بنی گالہ کی رہائش گاہ کو سب جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر یوسف زئی نے سوال کیا کہ بشریٰ کے میڈیکل ٹیسٹ کیوں نہیں کرائے گئے جب عدالت تین ہفتوں سے حکام کو ہدایت دے رہی تھی۔

انھوں نے یہ بھی پوچھا کہ کون ہے جو حکام کو طبی ٹیسٹ کرانے سے روک رہا ہے۔ عدالت نے (حکام کو) اس کی اینڈوسکوپی اور خون کا ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ یوسف زئی نے کہا کہ اینڈوسکوپی سے معدے میں السر اور سوزش کا انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم کے باوجود انہوں نے سابق خاتون اول کو اپنے خون کا ٹیسٹ نہیں کروانے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے یہ بھی کہا ہے کہ خون کا ٹیسٹ الشفاء اسپتال سے کروایا جائے اور شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال میں کراس چیک کیا جائے۔ انھوں نے کہا، "خون کے ٹیسٹ سے پتہ چل سکتا ہے کہ اُن کے خون میں زہر کا عنصر موجود تھا یا نہیں۔"

یوسف زئی نے کہا کہ چند روز قبل بشریٰ کے سینے اور بائیں بازو میں درد تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جیل کے ڈاکٹر نے ای سی جی کیا اور یہ نارمل نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جیل کے ڈاکٹر نے کہا کہ وہ جا کر جیل انتظامیہ کو آگاہ کریں گی تاکہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) کے ڈاکٹر آکر اس کا چیک اپ کر سکیں۔

جیل ڈاکٹر رات 12 بجے انتظامیہ کو اطلاع دینے گیا اور 5 بجے باہر آیا۔ جب کہ پمز کے ڈاکٹر رات گیارہ بجے آئے، ہمارے آواز اٹھانے کی وجہ سے، انہوں نے کہا کہ رات گیارہ بجے کے بعد بشریٰ کا ایک اور ای سی جی کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قید میں فرق تھا کیونکہ بشریٰ ایک گھریلو خاتون تھیں سیاستدان نہیں۔بشریٰ بی بی کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی کی اہلیہ ہیں۔

گزشتہ ہفتے بشریٰ بی بی کا ایک جامع طبی معائنہ خان کے فیملی فزیشن کے مشاہدے میں کیا گیا۔ نجی اسپتال کے ڈاکٹروں نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو صحت مند قرار دیا۔

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ سابق خاتون اول اسلام آباد کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں چھ گھنٹے تک تشخیصی ٹیسٹ بشمول اینڈو سکوپی کے لیے رہیں، لیکن انھوں نے خون کا ٹیسٹ کرانے سے انکار کر دیا اور خون کا نمونہ فراہم نہیں کیا۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے الٹرا ساؤنڈ، ایکو اور ای سی جی ٹیسٹ بھی ہوئے جب کہ چیک اپ کے دوران خان کے معالج ڈاکٹر عاصم یوسف بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے سابق خاتون اول کی تمام میڈیکل رپورٹس کلیئر کر دیں۔ اسپتال ذرائع نے بتایا کہ خان کی اہلیہ کو معدے کا معمولی مسئلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

اسلام آباد: جیل میں بند پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو مبینہ طور پر افطار کے کھانے میں "ٹائلٹ کلینر" کے کم از کم دو سے تین قطرے ملا کر دیے گئے تھے۔ بشریٰ بی بی کے ترجمان نے یہ جانکاری دی۔

ٹوائلٹ کلینر کے قطرے مبینہ طور پر 24 فروری کو شب برات کے موقع پر بشریٰ بی بی کے کھانے میں ملایا گیا تھا۔

جیو نیوز نے بشریٰ بی بی کے ترجمان مشعل یوسف زئی کے حوالے سے بتایا کہ، ہمیں پتہ چلا کہ بشریٰ بی بی کے افطار کے کھانے میں ٹوائلٹ کلینر کے دو یا تین قطرے ملائے گئے تھے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ کھانا کھانے کے بعد بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ گئی اور یہ روز بروز خراب ہو رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کے بانی 71 سالہ عمران خان کئی بار دعویٰ کر چکے ہیں کہ 49 سالہ بشریٰ بی بی کو ٹوائلٹ کلینر ملایا ہوا کھانا دیا گیا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ گرفتاری سے قبل انہیں بلڈ پریشر اور ذیابیطس سمیت کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ انھوں نے اپنے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کے بعد سے بشریٰ بی بی کی طبیعت بگڑ گئی ہے، کچھ نہ کچھ ضرور ہوا ہوگا۔

دو مختلف مقدمات میں سزا یافتہ بشریٰ بی بی کو فروری میں غیر اسلامی نکاح کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد سے بنی گالہ رہائش گاہ میں رکھا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم کی اہلیہ کے لیے بنی گالہ کی رہائش گاہ کو سب جیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر یوسف زئی نے سوال کیا کہ بشریٰ کے میڈیکل ٹیسٹ کیوں نہیں کرائے گئے جب عدالت تین ہفتوں سے حکام کو ہدایت دے رہی تھی۔

انھوں نے یہ بھی پوچھا کہ کون ہے جو حکام کو طبی ٹیسٹ کرانے سے روک رہا ہے۔ عدالت نے (حکام کو) اس کی اینڈوسکوپی اور خون کا ٹیسٹ کرانے کی ہدایت کی ہے۔ یوسف زئی نے کہا کہ اینڈوسکوپی سے معدے میں السر اور سوزش کا انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے حکم کے باوجود انہوں نے سابق خاتون اول کو اپنے خون کا ٹیسٹ نہیں کروانے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے یہ بھی کہا ہے کہ خون کا ٹیسٹ الشفاء اسپتال سے کروایا جائے اور شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال میں کراس چیک کیا جائے۔ انھوں نے کہا، "خون کے ٹیسٹ سے پتہ چل سکتا ہے کہ اُن کے خون میں زہر کا عنصر موجود تھا یا نہیں۔"

یوسف زئی نے کہا کہ چند روز قبل بشریٰ کے سینے اور بائیں بازو میں درد تھا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ جیل کے ڈاکٹر نے ای سی جی کیا اور یہ نارمل نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جیل کے ڈاکٹر نے کہا کہ وہ جا کر جیل انتظامیہ کو آگاہ کریں گی تاکہ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (PIMS) کے ڈاکٹر آکر اس کا چیک اپ کر سکیں۔

جیل ڈاکٹر رات 12 بجے انتظامیہ کو اطلاع دینے گیا اور 5 بجے باہر آیا۔ جب کہ پمز کے ڈاکٹر رات گیارہ بجے آئے، ہمارے آواز اٹھانے کی وجہ سے، انہوں نے کہا کہ رات گیارہ بجے کے بعد بشریٰ کا ایک اور ای سی جی کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قید میں فرق تھا کیونکہ بشریٰ ایک گھریلو خاتون تھیں سیاستدان نہیں۔بشریٰ بی بی کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی کی اہلیہ ہیں۔

گزشتہ ہفتے بشریٰ بی بی کا ایک جامع طبی معائنہ خان کے فیملی فزیشن کے مشاہدے میں کیا گیا۔ نجی اسپتال کے ڈاکٹروں نے سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو صحت مند قرار دیا۔

ذرائع نے جیو نیوز کو بتایا کہ سابق خاتون اول اسلام آباد کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں چھ گھنٹے تک تشخیصی ٹیسٹ بشمول اینڈو سکوپی کے لیے رہیں، لیکن انھوں نے خون کا ٹیسٹ کرانے سے انکار کر دیا اور خون کا نمونہ فراہم نہیں کیا۔

اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے الٹرا ساؤنڈ، ایکو اور ای سی جی ٹیسٹ بھی ہوئے جب کہ چیک اپ کے دوران خان کے معالج ڈاکٹر عاصم یوسف بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹروں نے سابق خاتون اول کی تمام میڈیکل رپورٹس کلیئر کر دیں۔ اسپتال ذرائع نے بتایا کہ خان کی اہلیہ کو معدے کا معمولی مسئلہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.