کولمبیا، ایس سی: شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں امریکی اڈے پر ڈرون حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک ہو گئے جب کہ کم از کم 34 فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس حملے کا جواب دینے کی بات کہی ہے۔ بائیڈن نے اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کے خلاف جاری حملوں کے بعد پہلی بار امریکی ہلاکتوں کے لیے ایران کی حمایت یافتہ عسکری گروپ کو مورد الزام ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں گزشتہ رات ہمارا مشکل دن تھا۔ ہم نے اپنے ایک اڈے پر ہوئے حملے میں تین بہادر جوانوں کو کھو دیا۔
امریکی حکام نے اس حملے کے ذمہ دار گروہ کی حتمی طور پر شناخت کرنے کے لیے کام کیاہے، لیکن انھوں نے صرف اندازہ ہی لگایا ہے کہ اس کے پیچھے متعدد ایرانی حمایت یافتہ گروہوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔
بائیڈن نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ امریکہ "ان تمام ذمہ داروں کو ایک وقت میں اور ہماری پسند کے مطابق احتساب کرے گا۔" وہیں امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ "ہم امریکہ، اپنے فوجیوں اور اپنے مفادات کے دفاع کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔"
دیر ایزور 24 میڈیا آؤٹ لیٹ کے صحافی عمر ابو لیلیٰ کے مطابق، مشرقی شام میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجوؤں نے امریکی فضائی حملوں کے خوف سے اپنی پوسٹیں خالی کرنا شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے دی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ یہ علاقے مایادین اور بوکمال کے گڑھ ہیں۔
ڈرون حملے سے اردن میں ایک لاجسٹک سپورٹ بیس کو نشانہ بنایا گیا ہے جسے ٹاور 22 کہا جاتا ہے۔ یہ شام کی سرحد کے ساتھ ہے اور اس کا استعمال زیادہ تر فوجیوں کے ذریعے کیا جاتا ہے جو اردنی افواج کی معاونت کے مشن میں شامل ہیں۔
سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ تقریباً 350 امریکی فوج اور فضائیہ کے اہلکار بیس پر تعینات ہیں۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر متعدد امریکی حکام نے جانکاری دی کہ، جو تین امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں اور زیادہ تر زخمی ہوئے، وہ فوج کے سپاہی تھے۔
حالانکہ اردن عوامی طور پر اس بات کا انکشاف نہیں کرتا کہ اردن میں امریکی انجینئرنگ، ہوا بازی، لاجسٹکس اور سیکورٹی دستے موجود ہیں۔
اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پیٹرا پر ایک بیان میں، دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں ڈرون حملے کو "شام کے ساتھ سرحد پر ایک چوکی کو نشانہ بنانے" کے طور پر بیان کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سے اردنی فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں:غزہ تنازع امریکہ کی 'منافقانہ' فطرت کو بے نقاب کرتا ہے: ایران
امریکی فوجیوں نے طویل عرصے سے اردن، عراق، اسرائیل، مغربی کنارے کے فلسطینی سرزمین، سعودی عرب اور شام کی سرحدوں کو ایک بنیاد کے طور پر استعمال کیا ہے۔ تقریباً 3,000 امریکی فوجی عموماً اردن میں تعینات ہیں۔