حیدرآباد: ایک پریشان کن واقعہ میں پاکستان کے لاہور میں چلڈرن ہسپتال نے مبینہ طور پر ایک مردہ شیر خوار بچے کو مردہ بچی کے ساتھ تبدیل کر دیا اور لاش والدین کے حوالے کر دی، جس کے نتیجے میں پولیس نے اسے سنگین جرم قرار دیتے ہوئے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کے لیے کیس درج کرلیا ہے'۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ چار دن کے بیمار بچے کو اس کے والدین کچھ دن پہلے علاج کے لیے ہسپتال لائے تھے۔
روزنامہ ڈان کے مطابق علاج کے دوران ڈاکٹروں نے بتایا کہ پیچیدگیوں کے باعث بچے کی موت ہو گئی اور اس بعد انہوں نے ایک لاش اس کے والد عرفان کے حوالے کر دی۔ بعد ازاں وہ اس کی تدفین کے لیے اس کے آبائی شہر گوجرانوالہ لے گئے۔ اہلکار نے بتایا کہ معاملے نے حیران کن موڑ اُس وقت لیا جب عرفان بچی کی لاش کے ساتھ واپس لاہور آئے اور ہسپتال انتظامیہ کو بتایا کہ وہ کسی بچی کو نہیں بلکہ اپنے بیٹے کو علاج کے لیے چلڈرن اسپتال لے کر آیا تھا۔
ان کے اس دعوے نے ہسپتال انتظامیہ کو شدید صدمے سے دوچار کر دیا۔ ہسپتال انتظامیہ نے فوری طور پر معاملے کی انکوائری کی ہدایات جاری کر دیں۔ پولیس اہلکار نے مزید بتایا کہ ابتدائی جانچ میں یہ پتہ چلا کہ بچہ مبینہ طور پر 'لاپتہ' ہو گیا۔ نصیر آباد پولیس اسٹیشن میں عرفان کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت میں انہوں نے پورے معاملے سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ میرا بچہ 'لاپتہ' ہونے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے انہیں بچی کی لاش حوالے کر دیا۔
اس نے پولیس سے اس جرم کے ارتکاب پر ہسپتال کے انتظامی عہدیداروں اور متعلقہ ڈاکٹروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کو کہا اور اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔ ادھر محکمۂ صحت پنجاب نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے چلڈرن ہسپتال کے تین سینئر ڈاکٹروں پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ کمیٹی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ معاملے کی جلد از جلد انکوائری کرے اور اپنی رپورٹ پیش کرے تاکہ حقائق عوام کے سامنے لایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: نوئیڈا : نومولود کی موت کی انکوائری کے لئے دو رکنی کمیٹی کی تشکیل