ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے پارلیمنٹ کو تحیل کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کئی ہفتوں کی پرتشدد بدامنی کے بعد استعفیٰ دینے والی دیرینہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جگہ نیا وزیر اعظم کے انتخاقب کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
صدر محمد شہاب الدین کے دفتر نے منگل کی سہ پہر اس فیصلے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل ایک احتجاجی رہنما نے دھمکی دی تھی کہ اگر اسی دن پارلیمنٹ کو تحلیل نہیں کیا جاتا تو وہ سڑکوں پر واپس آجائیں گے۔
دوسری جانب، بی این پی کی چیئرپرسن خالدہ ضیاء کو ان کی حریف شیخ حسینہ کی معزولی اور فوج کے اقتدار سنبھالنے کے ایک دن بعد آج رہا کیا گیا۔ بنگلہ دیش کے دا ڈیلی اسٹار کی خبر کے مطابق بنگبھابن سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ خالدہ ضیاء کو صدر محمد شہاب الدین، تینوں افواج کے سربراہان، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور انسداد امتیازی طلبہ تحریک کے درمیان ملاقات کے بعد رہا کیا گیا۔
79 سالہ سابق وزیر اعظم خالدہ ضیاء کو 8 فروری 2018 کو ضیا آرفنیج ٹرسٹ کرپشن کیس میں نچلی عدالت کی جانب سے پانچ سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد اولڈ ڈھاکہ جیل بھیج دیا گیا تھا۔
کورونا وائرس وبائی دور میں شیخ حسینہ حکومت نے 25 مارچ 2020 کو ان کی سزا معطل کرتے ہوئے ایک ایگزیکٹو آرڈر پاس کیا تھا جس کے تحت خالدہ ضیا کو اس شرط کے ساتھ عارضی طور پر جیل سے رہا کیا گیا تھا کہ کہ وہ اپنی رہائش گاہ میں ہی رہیں گی اور ملک چھوڑ کر نہیں جائیں گی۔
خالدہ ضیاء طویل عرصے سے مختلف بیماریوں سے دو چار ہیں جن میں جگر، گٹھیا، ذیابیطس، اور گردے، پھیپھڑوں، دل اور آنکھوں سے متعلق مسائل شامل ہیں۔
2020 میں جیل سے ان کی مشروط رہائی کے بعد سے، بی این پی کی سربراہ کو کارڈیالوجسٹ کی سربراہی میں ایک میڈیکل بورڈ کی نگرانی میں اسپتال میں علاج کرایا جا رہا تھا۔
خالدہ کے ڈاکٹر نومبر 2021 میں جگر کی بیماری کی تشخیص کے بعد سے انہیں بیرون ملک علاج کے لیے بھیجنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
وہیں، طلباء تنظیموں کے اسرار پر نوبل انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس نے بطور چیف ایڈوائزر عبوری حکومت کی قیادت کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ ڈیلی سٹار نے اس کی تصدیق کی ہے۔
بنگلہ دیشی اخبار نے یونس کا ایک بیان شائع کیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ، "جب طلباء کی جانب سے مجھ سے رابطہ کیا گیا تو میں پہلے تو راضی نہیں ہوا۔ میں نے انہیں بتایا کہ مجھے بہت کام ختم کرنا ہے۔ لیکن طلباء نے اسرار کیا،"
واضح رہے، شیخ حسینہ واجد کے استعفے اور ملک سے فرار ہونے کے بعد ملک کے فوجی سربراہ نے کرفیو کو اٹھا لیا تھا اور کہا تھا کہ ایک عبوری حکومت تشکیل دی جائے گی اور فوج اس کا ساتھ دے گی۔ فوجی سربراہ نے عوام سے تعاون کی اپیل کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
بنگلہ دیش میں حکومت مخالف پرتشدد مظاہروں کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟