ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں 30 فیصد ریزرویشن کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر روک لگا دی ہے، لیکن اس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا ہے۔
عدالت نے 93 فیصد نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر دینے کا حکم دیا ہے جبکہ 5 فیصد ان مجاہد آزادی کے بچوں کے لیے مختص رہیں گی جنہوں نے 1971 کی جنگ آزادی میں پاکستان کے خلاف جنگ لڑی تھی اور باقی دو فیصد نسلی اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر اور معذور افراد کے لیے مختص کیے جائیں گے۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت نے 2018 میں کوٹہ سسٹم کو ختم کر دیا تھا، لیکن ہائی کورٹ نے اسے گزشتہ ماہ بحال کر دیا، جس سے ملک بھر میں مہلک مظاہرے پھوٹ پڑے اور حکومت کو کرفیو نافذ کرنا پڑا۔ مظاہرے میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دراصل ہائی کورٹ نے 1971 کی جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے رشتہ داروں کی درخواستوں کے بعد گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں 30 فیصد ریزرویشن کو بحال کر دیا تھا۔ جس فیصلے نے ملک میں پرتشدد احتجاج کو جنم دے دیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ جنوری میں مسلسل چوتھی میعاد جیتنے کے بعد وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خلاف یہ پہلا ملک گیر احتجاج ہے۔
واضح رہے کہ بنگلادیش میں سرکاری ملازمتوں میں 56 فیصد ریزرو ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں کے لیے مختص ہیں، 10 فیصد خواتین اور 10 فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کے لیے مختص ہے۔