آسٹریلیا کی سینیٹر فاطمہ پیمان نے حکمراں جماعت لیبر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ وہ آسٹریلیا کی حکمراں جماعت سے بھاری دل کے ساتھ استعفی دے رہی ہیں۔
اس سے پہلے حکمراں جماعت لیبر پارٹی نے انہیں پارٹی لائن کے خلاف ورزی کرنے اور پارلیمنٹ میں فلسطینیوں کو تسلیم کرنے کی کسی بھی تحریک کی حمایت میں ووٹ کرنے پر غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا تھا۔
مغربی آسٹریلیا کی ریاست کی نمائندگی کرنے والی فاطمہ پیماں نے جون کے آخر میں لیبر پارٹی اور وزیر اعظم انتھونی البانیس کی مرضی کے خلاف، فلسطین کو تسلیم کرنے کے لیے اپوزیشن پارٹی کی طرف سے پیش کی گئی تحریک کی حمایت میں ووٹ دیا تھا۔
فاطمہ نے جمعرات کی نیوز کانفرنس میں کہا کہ اسرائیلی حملوں کی وجہ سے ہم سب نے چھوٹے بچوں کی خون آلود تصاویر دیکھی ہیں اور ان کو وہاں بھوک سے مرتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرا خاندان جنگ زدہ ملک افغانستان سے بھاگ کر یہاں پناہ گزین کے طور پر اس لیے نہیں آیا تھا کہ میں معصوم لوگوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھ کر بھی خاموش رہوں۔
قابل ذکر ہے کہ فاطمہ پیمان مغربی آسٹریلیا میں سینیٹ کی نشست جیت کر پہلی افغان نژاد آسٹریلوی ہونے کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں پہلی حجاب پہننے والی مسلم خاتون ہیں اور 27 سالہ فاطمہ پیمان سینیٹ کی تاریخ کی تیسری کم عمر سینیٹر بھی ہیں۔
واضح رہے کہ فاطمہ پیمان آٹھ سال کی عمر میں افغانستان سے ایک پناہ گزین کے طور پر اپنے والدین اور تین بہن بھائیوں کے ساتھ آسٹریلیا پہنچی تھیں اور پرتھ کے شمالی مضافات میں اپنے خاندان کے ساتھ پلی بڑھیں۔ فاطمہ پیمان کا کہنا ہے کہ پناہ گزین کے طور پر آسٹریلیا پہنچنے کے بعد ان کے والد نے ایک سکیورٹی گارڈ اور ٹیکسی ڈرائیور کے طور پر یہاں کام کیا۔