ETV Bharat / international

ٹرمپ سے پہلے بھی امریکی صدور اور صدارتی امیدواروں پر ہو چکے ہیں حملے، کئی نے گنوائی جان - US Presidents Assassination History - US PRESIDENTS ASSASSINATION HISTORY

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پنسلوانیا کی ریلی میں فائرنگ امریکی تاریخ میں امریکی صدور، سابق صدور یا صدارتی امیدواروں پر ہونے والے ایک درجن سے زائد حملوں میں سے ایک ہے۔ امریکہ میں اب تک کن صدور، سابق صدور یا صدارتی امیدواروں پر حملے ہوئے جاننے کے لیے پوری خبر پڑھیں۔۔۔۔

ٹرمپ سے پہلے بھی امریکہ صدور اور صدارتی امیدواروں پر ہو چکے ہیں حملے
ٹرمپ سے پہلے بھی امریکہ صدور اور صدارتی امیدواروں پر ہو چکے ہیں حملے (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 15, 2024, 1:01 PM IST

نئی دہلی: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوانیا کے بٹلر میں انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔ مبینہ طور پر حملہ آور کی شناخت پینسلوینیا کے بیتھل پارک کے 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کروکس نے ایک مینوفیکچرنگ پلانٹ کی چھت پر ایک اونچے مقام سے کئی گولیاں چلائیں۔ کروکس نے اسٹیج سے 130 گز سے زیادہ دوری سے ٹرمپ پر گولیاں چلائیں جہاں وہ اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ پر حملہ کیا گیا ہو۔ اس سے قبل 2016 میں بھی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کو مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں واحد شخص نہیں ہیں جنہیں قتل کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔ کئی امریکی صدور، سابق صدور اور صدارتی امیدواروں کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ امریکہ میں ہوئے حملوں میں تمام امریکی صدور ٹرمپ کی طرح خوش قسمت نہیں رہے۔

  • کن امریکی صدور، امیدواروں کو قتل کیا گیا اور ان پر قاتلانہ حملے کیے گئے؟

امریکہ کے قیام کے بعد سے اب تک چار امریکی صدور اور ایک امیدوار کو قتل کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ اب تک سات دیگر صدارتی امیدواروں پر قاتلانہ حملے کیے جا چکے ہیں۔

امریکی صدور پر حملوں کا سلسلہ 30 جنوری، 1835 میں ہوا جب رچرڈ نامی ایک بے روزگار پینٹر نے اینڈریو جیکسن پر فائرنگ کر دی۔ قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص لارنس چھپا ہوا تھا اور امریکی صدر کا انتظار کرتا رہا۔ اس نے صدر جیکسن کو دو مختلف پستولوں سے گولی مارنے کی کوشش کی لیکن اس کا نشانہ چوک گیا۔ لارنس پہلا امریکی تاریخ کا پہلا شخص بن گیا جس پر کسی امریکی صدر پر قاتلانہ حملے کا الزام عائد کیا گیا۔ اس کے بعد جیسے امریکی صدور پر حملے عام بات ہو گئی۔

  • ان امریکی صدور کو قتل کیا گیا:

1- ابراہم لنکن:

لنکن کو 14 اپریل 1865 کو واشنگٹن میں ایک مشہور اداکار اور کنفیڈریٹ کے حامی جان ولکس بوتھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جو تقریباً دو ہفتے تک جاری رہنے والی دھڑ پکڑ کے بعد مارا گیا تھا۔

2- جیمز گارفیلڈ:

گارفیلڈ کو 2 جولائی 1881 کو واشنگٹن میں گولی مار دی گئی۔ وہ دو ماہ بعد زخموں کی تاب نہ لاکر انتقال کر گئے۔ مصنف اور وکیل چارلس گیٹیو کو جرم کا مرتکب ٹھہرایا گیا اور سزائے موت سنائی گئی۔

3- ولیم میک کینلے:

میک کینلے کو 6 ستمبر 1901 کو نیویارک کے بفیلو میں گولی مار دی گئی۔ اور بعد میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، جس کے بعد نائب صدر روزویلٹ نے صدارت سنبھالی۔ انارکیسٹ لیون کزولگوز کو قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔

4- جان ایف کینیڈی:

لی ہاروی اوسوالڈ نے ڈیلاس، ٹیکساس میں صدر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس بات پر بحث جاری ہے کہ آیا اوسوالڈ نے اکیلے کام کیا، حالانکہ ریستوراں کے مالک جیک روبی نے دو دن بعد اوسوالڈ کو قتل کر دیا تھا۔

  • بل کلنٹن پر بھی ہوا تھا قاتلانہ حملہ:

بل کلنٹن:

1994 میں صدر بل کلنٹن 1994 میں قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کا نشانہ بنے۔

  • صدارتی امیدوار کو ہلاک کیا گیا:

رابرٹ ایف کینیڈی:

سرہان نے 5 جون 1968 کو لاس اینجلس میں ڈیموکریٹک پرائمری میں اس وقت کے امیدوار کینیڈی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، اس کے بڑے بھائی کے قتل کے پانچ سال سے بھی کم عرصے بعد۔ سرہان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ کینیڈی کے بیٹے، رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر، 2024 میں آزاد صدارتی امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔

  • دیگر امریکی صدور جن پر قاتلانہ حملے ہوئے:

1- فرینکلن ڈی روزویلٹ:

1933 میں، فرینکلن ڈی روزویلٹ پر صدارتی انتخابات کے دوران میامی، فلوریڈا میں قاتلانہ حملہ ہوا۔ ایف ڈی آر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تاہم شکاگو کے میئر اینٹون سرمک اس حملے میں ہلاک ہو گئے۔

2- ہیری ایس ٹرومین:

1950 میں پورٹو ریکن کے دو حامی، آزادی کے لیے سرگرم کارکن آسکر کولازو اور گریسیلیو ٹورسولا نے امریکہ کے 35 ویں صدر کو بلیئر ہاؤس میں قتل کرنے کی کوشش کی۔ انھیں اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا، فائرنگ کا تبادلہ ہوا اورایک حملہ آور مارا گیا دوسرے کو گرفتار کر لیا گیا۔

3- جیرالڈ فورڈ:

صدر فورڈ ستمبر 1975 میں کیلیفورنیا میں صرف 17 دن میں خواتین کے ذریعہ قتل کی دو الگ الگ کوششوں میں بال بال بچ گئے۔

4- رونالڈ ریگن:

جان ہنکلے جونیئر نے واشنگٹن میں صدر رونالڈ ریگن پر چھ گولیاں چلائیں، جس سے ریگن اور تین دیگر زخمی ہوئے۔ صدر شدید زخمی تھے، لیکن ہنگامی سرجری کے بعد صحت یاب ہو گئے۔ باقی تین متاثرین بھی بچ گئے۔ ہنکلے کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا اور ریگن کی موت کے 12 سال بعد 2016 تک ادارہ جاتی نفسیاتی نگہداشت میں رکھا گیا۔

5- جارج ڈبلیو بش:

14 دسمبر 2008 کو عراقی صحافی منتظر الزیدی نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اپنے جوتے اتار کر امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر پھینک دیئے۔ بش جلدی سے جھک گئے اور جوتے سے بچنے کی کوشش کی۔

6- ڈونلڈ ٹرمپ:

ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم کے دوران، ایک 20 سالہ برطانوی شخص نے ٹرمپ کی ریلی میں لاس ویگاس کے پولیس افسر سے بندوق چھیننے کی کوشش کی۔ بعد میں اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا۔

  • امریکہ کے صدارتی امیدوار جن پر حملہ کیا گیا:

1- تھیوڈور روزویلٹ:

تھیوڈور روزویلٹ دو بار امریکہ کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ 1901 میں اس وقت کے صدر ولیم میک کینلے کے قتل کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئے اور 1904 میں اپنی مدت صدارت جیت گئے۔ جب وہ تیسری مدت کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔ لائبریری آف کانگریس کے مطابق، 14 اکتوبر 1912 کو، روزویلٹ ملواکی، وسکونسن کے ایک ہوٹل میں رات کا کھانا ختم کر رہے تھے، جب جان شرینک نے اپنے 38-کیلیبر کولٹ ریوالور سےانھیں نشانہ بنایا۔ لائبریری آف کانگریس کا کہنا ہے کہ شرینک نے بیان دیا تھا کہ میک کینلے نے خواب میں شرینک سے اپنی موت کا بدلہ لینے کے لیے کہا تھا۔ روزویلٹ اس حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔

2- جارج والیس:

ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کے لیے مہم چلاتے ہوئے، والیس کو میری لینڈ کے شہر لوریل کے ایک شاپنگ مال میں چار بار گولیاں ماری گئیں اور وہ ساری زندگی مفلوج رہے۔ اپنے مختلف نظریات اور عوامی اپیل کے لیے مشہور والیس پر قاتلانہ حملے کی کوشش نے امریکہ میں جاری سیاسی تناؤ اور ویتنام جنگ کے دور میں گھریلو تشدد کے امکانات کو اجاگر کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوانیا کے بٹلر میں انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔ مبینہ طور پر حملہ آور کی شناخت پینسلوینیا کے بیتھل پارک کے 20 سالہ تھامس میتھیو کروکس کے نام سے ہوئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کروکس نے ایک مینوفیکچرنگ پلانٹ کی چھت پر ایک اونچے مقام سے کئی گولیاں چلائیں۔ کروکس نے اسٹیج سے 130 گز سے زیادہ دوری سے ٹرمپ پر گولیاں چلائیں جہاں وہ اپنے حامیوں سے خطاب کر رہے تھے۔ یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ پر حملہ کیا گیا ہو۔ اس سے قبل 2016 میں بھی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کو مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں واحد شخص نہیں ہیں جنہیں قتل کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔ کئی امریکی صدور، سابق صدور اور صدارتی امیدواروں کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ امریکہ میں ہوئے حملوں میں تمام امریکی صدور ٹرمپ کی طرح خوش قسمت نہیں رہے۔

  • کن امریکی صدور، امیدواروں کو قتل کیا گیا اور ان پر قاتلانہ حملے کیے گئے؟

امریکہ کے قیام کے بعد سے اب تک چار امریکی صدور اور ایک امیدوار کو قتل کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ اب تک سات دیگر صدارتی امیدواروں پر قاتلانہ حملے کیے جا چکے ہیں۔

امریکی صدور پر حملوں کا سلسلہ 30 جنوری، 1835 میں ہوا جب رچرڈ نامی ایک بے روزگار پینٹر نے اینڈریو جیکسن پر فائرنگ کر دی۔ قاتلانہ حملہ کرنے والا شخص لارنس چھپا ہوا تھا اور امریکی صدر کا انتظار کرتا رہا۔ اس نے صدر جیکسن کو دو مختلف پستولوں سے گولی مارنے کی کوشش کی لیکن اس کا نشانہ چوک گیا۔ لارنس پہلا امریکی تاریخ کا پہلا شخص بن گیا جس پر کسی امریکی صدر پر قاتلانہ حملے کا الزام عائد کیا گیا۔ اس کے بعد جیسے امریکی صدور پر حملے عام بات ہو گئی۔

  • ان امریکی صدور کو قتل کیا گیا:

1- ابراہم لنکن:

لنکن کو 14 اپریل 1865 کو واشنگٹن میں ایک مشہور اداکار اور کنفیڈریٹ کے حامی جان ولکس بوتھ نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جو تقریباً دو ہفتے تک جاری رہنے والی دھڑ پکڑ کے بعد مارا گیا تھا۔

2- جیمز گارفیلڈ:

گارفیلڈ کو 2 جولائی 1881 کو واشنگٹن میں گولی مار دی گئی۔ وہ دو ماہ بعد زخموں کی تاب نہ لاکر انتقال کر گئے۔ مصنف اور وکیل چارلس گیٹیو کو جرم کا مرتکب ٹھہرایا گیا اور سزائے موت سنائی گئی۔

3- ولیم میک کینلے:

میک کینلے کو 6 ستمبر 1901 کو نیویارک کے بفیلو میں گولی مار دی گئی۔ اور بعد میں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، جس کے بعد نائب صدر روزویلٹ نے صدارت سنبھالی۔ انارکیسٹ لیون کزولگوز کو قتل کا مجرم ٹھہرایا گیا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔

4- جان ایف کینیڈی:

لی ہاروی اوسوالڈ نے ڈیلاس، ٹیکساس میں صدر کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس بات پر بحث جاری ہے کہ آیا اوسوالڈ نے اکیلے کام کیا، حالانکہ ریستوراں کے مالک جیک روبی نے دو دن بعد اوسوالڈ کو قتل کر دیا تھا۔

  • بل کلنٹن پر بھی ہوا تھا قاتلانہ حملہ:

بل کلنٹن:

1994 میں صدر بل کلنٹن 1994 میں قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کا نشانہ بنے۔

  • صدارتی امیدوار کو ہلاک کیا گیا:

رابرٹ ایف کینیڈی:

سرہان نے 5 جون 1968 کو لاس اینجلس میں ڈیموکریٹک پرائمری میں اس وقت کے امیدوار کینیڈی کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، اس کے بڑے بھائی کے قتل کے پانچ سال سے بھی کم عرصے بعد۔ سرہان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ کینیڈی کے بیٹے، رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر، 2024 میں آزاد صدارتی امیدوار کے طور پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔

  • دیگر امریکی صدور جن پر قاتلانہ حملے ہوئے:

1- فرینکلن ڈی روزویلٹ:

1933 میں، فرینکلن ڈی روزویلٹ پر صدارتی انتخابات کے دوران میامی، فلوریڈا میں قاتلانہ حملہ ہوا۔ ایف ڈی آر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تاہم شکاگو کے میئر اینٹون سرمک اس حملے میں ہلاک ہو گئے۔

2- ہیری ایس ٹرومین:

1950 میں پورٹو ریکن کے دو حامی، آزادی کے لیے سرگرم کارکن آسکر کولازو اور گریسیلیو ٹورسولا نے امریکہ کے 35 ویں صدر کو بلیئر ہاؤس میں قتل کرنے کی کوشش کی۔ انھیں اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا، فائرنگ کا تبادلہ ہوا اورایک حملہ آور مارا گیا دوسرے کو گرفتار کر لیا گیا۔

3- جیرالڈ فورڈ:

صدر فورڈ ستمبر 1975 میں کیلیفورنیا میں صرف 17 دن میں خواتین کے ذریعہ قتل کی دو الگ الگ کوششوں میں بال بال بچ گئے۔

4- رونالڈ ریگن:

جان ہنکلے جونیئر نے واشنگٹن میں صدر رونالڈ ریگن پر چھ گولیاں چلائیں، جس سے ریگن اور تین دیگر زخمی ہوئے۔ صدر شدید زخمی تھے، لیکن ہنگامی سرجری کے بعد صحت یاب ہو گئے۔ باقی تین متاثرین بھی بچ گئے۔ ہنکلے کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا اور ریگن کی موت کے 12 سال بعد 2016 تک ادارہ جاتی نفسیاتی نگہداشت میں رکھا گیا۔

5- جارج ڈبلیو بش:

14 دسمبر 2008 کو عراقی صحافی منتظر الزیدی نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں عراقی وزیر اعظم نوری المالکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اپنے جوتے اتار کر امریکی صدر جارج ڈبلیو بش پر پھینک دیئے۔ بش جلدی سے جھک گئے اور جوتے سے بچنے کی کوشش کی۔

6- ڈونلڈ ٹرمپ:

ٹرمپ کی 2016 کی انتخابی مہم کے دوران، ایک 20 سالہ برطانوی شخص نے ٹرمپ کی ریلی میں لاس ویگاس کے پولیس افسر سے بندوق چھیننے کی کوشش کی۔ بعد میں اس نے پولیس کو بتایا کہ وہ ٹرمپ کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا۔

  • امریکہ کے صدارتی امیدوار جن پر حملہ کیا گیا:

1- تھیوڈور روزویلٹ:

تھیوڈور روزویلٹ دو بار امریکہ کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ 1901 میں اس وقت کے صدر ولیم میک کینلے کے قتل کے بعد اس عہدے پر فائز ہوئے اور 1904 میں اپنی مدت صدارت جیت گئے۔ جب وہ تیسری مدت کے لیے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔ لائبریری آف کانگریس کے مطابق، 14 اکتوبر 1912 کو، روزویلٹ ملواکی، وسکونسن کے ایک ہوٹل میں رات کا کھانا ختم کر رہے تھے، جب جان شرینک نے اپنے 38-کیلیبر کولٹ ریوالور سےانھیں نشانہ بنایا۔ لائبریری آف کانگریس کا کہنا ہے کہ شرینک نے بیان دیا تھا کہ میک کینلے نے خواب میں شرینک سے اپنی موت کا بدلہ لینے کے لیے کہا تھا۔ روزویلٹ اس حملے میں بال بال بچ گئے تھے۔

2- جارج والیس:

ڈیموکریٹک صدارتی نامزدگی کے لیے مہم چلاتے ہوئے، والیس کو میری لینڈ کے شہر لوریل کے ایک شاپنگ مال میں چار بار گولیاں ماری گئیں اور وہ ساری زندگی مفلوج رہے۔ اپنے مختلف نظریات اور عوامی اپیل کے لیے مشہور والیس پر قاتلانہ حملے کی کوشش نے امریکہ میں جاری سیاسی تناؤ اور ویتنام جنگ کے دور میں گھریلو تشدد کے امکانات کو اجاگر کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.