یوروشلم: رمضان المبارک کے دوسرے جمعہ کی شب اسرائیل کے زیر قبضہ مشرقی القدس میں مسجد اقصیٰ میں ایک لاکھ افراد نے نماز تراویح ادا کی۔ القدس اسلامک فاؤنڈیشن ایڈمنسٹریشن جو مسجد اقصیٰ کی انتظامیہ کی ذمہ دار بھی ہے نے اپنے تحریری بیان میں واضح کیا ہے، کہ جمعہ کی شب عشاء اور تراویح کی نماز میں ایک لاکھ مسلمانوں نے شرکت کی۔ اسرائیلی پولیس نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تھی اور کئی ہفتوں تک لگ بھگ 5 ہزار افراد نے نمازِ جمعہ کے لیے مسجد میں اجتماع لگایا تھا۔ مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت نہ دیے جانے والے فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے ہاتھا پائی ہوئی تھی۔ اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں پر آنسو گیس اور فساد مخالف گاڑیوں سے بدبودار پانی کے اسپرے سے حملہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:
- مسجد اقصیٰ میں تقریباً 80 ہزار فلسطینیوں نے رمضان المبارک کی پہلی نماز جمعہ ادا کی
- رمضان کے دوسرے جمعہ میں سینکڑوں فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا
ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ اسرائیلی پولیس کی جانب سے پابندیوں میں نرمی کے بعد گزشتہ روز ایک لاکھ 20 ہزار افراد نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی تھی۔ مقبوضہ مغربی کنارے اور القدس کے درمیان 2003 میں تعمیر کی گئی پکی دیوار کے ساتھ متعدد اسرائیلی فوجی چوکیاں موجود ہیں۔اسرائیل مخصوص ایام اور سوائے خصوصی اجازت کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو عام دنوں میں مشرقی القدس جانے کی اجازت نہیں دیتا۔
مسجد اقصیٰ بیت المقدس کے پرانے شہر کے وسط میں ایک پہاڑی پر واقع ہے جسے مسلمان ’الحرم الشریف‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ، ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﻣﻘﺪﺱ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﺎﮞ ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﮐﺎ ﺗﻌﻤﯿﺮ ﮐﺮﺩﮦ ﻣﻌﺒﺪ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺑﻨﯽ ﺍﺳﺮﺍﺋﯿﻞ ﮐﮯ ﻧﺒﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﻗﺒﻠﮧ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﺷﮩﺮ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﻭﺍﺑﺴﺘﮧ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﯽ ﺷﮩﺮ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴٰﯽ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﺋﺶ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﯽ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺗﺒﻠﯿﻎ ﮐﺎ ﻣﺮﮐﺰ ﺗﮭﺎ۔ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﻗﺒﻠﮧ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺗﮏ ﺍﺳﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺭﺥ ﮐﺮﮐﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﺍﺩﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔
(یو این آئی)