برسلز: یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے اسرائیل فلسطین تنازع سے متعلق حتمی دو ریاستی حل پر اصرار کرتے ہوئے کہا کہ صرف فوجی اقدامات سے امن قائم نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے یہ بیان اسرائیل اور فلسطین کے وزرائے خارجہ سے ملاقات سے قبل جاری کیا۔
العربیہ کے مطابق پیر کے روز ایک بیان میں جوزف بوریل نے اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی طرف سے غزہ میں جنگ کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبات کو مسترد کرنے کو ناقابل قبول قرار دیتے کہا "ہم دو ریاستی حل اپنانا چاہتے ہیں۔ ہمیں اس بارے میں بات چیت کرنی چاہیے۔" انہوں نے اسرائیلی حکام سے کہا کہ "امن اور استحکام صرف فوجی اقدامات سے نہیں آسکتا ہے۔" جوزف بوریل کا کہنا تھا کہ "ان کے پاس کیا حل موجود ہے؟ تمام فلسطینیوں کو نکال دیں؟ انہیں قتل کر دیں؟"
یورپی یونین کے حکام نے زور دیا ہے کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل فلسطین تنازع کو حتمی طور پر حل کرنے کے بارے میں بات کی جائے۔‘
یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے کہا کہ انہوں نے بلاک کے وزراء کو پائیدار امن کی تلاش کے لیے جامع نقطہ نظر کے ساتھ موقف پیش کرنے کو کہا ہے۔
حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے اور اس کے بعد اسرائیل کی جانب سے تباہ کن فوجی رد عمل نے مشرق اوسطی کو ایک تازہ بحران میں جھونک دیا ہے جس کے خطے کے دیگر ممالک تک پھیلنے کے خطرات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:مسئلہ فلسطین کے حل تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں ہوسکتے: سعودی وزیر خارجہ
واضح رہے امریکہ بھی اسرائیل پر دو ریاستی حل کا دباؤ بنائے ہوئے ہے، لیکن اسرائیلی وزیراعظم نے جنگ کے بعد دو ریاستی حل کے امریکی مطالبے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔