مظفرآباد: پاک مقبوضہ کشمیر (پی او کے) میں جاری مظاہروں کے درمیان ہفتہ کو پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم ایک پولیس اہلکار ہلاک اور سو دیگر زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق میرپور کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کے سب انسپکٹر عدنان قریشی اسلام گڑھ شہر میں سینے میں گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔
یہاں انھیں دوسرے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مظفرآباد کے لیے ایک ریلی کو روکنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔ جہاں کوٹلی اور پونچھ اضلاع میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) کے بینر تلے ریلی نکالی گئی۔
جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے لوگ پی او کے میں پن بجلی کی پیداوار کی لاگت کے مطابق بجلی کی فراہمی، گندم کے آٹے پر سبسڈی ختم کرنے اور متمول طبقے کے مراعات کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
پولیس نے بدھ سے جمعرات کی درمیانی شب مظفر آباد اور میرپور ڈویژن میں ان کے اور ان کے رشتہ داروں کی رہائش گاہوں پر چھاپوں کے دوران جے اے اے سی کے تقریباً 70 کارکنوں کو گرفتار کیا، جس کے نتیجے میں جمعرات کو ڈڈیال میں شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔
اس کے بعد کمیٹی نے مظفرآباد کی طرف اپنے منصوبہ بند لانگ مارچ سے ایک دن قبل جمعہ کو مکمل ہڑتال کا اعلان کیا۔جمعہ کو ہڑتال کے دوران مظفرآباد کے مختلف علاقوں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
ڈان کی خبر کے مطابق، مزید گرفتاریاں کرنے کے علاوہ حکام نے لوگوں کو شہر کی طرف جانے سے روکنے کے لیے مظفرآباد جانے والی سڑکوں کو بلاک بھی کردیا۔
ایس ایس پی یاسین بیگ نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے کچھ علاقوں میں آنسو گیس کے گولے بھی داغے گئے اور ہوائی فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں کم از کم ایک پولیس اہلکار اور ایک نوجوان لڑکا زخمی ہوگیا۔
کوٹلی کے ایس ایس پی میر محمد عابد نے ایک بیان میں کہا کہ ضلع میں 'احتجاج کی آڑ میں شرپسندوں کے حملوں' میں کم از کم 78 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کوٹلی سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ 59 زخمی پولیس اہلکاروں کے علاوہ 9 زخمی مظاہرین کو بھی علاج کے لیے لایا گیا ہے۔
جے اے اے سی کے ترجمان حفیظ ہمدانی نے کہا کہ ایکشن کمیٹی کا تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایسے عناصر کو جان بوجھ کر مظاہرین میں شامل کیا گیا ہے تاکہ اس پرامن احتجاج کو بدنام کیا جا سکے جس کا مقصد عوام کے جائز حقوق کے علاوہ کچھ نہیں۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، پی او کے کے وزیر خزانہ عبدالمجید خان نے کہا کہ حکومت نے 'زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور تمام متنازعہ مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے بات چیت کے لیے تیار بھی ہے'۔ مسائل کو بات چیت سے حل کرنا ہوگا اور ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں لیکن اس تجویز کو حکومت کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔
مسلم لیگ ن کے علاقائی صدر شاہ غلام قادر نے اس ساری صورتحال کو 'غیر منصفانہ' قرار دیتے ہوئے تمام مظاہرین سے امن برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔