ETV Bharat / international

موساد نے اسماعیل ہنیہ کے کمرے میں بم نصب کرنے کے لیے ایرانی ایجنٹوں کا استعمال کیا: برطانوی اخبار کا دعویٰ - Did Iranian agents kill Haniyeh

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 3, 2024, 6:17 PM IST

برطانوی اخبار ٹیلی گراف نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے تہران کے جس گیسٹ ہاؤس میں اسماعیل ہنیہ قیام کیے ہوئے تھے، ان کمروں میں پاسداران انقلاب سے تعلق رکھنے والے ایجنٹوں نے دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کی نماز جنازہ کی امامت کرتے ہوئےں
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ کی نماز جنازہ کی امامت کرتے ہوئےں (Photo: AP)

لندن: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے متعلق برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے دعویٰ نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ اخبار نے ایرانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ، اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے تہران کے ایک گیسٹ ہاؤس کے کئی کمروں میں دھماکہ خیز مواد رکھنے کے لیے ایرانی سیکیورٹی ایجنٹوں کی خدمات حاصل کیں جہاں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ قیام پذیر تھے۔

ٹیلی گراف کے مطابق، مئی میں ہنیہ کو قتل کرنے کا اصل منصوبہ تھا، لیکن عمارت میں بہت زیادہ ہجوم تھا اور انھیں شک تھا کہ قتل کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔ اس امکان کی وجہ سے منصوبہ تکمیل تک نہیں پہنچ پایا۔

واضح رہے ہنیہ کو بدھ کے روز تہران میں ایران کے نئے صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب کے دوران قتل کر دیا گیا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے بھی ایران کے ملٹری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ، ایران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تحقیات کے لیے انٹیلی جنس اور ملٹری افسران کے علاوہ اسماعیل ہنیہ کے گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق 24 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں شمالی تہران میں قتل کی جگہ پر موجود "سینئر انٹیلی جنس افسران، فوجی حکام اور عملے کے کارکن" شامل ہیں

امریکی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر تہران میں قاتلانہ حملہ ایران کی سکیورٹی کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی خصوصی انٹیلی جنس ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے 5 عہدیداران نے کہا ہے کہ بم تقریباً 2 ماہ قبل گیسٹ ہاؤس میں چھپایا گیا تھا۔

تہران کے جس گیسٹ ہاوس میں ہنیہ رکے ہوئے تھے وہاں کے ایک سی سی ٹی وی فٹیج تک رسائی رکھنے والے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے دی ٹیلی گراف نے دعویٰ کیا ہے کہ، ویڈیو نگرانی میں تین ایرانی کارندوں کو کئی کمروں کے درمیان تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

اخبار کا دعویٰ ہے کہ، بم نصب کرنے کے بعد ایجنٹ ملک چھوڑ کر چلے گئے اور مبینہ طور پر یہ دھماکہ خیز مواد بیرون ملک سے اڑا دیا۔

رپورٹ میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ "موساد نے انصار المہدی پروٹیکشن یونٹ سے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کی۔

ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ پاسداران انقلاب کے اندر اندرونی الزام تراشی کا کھیل چل رہا ہے۔ سکیورٹی سے جڑے شعبے ایک دوسرے پر بڑے پیمانے پر سیکورٹی کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔

واضح رہے اسماعیل ہنیہ کے قتل کو فلسطین کی تحریک کے لیے ایک بہت بڑا نقصان تصور کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسماعیل ہنیہ کے قتل بدلہ لے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

لندن: حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے متعلق برطانوی اخبار دی ٹیلی گراف کے دعویٰ نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ اخبار نے ایرانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ، اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے تہران کے ایک گیسٹ ہاؤس کے کئی کمروں میں دھماکہ خیز مواد رکھنے کے لیے ایرانی سیکیورٹی ایجنٹوں کی خدمات حاصل کیں جہاں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ قیام پذیر تھے۔

ٹیلی گراف کے مطابق، مئی میں ہنیہ کو قتل کرنے کا اصل منصوبہ تھا، لیکن عمارت میں بہت زیادہ ہجوم تھا اور انھیں شک تھا کہ قتل کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔ اس امکان کی وجہ سے منصوبہ تکمیل تک نہیں پہنچ پایا۔

واضح رہے ہنیہ کو بدھ کے روز تہران میں ایران کے نئے صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری کی تقریب کے دوران قتل کر دیا گیا۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے بھی ایران کے ملٹری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ، ایران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کی تحقیات کے لیے انٹیلی جنس اور ملٹری افسران کے علاوہ اسماعیل ہنیہ کے گیسٹ ہاؤس کے ملازمین کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ اخبار کے مطابق 24 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ان میں شمالی تہران میں قتل کی جگہ پر موجود "سینئر انٹیلی جنس افسران، فوجی حکام اور عملے کے کارکن" شامل ہیں

امریکی اخبار کے مطابق اسماعیل ہنیہ پر تہران میں قاتلانہ حملہ ایران کی سکیورٹی کے لیے بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی خصوصی انٹیلی جنس ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے 5 عہدیداران نے کہا ہے کہ بم تقریباً 2 ماہ قبل گیسٹ ہاؤس میں چھپایا گیا تھا۔

تہران کے جس گیسٹ ہاوس میں ہنیہ رکے ہوئے تھے وہاں کے ایک سی سی ٹی وی فٹیج تک رسائی رکھنے والے حکام کا حوالہ دیتے ہوئے دی ٹیلی گراف نے دعویٰ کیا ہے کہ، ویڈیو نگرانی میں تین ایرانی کارندوں کو کئی کمروں کے درمیان تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

اخبار کا دعویٰ ہے کہ، بم نصب کرنے کے بعد ایجنٹ ملک چھوڑ کر چلے گئے اور مبینہ طور پر یہ دھماکہ خیز مواد بیرون ملک سے اڑا دیا۔

رپورٹ میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ "موساد نے انصار المہدی پروٹیکشن یونٹ سے ایجنٹوں کی خدمات حاصل کی۔

ایک بات یہ بھی سامنے آئی ہے کہ پاسداران انقلاب کے اندر اندرونی الزام تراشی کا کھیل چل رہا ہے۔ سکیورٹی سے جڑے شعبے ایک دوسرے پر بڑے پیمانے پر سیکورٹی کی خلاف ورزی کے ذمہ دار ہونے کا الزام لگا رہے ہیں۔

واضح رہے اسماعیل ہنیہ کے قتل کو فلسطین کی تحریک کے لیے ایک بہت بڑا نقصان تصور کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسماعیل ہنیہ کے قتل بدلہ لے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.