حیدرآباد: جاپان میں خالی مکانوں کی تعداد بڑھ کر 90 لاکھ ہو گئی ہے جو کہ نیویارک شہر میں رہنے والوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خالی گھروں میں اس قدر نمایاں اضافے کی وجہ جاپان کی کم ہوتی ہوئی آبادی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ اور مواصلات کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق جاپان میں تمام رہائشی جائیدادوں میں سے 14 فیصد خالی ہیں۔
ایسے خالی مکانوں کو جاپان میں "اکیہ" کہا جاتا ہے اور یہ جاپان کے دیہی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن اب ایسے گھر ٹوکیو اور کیوٹو جیسے بڑے جاپانی شہروں میں بھی پائے جانے لگے ہیں۔ یہ جاپان کی آبادی میں کمی کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
چیبا میں کانڈا یونیورسٹی آف انٹرنیشنل اسٹڈیز کے لیکچرر جیفری ہال نے سی این این کو بتایا کہ یہ واقعی بہت زیادہ مکانات بنانے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ آبادی کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
خاص طور پر جاپان کو گھٹتی ہوئی آبادی اور کم شرح پیدائش کا بھی سامنا ہے۔ لاوارث گھروں میں عارضی طور پر خالی کی گئی جائیدادیں بھی شامل ہیں۔ جب کہ ان کے مالکان بیرون ملک کام کرتے ہیں اور ان کے گھر دیگر وجوہات کی بنا پر خالی رہ گئے ہیں۔
جاپان میں پیدائش کی کم شرح کی وجہ سے بہت سے اکیہ مالکان کے پاس اپنے گھر والوں کو منتقل کرنے کے لیے کوئی وارث نہیں ہے۔ بعض اوقات اکیہ نوجوان نسلوں کو وراثت میں ملتی ہے لیکن وہ شہروں میں منتقل ہو گئے ہیں اور اب وہ دیہی علاقوں میں واپس نہیں جانا چاہتے ہیں۔