ETV Bharat / international

غزہ پر اسرائیلی حملوں کا 200 واں دن، 34 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق - Gaza War - GAZA WAR

غزہ پر اسرائیلی حملوں کا آج دو سواں دن ہے۔ سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملے میں اب تک 34 ہزار سے زائد فسلطینی جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 77 ہزار سے زائد زخمی ہیں، جبکہ اسرائیلی حملے کی وجہ سے غزہ کا بیشتر حصہ تباہ ہوچکا ہے۔

200 days of Israeli attacks on Gaza, death toll surpasses 34 thousand
غزہ پر اسرائیلی حملوں کا 200 واں دن، 34 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Apr 23, 2024, 10:17 PM IST

غزہ: محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملہ منگل کو اپنے 200ویں دن میں داخل ہوگیا۔ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے ایک مہلک حملے کے بعد اپنا وحشیانہ فوجی حملہ شروع کیا تھا۔ جس میں تقریباً 1,139 افراد ہلاک اور تقریباً 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔

  • 34 ہزار سے زائد ہلاکتیں

اسرائیلی حملے کے بعد غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 85 فیصد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور 14000 سے زیادہ بچے اس حملے میں مارے جاچکے ہیں۔ غزہ وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ابھی تک کم از کم 34,183 افراد ہلاک اور 77,084 زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 72 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ تقریباً 7000 افراد لاپتہ ہیں، جن میں سے بہت سے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

پیر کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ غزہ میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ ہلاک یا زخمی ہوتا ہے۔ مارچ کے آخر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں، مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے کہا کہ اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے تحت درج پانچ میں سے تین کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • کم از کم 75 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا گیا

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مسلسل بمباری سے غزہ بھر میں بہت سے رہائشی علاقے تباہ اور برباد ہو چکے ہیں۔ غزہ کے میڈیا آفس کے مطابق، اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ پر کم از کم 75,000 ٹن دھماکہ خیز مواد گرا ہے۔ غزہ میڈیا آفس کے مطابق، تقریباً 90,000 ہاؤسنگ یونٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ تقریباً 300,000 ہاؤسنگ یونٹس جزوی طور پر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملے سے تباہ ہو چکے ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو
  • غزہ میں تباہ کن غذائی قلت

غزہ کی آبادی کا نصف تقریباً 1.1 ملین لوگ جنگ سے پہلے تباہ کن غذائی عدم تحفظ سے گزر رہے تھے۔ لیکن جنگ کے بعد سے پورا غزہ شدید غذائی قلت کا شکار ہوگیا۔ غزہ کے میڈیا آفس نے منگل کو دعویٰ کیا کہ کم از کم 30 بچے غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ ساحلی انکلیو میں بے گھر ہونے کے نتیجے میں تقریباً 1.09 ملین لوگ بیماریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔

  • سینکڑوں طبی عملہ اور امدادی کارکن ہلاک

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ کے دوران 200 سے زائد امدادی کارکن مارے گئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر فلسطینی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے 30 مارچ کو کہا کہ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 10 اسپتال ابھی بھی فعال ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

صحت سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے تللینگ موفوکینگ نے پیر کو کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 350 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 520 زخمی ہوئے ہیں۔

جبکہ غزہ کے میڈیا آفس نے منگل کو بتایا کہ 7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 485 طبی عملہ ہلاک ہو چکا ہے۔

  • جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی چار قراردادوں کو ویٹو کیا گیا

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین بار جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا، جب کہ چوتھی قرارداد کو الجزائر، روس اور چین نے ویٹو کیا تھا۔ 23 مارچ کو الجزائر، روس اور چین نے امریکہ کی تیار کردہ قرارداد کو یہ کہہ کر ویٹو کر دیا کہ یہ قرارداد منافقانہ ہے جس میں اسرائیل پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا ہے۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

لیکن 25 مارچ کو امریکہ نے سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے پرہیز کرتے ہوئے جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور رمضان المبارک میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد منظور ہوگئی۔ تاہم یو این اسرائیل کو قرارداد کے باوجود جنگ بندی پر عمل درآمد کرانے میں نکام رہا۔

قابل ذکر ہے امریکہ نے اقوام متحدہ میں مسلسل اسرائیل کی حمایت کی ہے، یہاں تک اس نے اسرائیل کو ہتھیاروں کا بڑا حصہ بھی فراہم کیا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل کے لیے 26 بلین ڈالر کی امداد کی منظوری بھی دی ہے۔

غزہ: محصور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملہ منگل کو اپنے 200ویں دن میں داخل ہوگیا۔ اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے ایک مہلک حملے کے بعد اپنا وحشیانہ فوجی حملہ شروع کیا تھا۔ جس میں تقریباً 1,139 افراد ہلاک اور تقریباً 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا تھا۔

  • 34 ہزار سے زائد ہلاکتیں

اسرائیلی حملے کے بعد غزہ کے 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 85 فیصد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور 14000 سے زیادہ بچے اس حملے میں مارے جاچکے ہیں۔ غزہ وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں ابھی تک کم از کم 34,183 افراد ہلاک اور 77,084 زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں تقریباً 72 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔ تقریباً 7000 افراد لاپتہ ہیں، جن میں سے بہت سے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

پیر کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ غزہ میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ ہلاک یا زخمی ہوتا ہے۔ مارچ کے آخر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں، مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانیس نے کہا کہ اس بات کے واضح اشارے ملے ہیں کہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے تحت درج پانچ میں سے تین کی خلاف ورزی کی ہے۔

  • کم از کم 75 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد گرایا گیا

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مسلسل بمباری سے غزہ بھر میں بہت سے رہائشی علاقے تباہ اور برباد ہو چکے ہیں۔ غزہ کے میڈیا آفس کے مطابق، اسرائیلی فورسز کی طرف سے غزہ پر کم از کم 75,000 ٹن دھماکہ خیز مواد گرا ہے۔ غزہ میڈیا آفس کے مطابق، تقریباً 90,000 ہاؤسنگ یونٹس مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ تقریباً 300,000 ہاؤسنگ یونٹس جزوی طور پر اسرائیلی فضائی اور زمینی حملے سے تباہ ہو چکے ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو
  • غزہ میں تباہ کن غذائی قلت

غزہ کی آبادی کا نصف تقریباً 1.1 ملین لوگ جنگ سے پہلے تباہ کن غذائی عدم تحفظ سے گزر رہے تھے۔ لیکن جنگ کے بعد سے پورا غزہ شدید غذائی قلت کا شکار ہوگیا۔ غزہ کے میڈیا آفس نے منگل کو دعویٰ کیا کہ کم از کم 30 بچے غذائی قلت کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ ساحلی انکلیو میں بے گھر ہونے کے نتیجے میں تقریباً 1.09 ملین لوگ بیماریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔

  • سینکڑوں طبی عملہ اور امدادی کارکن ہلاک

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جنگ کے دوران 200 سے زائد امدادی کارکن مارے گئے ہیں، جن میں سے زیادہ تر فلسطینی ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس نے 30 مارچ کو کہا کہ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف 10 اسپتال ابھی بھی فعال ہیں۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

صحت سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے تللینگ موفوکینگ نے پیر کو کہا کہ 7 اکتوبر سے اب تک کم از کم 350 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 520 زخمی ہوئے ہیں۔

جبکہ غزہ کے میڈیا آفس نے منگل کو بتایا کہ 7 اکتوبر سے جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 485 طبی عملہ ہلاک ہو چکا ہے۔

  • جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی چار قراردادوں کو ویٹو کیا گیا

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین بار جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا، جب کہ چوتھی قرارداد کو الجزائر، روس اور چین نے ویٹو کیا تھا۔ 23 مارچ کو الجزائر، روس اور چین نے امریکہ کی تیار کردہ قرارداد کو یہ کہہ کر ویٹو کر دیا کہ یہ قرارداد منافقانہ ہے جس میں اسرائیل پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا ہے۔

اے پی فوٹو
اے پی فوٹو

لیکن 25 مارچ کو امریکہ نے سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے پرہیز کرتے ہوئے جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور رمضان المبارک میں فوری جنگ بندی کے لیے پیش کی گئی قرار داد منظور ہوگئی۔ تاہم یو این اسرائیل کو قرارداد کے باوجود جنگ بندی پر عمل درآمد کرانے میں نکام رہا۔

قابل ذکر ہے امریکہ نے اقوام متحدہ میں مسلسل اسرائیل کی حمایت کی ہے، یہاں تک اس نے اسرائیل کو ہتھیاروں کا بڑا حصہ بھی فراہم کیا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان نے اس ہفتے کے شروع میں اسرائیل کے لیے 26 بلین ڈالر کی امداد کی منظوری بھی دی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.