حیدرآباد: برصغیر میں چائے اور کافی کے شائقین کی کوئی کمی نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر آپ کسی کے گھر جاتے ہیں تو وہاں آپ کو سب سے پہلے چائے یا کافی پیش کی جاتی ہے۔ آپ میں سے بہت سے لوگ ایسے ہوں گے جنہیں بیڈ ٹی پینے کی عادت ہوگی اور بہت سے لوگ ایسے ہوں گے جو دن بھر میں کئی کپ چائے پیتے ہوں گے لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایک شخص کو زیادہ سے زیادہ کتنے کپ چائے اور کافی پینا چاہیے؟ اس کی حد کیا ہے؟
آپ کے اس مسئلے کا حل انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ یعنی (ICMR) نے ڈھونڈ نکالا ہے۔ آئی سی ایم آر نے اپنی ریسرچ کی بنیاد پر بتایا ہے کہ آپ کو کتنی چائے یا کافی پینی چاہیے۔ آئی سی ایم آر نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن (این آئی این) کے ساتھ مل کر ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو چائے یا کافی کے زیادہ استعمال سے بچنا چاہیے۔ یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ چائے یا کافی میں کیفین ہوتی ہے۔
- اعصابی نظام پر کیفین کا اثر
آئی سی ایم آر کا کہنا ہے کہ کیفین کا زیادہ استعمال جسم کے اعصابی نظام میں جوش پیدا کرتا ہے اور نفسیاتی انحصار کو فروغ دیتا ہے۔ نفسیاتی انحصار کا مطلب ہے کہ آپ چائے یا کافی کے عادی ہو جاتے ہیں اور اس کے استعمال کے بغیر آپ کا جسم ٹھیک سے کام نہیں کرتا۔ آئی سی ایم آر کا کہنا ہے کہ کسی کو اس کے زیادہ استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ تو سوال یہ ہے کہ اس کی حد کیا ہے؟
- چائے یا کافی کی زیادہ سے زیادہ حد
آئی سی ایم آر کی رپورٹ کے مطابق، 150 ملی لیٹر کے کپ پکی ہوئی (بروڈ) کافی میں 80 سے 120 ملی گرام کیفین ہوتی ہے، جب کہ انسٹینٹ کافی میں یہ مادہ 50 سے 65 ملی گرام ہوتا ہے۔ چائے کی بات کریں تو ایک کپ چائے میں تقریباً 30 سے 65 ملی گرام کیفین ہوتی ہے۔ آئی سی ایم آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک شخص ایک دن میں زیادہ سے زیادہ 300 ملی گرام کیفین لے سکتا ہے، اس سے زیادہ لینے سے صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
- کپ کا حساب
ان اعداد و شمار کی بنیاد پر، آپ ایک دن میں 2.5 کپ پکی ہوئی کافی، 4.5 کپ انسٹنٹ کافی اور تقریباً 4.5 کپ چائے پی سکتے ہیں۔ لیکن اس حد سے زیادہ چائے یا کافی کا استعمال کسی کے لیے بھی پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
- کھانے اور چائے کے بیچ فاصلہ رکھیں
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھانے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اور ایک گھنٹہ بعد تک چائے یا کافی پینے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ احتیاط اس لیے بتائی گئی ہے کیونکہ ان میں ٹینن ہوتا ہے، جو جسم میں آئرن کو جذب ہونے سے روکتا ہے۔ ٹینن معدے میں کھانے میں موجود آئرن کے ساتھ جڑ جاتے ہیں، جو ممکنہ طور پر آئرن کی کمی اور اس کے نتیجے میں خون کی کمی جیسی صورت حال کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے علاوہ کافی کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے اور دل سے متعلق مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
- دودھ کے بغیر چائے کے فائدے
آئی سی ایم آر نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ دودھ کے بغیر چائے پینے سے صحت کے کچھ فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں، جن میں خون کی گردش کو بہتر بنانا اور دل کی شریانوں کی بیماری اور پیٹ کے کینسر جیسے حالات کے خطرے کو کم کرنا شامل ہے۔ چائے اور کافی کے کنٹرول شدہ استعمال کے علاوہ، آئی سی ایم آر نے تیل، چینی اور نمک کے استعمال کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غذا میں پھل، سبزیاں، کھڑے اناج، اچھا گوشت اور سمندری غذا کو شامل کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: قد کی بنیاد پر آپ کا وزن کتنا ہونا چاہیے، مکمل چارٹ دیکھیں