نئی دہلی: نارائنا ہیلتھ کے بانی اور صدر دیوی شیٹی نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا، 'آپ کو اپنی صحت کا محافظ خود بننا چاہیے۔ آپ کو اپنی صحت کے لیے ذمہ دار محسوس کرنا چاہیے اور صحیح کام کرنا چاہیے۔ آپ کا صرف ایک جسم ہے، جو اللہ نے آپ کو دیا ہے۔ آپ اپنی گاڑی یا گھر بدل سکتے ہیں، لیکن آپ اپنا جسم نہیں بدل سکتے۔
ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر اور کینسر جیسے غیر متعدی امراض (این سی ڈی) کے علاوہ ملک میں موٹاپے اور دماغی صحت سے متعلق بہت سی دیگر بیماریوں کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے انہوں نے یہ بات صحت اور متعلقہ مسائل کے حوالے سے بتائی۔
اپولو ہسپتالوں کی حالیہ 'ہیلتھ آف دی نیشن' رپورٹ کے مطابق ہندوستانی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کینسر کے چیلنج کا سامنا کر رہی ہے۔ چار میں سے تقریباً تین افراد یا تو موٹے یا زیادہ وزن والے پائے گئے۔ موٹاپے کے واقعات 2016 میں 9 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 20 فیصد ہو گئے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر کے واقعات 2016 میں 9 فیصد سے بڑھ کر 2023 میں 13 فیصد ہو گئے، جب کہ تین میں سے دو ہندوستانی یا 66 فیصد پری ہائی بلڈ پریشر کے مرحلے میں ہیں۔ مزید برآں، اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 10 میں سے 1 شخص کو ذیابیطس کا مرض بے قابو ہے اور تین میں سے ایک پری ذیابیطس ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ بڑے شہروں میں 7 یا 8 بجے کے قریب نکلیں اور ادھر ادھر دیکھیں کہ لوگ کیا کر رہے ہیں۔ سب کھا رہے ہیں۔ یہ ایک تفریح بن گیا ہے اور پھر آپ نوجوانوں کو موٹاپے سے جھوجھتےہوئے دیکھتے ہیں۔ زیادہ تر مسائل کی جڑ غلط خوراک ہے جو کم قیمت پر دستیاب ہے۔
حال ہی میں ہندوستان میں اسکول کے طلباء سے لے کر فٹ نظر آنے والی مشہور شخصیات تک دل کے دورے کے واقعات اور اس سے متعلقہ اموات کا ایک سلسلہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
ڈاکٹر نےمزید کہا 'بدقسمتی سے فٹ ایتھلیٹک لوگوں کو اپنی فٹنس کا علم نہیں ہوتا۔ دل کے معاملات کا اس سے کوئی تعلق نہیں کہ لوگ کتنے فٹ ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دل کے 50 فیصد سے زیادہ مریضوں میں علامات نہیں ہوتیں۔
مزید پڑھیں:عالمی یوم صحت 2024: 'میری صحت، میرا حق' - My Health My Right
انہوں نے کہا کہ دل کے دورے کے بڑھتے ہوئے کیسز کا تعلق کوویڈ 19 سے نہیں ہے۔ زیادہ تر معاملات میں لوگوں کو پہلے سے ہی کوئی نہ کوئی بیماری تھی۔ بھارت میں دل کے 50 فیصد سے زیادہ مریض خاموش ہارٹ اٹیک کا شکار ہیں، اس کی بڑی وجہ ہائی بلڈ پریشر ہے۔ اس سے بچنے کے لیے ہر ہندوستانی کو سالانہ ہیلتھ چیک اپ کرانا چاہیے۔