سرینگر: ہڈیوں کی اکثر بیماریاں اگرچہ سردیوں میں زیادہ ابھرتی ہیں لیکن جوڑوں کی ایسی بیماریاں بھی ہیں جو کہ اگر کسی شخص کو ہوتی ہیں تو وہ تاعمر اس کے ساتھ رہتی ہیں۔ آرتھرائٹس جوڑوں کی ایک ایسی ہی بیماری ہے۔
آرتھرائٹس جوڑوں کے درد ،سوزش اور ہاتھ پیر اکڑنے کی بیماری ہے جو کہ عمر کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے۔ جوڑوں کی اس خطرناک بیماری سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے آرتھرائٹس کے ماہر ڈاکٹر حسیب گانی نے خاص گفتگو کی۔
اس دوران انہوں نے بتایا کہ آرتھرٹس یا گٹھیا کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ کیونکہ صحت کی یہ عام حالت جسم کے متعدد جوڑوں کو متاثر کرتی ہے۔ جس میں شدید سختی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ٹانگوں کو حرکت دینا مشکل اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔ ایسے میں اگرچہ آرتھرائٹس کی کئی قسمیں ہیں لیکن ملک بھر کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں اس بیماری کے تین اقسام زیادہ عام ہیں۔
رمیٹی سندشوت، آرتھرائٹس کی یہ قسم اس وقت ہوتی ہے جب جوڑوں کی اندرونی پرت پر سوجن ہو جاتی ہے۔ یہ مزید جوڑوں کے درد اور نقصان کی طرف جاتا ہے۔ اس قسم کا گٹھیا انگلیوں، کلائیوں اور ہاتھوں کو متاثر کرتا ہے۔
جوینائل آرتھرائٹس اس قسم کا مرض زیادہ تر 18 سال کے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ متاثرہ لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہے۔ یہ عام طور پر گھٹنوں، ٹخنوں اور کلائیوں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ جبڑے، گردن، کندھوں اور کولہوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔
اس کے علاوہ اوسٹیو آرتھرائٹس، اس قسم کے مرض کو جوڑوں کی تنزلی کی بیماری بھی کہا جاتا ہے اور یہ عام طور پر 40 سال کی عمر کے بعد ظاہر ہوتا ہے۔ یہ سب سے عام اقسام میں سے یہ کمر کے نچلے حصے، کولہوں، ہاتھ، گردن اور گھٹنوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔
اس مرض کی علامات پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حسیب گانی نے کہا کہ عام طور پر آرتھرائٹس بڑھتی عمر کے ساتھ ہڈیوں میں کمزوری کی وجہ سے پایا جاتا ہے۔ ہڈیاں عمر کے ساتھ زیادہ استعمال کی وجہ سے کمزور ہو جاتی ہیں اور جوڑوں کے درد کا باعث بنتی ہیں۔ اس میں جوڑوں میں موجود مواد کی کمی کے باعث تکلیف اور سوزش کی شکایت رہتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر حسیب نے کہا کہ اگرچہ اس مسئلے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ متعدد جسمانی عوامل ہیں جو جنسوں کے درمیان بیماری کے تفاؤت سے جڑے ہوئے ہیں۔
آرتھرٹس خواتین میں ہونے میں کئی عوامل کارفرما ہیں۔ جس میں سے ایک آٹومیمون کنکشن ہے۔ گٹھیا کی بہت سی شکلیں ایک خود بخود بیماری کی وجہ سے ہوتی ہیں جو کہ مختلف وجوہات کی بنا پر مردوں کے مقابلے زیادہ خواتین کو متاثر کرتی ہیں۔
علاج پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر حسیب گانی نے کہا کہ ادویات سے اس بیمار کو قابو میں کیا جاسکتا ہے، تاہم اگر آرتھرائٹس نے گھٹنوں کر بے حد متاثر کیا ہو تو اس صورت میں سرجری کا ہی سہارا لینا پڑتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرتھرئٹس ایسی بیماری ہے جس پر کافی حد تک ادویات سے تو قابو پایا کیا جاسکتا ہے لیکن اس کا مکمل علاج ممکن نہیں ہے۔ البتہ ورزش کرنے، فعال زندگی گزارنے اور اپنے وزن پر قابو پانے سے انسان کافی حد تک اس مرض سے دور رہ سکتا ہے۔