ETV Bharat / health

کشمیرمیں تقریباً 5 فیصد لوگ "گاؤٹ" سے ہیں متاثر: تحقیق - Gout is spreading in Paradise

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 8, 2024, 10:45 AM IST

گاؤٹ یعنی گٹھیا ایک ایسی بیماری ہے جس میں جوڑوں میں سوجن آجاتی ہے اور شدید درد بھی ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ چلنے پھرنے میں بھی بہت تکلیف ہوتی ہے۔ یہ بیماری خون میں یورِک ایسڈ جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے جو آگے چل کرایک بھیانک شکل اختیار کر لیتی ہے۔

گٹھیا کی بیماری نے کشمیر میں بھی
گٹھیا کی بیماری نے کشمیر میں بھی (ETV Bharat)

سرینگر: جموں وکشمیر میں 5 فیصد آبادی گاؤٹ یعنی گٹھیا بیماری سے متاثر ہے۔ یہ ایک سوزش قسم کی بیماری ہے جو جوڑوں میں درد اور سوجن کا باعث بنتی ہے۔ یہ بیماری خون میں یورِک ایسڈ جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے جو بعد میں جسم کے مختلف عضا کو متاثر کرتی ہے۔ یہ جوڑوں کے درد کی ایک قسم ہوتی ہے جو آگے چل کر ایک بھیانک شکل اختیار کرلیتی ہے۔

گٹھیا اکثر جوڑوں میں شدید درد اور اکڑن کے ساتھ ہوتا ہے جو انسان کو روزمرہ کے کام کرنے سے معذور کر دیتا ہے۔ اس حالت میں مبتلا افراد دردناک درد محسوس کرتے ہیں۔ ان کو چلنے پھرنے اور بیٹھنے میں کافی دشواری ہوتی ہے۔ صبح سویرے اٹھ کر وہ کوئی کام بھی نہیں کر سکتے ہیں۔

وادی کشمیر میں مجموعی طور پر 4.74 فیصد لوگ اس بیماری سے دوچار ہیں جن میں خواتین کی شرح 4 فیصد جبکہ مردوں کی شرح تقریباً 5 فیصد ہے۔

صدر اسپتال سرینگر میں کی گئی ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ گاؤٹ کی بیماری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کی اہم وجہ گوشت کا زیادہ استعمال ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گاؤٹ کی بیماری 30 سے 60 برس کے لوگوں کو ذیادہ متاثر کرتی ہے وہیں خواتین کے مقابلے میں مردوں میں گاؤٹ کی بیماری زیادہ پائی جاتی ہے۔

مردوں میں 30 سے 50 سال عمر کے لوگوں میں گاؤٹ سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایسے میں 30 سے 40 سال عمر کے افراد میں 8 فیصد، 40 سے 50 سال عمر کے افراد میں 18 فیصد ،50 سے 60 سال عمر کے افراد میں یہ بیماری 40 فیصد دیکھنے میں آرہی ہے۔

اسی طرح 60 سے 70 برس کے لوگوں یہ بیماری 30 فیصد، 70 سے 80 برس کے افراد میں 2فیصد اور 80 سے 90 فیصد برس کے افراد میں اس بیماری کی شرح بھی 2 فیصد بتائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

سرینگر: جموں وکشمیر میں 5 فیصد آبادی گاؤٹ یعنی گٹھیا بیماری سے متاثر ہے۔ یہ ایک سوزش قسم کی بیماری ہے جو جوڑوں میں درد اور سوجن کا باعث بنتی ہے۔ یہ بیماری خون میں یورِک ایسڈ جمع ہونے سے پیدا ہوتی ہے جو بعد میں جسم کے مختلف عضا کو متاثر کرتی ہے۔ یہ جوڑوں کے درد کی ایک قسم ہوتی ہے جو آگے چل کر ایک بھیانک شکل اختیار کرلیتی ہے۔

گٹھیا اکثر جوڑوں میں شدید درد اور اکڑن کے ساتھ ہوتا ہے جو انسان کو روزمرہ کے کام کرنے سے معذور کر دیتا ہے۔ اس حالت میں مبتلا افراد دردناک درد محسوس کرتے ہیں۔ ان کو چلنے پھرنے اور بیٹھنے میں کافی دشواری ہوتی ہے۔ صبح سویرے اٹھ کر وہ کوئی کام بھی نہیں کر سکتے ہیں۔

وادی کشمیر میں مجموعی طور پر 4.74 فیصد لوگ اس بیماری سے دوچار ہیں جن میں خواتین کی شرح 4 فیصد جبکہ مردوں کی شرح تقریباً 5 فیصد ہے۔

صدر اسپتال سرینگر میں کی گئی ایک تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ گاؤٹ کی بیماری میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس کی اہم وجہ گوشت کا زیادہ استعمال ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گاؤٹ کی بیماری 30 سے 60 برس کے لوگوں کو ذیادہ متاثر کرتی ہے وہیں خواتین کے مقابلے میں مردوں میں گاؤٹ کی بیماری زیادہ پائی جاتی ہے۔

مردوں میں 30 سے 50 سال عمر کے لوگوں میں گاؤٹ سب سے زیادہ پایا جاتا ہے۔ ایسے میں 30 سے 40 سال عمر کے افراد میں 8 فیصد، 40 سے 50 سال عمر کے افراد میں 18 فیصد ،50 سے 60 سال عمر کے افراد میں یہ بیماری 40 فیصد دیکھنے میں آرہی ہے۔

اسی طرح 60 سے 70 برس کے لوگوں یہ بیماری 30 فیصد، 70 سے 80 برس کے افراد میں 2فیصد اور 80 سے 90 فیصد برس کے افراد میں اس بیماری کی شرح بھی 2 فیصد بتائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.