ممبئی: خیام جن کا اصل نام محمد ظہور خیام ہاشمی تھا، 18 فروری 1927 کو غیر منقسم پنجاب کے ضلع نواں شہر کے گاؤں راہون میں پیدا ہوئے، خیام بچپن ہی سے موسیقی کی طرف مائل تھے اور وہ فلموں میں کام کرکے شہرت کی بلندیوں تک پہنچنا چاہتے تھے۔ خیام اکثر اپنے گھر سے بھاگ کر فلم دیکھنے شہر چلے جایا کرتے تھے، ان کی اس عادت سے ان کے گھر والے کافی پریشان رہا کرتے تھے۔
خیام کی عمر جب محض 10سال کی تھی تب وہ اداکار بننے کا خواب لئے اپنے گھر سے بھاگ کر اپنے چچا کے گھر دہلی آگئے۔ خیام کے چچا نے ان کا داخلہ اسکول میں کرا دیا لیکن ان کا رجحان موسیقی اور گانے کی طرف دیکھ کر انہوں نے خیام کو موسیقی سیکھنے کی اجازت دے دی۔ خیام نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم پنڈت امرناتھ اور پنڈت حسن لال بھگت رام سے حاصل کی۔ اس دوران ان کی ملاقات مشہور پاکستانی موسیقار جی ایس چشتی سے ہوئی۔ جی ایس چشتی نے خیام کو اپنی بنائی ہوئی ایک دھن سنائی اور خیام سے اس دھن کے مکھڑے کو گانے کو کہا۔ خیام کی آواز سن کر جی ایس چشتی نے خیام کو بطور اسسٹنٹ سائن کر لیا۔
تقریباً چھ مہینے جی ایس چشتی کے ساتھ کام کرنے کے بعد خیام 1943 میں لدھیانہ واپس آ گئے۔ اور کام کی تلاش شروع کر دی۔ یہ دوسری جنگ عظیم کا زمانہ تھا اور فوج میں بھرتی کا سلسلہ زوروشور سے جاری تھا، خیام فوج میں بھرتی ہوگئے۔ فوج میں وہ دوسال رہے۔ خیام ایک بار پھر چشتی بابا کے ساتھ جڑ گئے۔ بابا چشتی سے موسیقی کی باریکیاں سیکھنے کے بعد خیام اداکار بننے کے ارادے سے ممبئی آگئے۔ 1948 میں انہیں بطوراداکار ایس ڈی نارنگ کی فلم یہ ہے زندگی میں کام کرنے کا موقع ملا لیکن اس کے بعد بطور اداکار انہیں کسی فلم میں کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اس درمیان خیام بلّو سی رانی اجیت خان کے معاون موسیقار کے طورپر کام کرنے لگے۔
سال 1950 میں خیام نے فلم بی بی کے لیے موسیقی ترتیب دی، محمد رفیع کی آواز میں موسیقی سے سجا یہ گانا... اکیلے میں وہ گھبرائے تو ہوں گے، خیام کے کیرئیر کا پہلا ہٹ گانا ثابت ہوا، سال 1953 میں خیام کو ضیا سرحدی کی دلیپ کمار میناکماری کی اداکاری والی فلم فٹ پاتھ میں موسیقی دینے کا موقع ملا۔ یوں تو اس فلم کے تمام گیت سپرہٹ ہوئے لیکن فلم کا یہ گانا۔۔ شام غم کی قسم، مداحوں کے درمیان آج بھی شدت کے ساتھ سنا جاتا ہے۔ اچھے گانوں اور موسیقی کے بعد بھی فلم فٹ پاتھ باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی، اسی دوران خیام کو فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی۔ 1958 میں ریلیز ہونے والی فلم پھر صبح ہوگی خیام کے سینما کیریئر کی پہلی ہٹ ثابت ہوئی۔ لیکن خیام کو اس فلم میں موسیقی دینے کے لیے کافی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔
فلم فٹ پاتھ کی پروڈکشن سے قبل فلم اداکار راج کپور یہ چاہتے تھے کہ فلم کی موسیقی ان کے پسندیدہ موسیقار شنکر جے کشن کی ہولیکن نغمہ نگار ساحر لدھیانوی اس سے خوش نہیں تھے، ان کا ماننا تھا کہ فلم کے گانے کے ساتھ صرف خیام ہی انصاف کر سکتے ہیں۔ بعد ازاں فلم ساز رمیش سہگل اور ساحر نے راج کپور کے سامنے یہ تجویز رکھی کہ وہ خیام کی بنائی دھن کو ایک بار سن لیں اوربعد میں اپنی رائے دیں۔ خیام نے فلم کے ٹائٹل گانے... وہ صبح کبھی تو آئے گی.. کے لئے تقریباً چھ دھنیں تیار کیں اور اسے راج کپور کو سنایا۔ راج کپور کو خیام کی بنائی ساری دھنیں بے حد پسند آئیں اور انہیں خیام کے موسیقار ہونے پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔
یہ ساحر لدھیانوی کے خیام کے تئیں یقین کا نتیجہ تھا کہ.. وہ صبح کبھی تو آئے گی...کو آج بھی کلاسک گانے کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ 1961 کی فلم شولا اور شبنم میں محمد رفیع کی آواز میں نغمہ نگار کیفی اعظمی کی تخلیق، جیت ہی لیں گے بازی ہم تم اور جانے کیوں ڈھونڈتی رہتی ہے یہ آنکھیں مجھ میں... کو موسیقی سے سجا کر خیام نے اپنی موسیقی کی صلاحیت کا لوہا منوا لیا اور اپنا نام فلم انڈسٹری کے عظیم موسیقاروں میں درج کرا لیا۔
ستر کی دہائی میں خیام کی فلمیں تجارتی لحاظ سے کامیاب نہیں رہیں۔ اس کے بعد پروڈیوسروں اور ہدایت کاروں نے خیام کی طرف سے منہ موڑ لیا لیکن 1976 میں ریلیز ہونے والی فلم... کبھی کبھی کے گانے کی کامیابی کے بعد خیام ایک بار پھر سے اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت پانے میں کامیاب ہوگئے۔ فلم کبھی کبھی کے ذریعے خیام اور ساحر کی سپر ہٹ جوڑی نے کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے، میں پل دو پل کا شاعر ہوں جیسے گیتوں اور موسیقی کے ذریعے سامعین کو نایاب تحفہ دیا۔ان سب کے ساتھ ہی فلم کبھی کبھی کے لئے ساحر لدھیانوی بہترین نغمہ نگار اور خیام بہترین میوزک ڈائریکٹر کے فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازے گئے۔
اس کے بعد خیام نے ترشول، نوری، تھوڑی سی بےوفائی جیسی فلموں میں اپنے میوزیکل سپر ہٹ گانوں کے ذریعے سامعین کے دل موہ لیے۔ سال 1981 میں ریلیز ہونے والی فلم امراؤ جان نہ صرف خیام کے سینما کیرئیر بلکہ پلے بیک سنگر آشا بھوسلے کے سینماکیریئر کے لئے اہم موڑ ثابت ہوئی۔ ویسٹرن دھنوں پر گانے میں مہارت حاصل کرنے والیں آشا بھونسلے کو جب موسیقار خیام نے فلم کی دھن سنائی تو آشا بھونسلے کو محسوس ہوا کی شاید وہ اس فلم کے گیت نہیں گاسکیں گی۔
فلم امراؤ جان سے آشا بھوسلے نے ایک کیبرے سنگر اور پاپ سنگر کی شبیہ سے باہر نکلیں اور اس فلم کے لیے دل چیز کیا ہے اور ان آنکھوں کی مستی کے.. جیسی غزلیں گا کر آشا کو خود بھی تعجب ہوا کہ وہ اس طرح کے گانے بھی گاسکتی ہیں۔ اس فلم کے لئے آشا بھوسلے کو نہ صرف اپنے کیریئر کا پہلا نیشنل ایوارڈ ملا بلکہ خیام بھی بہترین موسیقار کے لیے نیشنل اور فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: موسیقی کے جادوگر محمد ظہور خیام پر خصوصی پیشکش
نوے کی دہائی میں فلم انڈسٹری میں گانوں اور موسیقی کی گرتی ہوئی سطح کو دیکھتے ہوئے خیام نے فلم انڈسٹری سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ سال 2006 میں خیام نے طویل عرصے بعد فلم یاترا میں دوبارہ موسیقی دی، لیکن اچھی موسیقی کے باوجودفلم باکس آفس پر ناکام ہوگئی۔ اپنی بہترین موسیقی کے ذریعے سامعین کے دلوں میں انمٹ نقوش بنانے والے خیام 19 اگست 2019 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ (یو این آئی)