ETV Bharat / entertainment

فلم 'دی ڈائری آف ویسٹ بنگال' پر تنازع، مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام - The Diary of West Bengal ROW

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 18, 2024, 10:55 AM IST

فلم 'دی ڈائری آف ویسٹ بنگال' پر مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہ فلم 30 اگست کو ریلیز ہونے جا رہی ہے۔

THE DIARY OF WEST BENGAL
فلم 'دی ڈائری آف ویسٹ بنگال' پر تنازع (Etv Bharat)

نئی دہلی: رواں ماہ کے آخر میں ریلیز ہونے والی فلم ’دی ڈائری آف ویسٹ بنگال‘ کو لے کر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ فلم کے ایک سین میں لوگوں کو ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس ڈھول پر آخری نبی حضرت محمد ﷺ کا نام لکھا ہوا ہے۔ اتحاد بین المذاہب نے اس سین پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے فلم سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اتحاد بین المذاہب کے صدر مولانا ظفر الحسن نے کہا کہ کسی کو بھی کسی مذہب کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام مذاہب کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ایسا کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے جس سے کسی خاص مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔

مولانا ظفر الحسن نے یہ بھی الزام لگایا کہ آج کی فلموں میں وقتی مقبولیت حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر ایسے مناظر شامل کیے جاتے ہیں جو کہ بالکل نامناسب ہیں۔ پروگرام کے کوآرڈینیٹر مولانا حسن علی رجانی نے کہا کہ بھارتی سنسر بورڈ نے پہلے ہی فلم سے کچھ متنازع مناظر ہٹانے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ قابل اعتراض سین فلم میں برقرار ہے۔ فلم 30 اگست کو ریلیز ہو رہی ہے۔

مولانا حسن علی رجانی نے کہا کہ یہ منظر امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہا ہے۔ اس سے ملک کے امن اور سماجی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ پروگرام کے دوران نائب صدر قاسم رضوی، جنرل سیکرٹری ایس کے حیدر اور جوائنٹ سیکریٹری عمران نے بھی اس موضوع پر برہمی کا اظہار کیا اور بھارتی سنسر بورڈ سے اپیل کی کہ وہ اس متنازعہ سین کو فلم سے ہٹائے، تاکہ مسلم کمیونٹی میں عدم اطمینان پیدا نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کی مخالفت کے بعد انوراگ کشیپ نے اسے 'پروپیگنڈہ فلم' قرار دیا

متنازع فلم 'ہمارے بارہ' کی ریلیز پر روک

نئی دہلی: رواں ماہ کے آخر میں ریلیز ہونے والی فلم ’دی ڈائری آف ویسٹ بنگال‘ کو لے کر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ فلم کے ایک سین میں لوگوں کو ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس ڈھول پر آخری نبی حضرت محمد ﷺ کا نام لکھا ہوا ہے۔ اتحاد بین المذاہب نے اس سین پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اسے فلم سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اتحاد بین المذاہب کے صدر مولانا ظفر الحسن نے کہا کہ کسی کو بھی کسی مذہب کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام مذاہب کا احترام کیا جانا چاہیے۔ ایسا کوئی عمل نہیں ہونا چاہیے جس سے کسی خاص مذہب کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔

مولانا ظفر الحسن نے یہ بھی الزام لگایا کہ آج کی فلموں میں وقتی مقبولیت حاصل کرنے کے لیے جان بوجھ کر ایسے مناظر شامل کیے جاتے ہیں جو کہ بالکل نامناسب ہیں۔ پروگرام کے کوآرڈینیٹر مولانا حسن علی رجانی نے کہا کہ بھارتی سنسر بورڈ نے پہلے ہی فلم سے کچھ متنازع مناظر ہٹانے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ قابل اعتراض سین فلم میں برقرار ہے۔ فلم 30 اگست کو ریلیز ہو رہی ہے۔

مولانا حسن علی رجانی نے کہا کہ یہ منظر امت مسلمہ کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہا ہے۔ اس سے ملک کے امن اور سماجی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ پروگرام کے دوران نائب صدر قاسم رضوی، جنرل سیکرٹری ایس کے حیدر اور جوائنٹ سیکریٹری عمران نے بھی اس موضوع پر برہمی کا اظہار کیا اور بھارتی سنسر بورڈ سے اپیل کی کہ وہ اس متنازعہ سین کو فلم سے ہٹائے، تاکہ مسلم کمیونٹی میں عدم اطمینان پیدا نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

دی کیرالہ اسٹوری پر پابندی کی مخالفت کے بعد انوراگ کشیپ نے اسے 'پروپیگنڈہ فلم' قرار دیا

متنازع فلم 'ہمارے بارہ' کی ریلیز پر روک

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.