حیدرآباد: حالیہ دنوں میں پانی کے بحران نے لوگوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ بنگلورو میں پانی کے مسئلہ کے بعد اب حیدرآباد میں بھی پانی کی قلت ہے۔ حیدرآباد سے ایک معاملہ سامنے آیا ہے جو کافی مختلف ہے۔ غور طلب ہو کہ ایک ریسٹورنٹ نے صارف(گاہک) کو مفت پانی دینے سے انکار کر دیا اور زبردستی سروس چارج بھی وصول کیا۔ اس کے بعد ریسٹورنٹ کو گاہک کو 5000 روپے بطور معاوضہ ادا کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ حیدرآباد میں ایک گاہک نے پلاسٹک کے مواد سے الرجی کی وجہ سے باقاعدہ پانی کی درخواست کی، لیکن ریستوراں کے عملے نے انکار کر دیا۔ اس وجہ سے اس شخص نے ریستوراں کے لیبل کی 500 ملی لیٹر پانی کی بوتل 50 روپے میں خریدی۔ ریسٹورنٹ نے 31.50 روپے کا سروس چارج لیا اور بل پر 5 فیصد سی جی ایس ٹی اور ایس جی ایس ٹی شامل کیا جو 630 روپے تھا، جس سے یہ بڑھ کر 695 روپے ہو گیا۔
اس کے بعد صارف نے ریسٹورنٹ کے خلاف پانی فراہم نہ کرنے اور سروس چارج عائد کرنے کا مقدمہ درج کرایا، جس سے صارف نے 5000 روپے بطور معاوضہ وصول کیا۔ حیدرآباد میں ڈسٹرکٹ کنزیومر ڈسپیوٹ ریڈریسل کمیشن-III نے جوبلی ہلز میں واقع ریسٹورنٹ کو 45 دنوں کے اندر کسٹمر کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت دی ہے۔
قابل ذکر ہو کہ کمیشن نے ریسٹورنٹ کو جی ایس ٹی کے ساتھ سروس چارج واپس کرنے اور گاہک کو 5000 روپے کا معاوضہ دینے کا حکم دیا ہے۔ ریسٹورنٹ کو 45 دنوں کے اندر 1000 روپے کے قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کو پورا کرنے کو بھی کہا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
تلنگانہ حکومت کے محکمہ ایم اے اینڈ یو ڈی کی جانب سے گزشتہ سال یہ حکم دیا گیا تھا کہ جی ایچ ایم سی کے دائرہ اختیار میں آنے والے تمام ہوٹلوں، ریستورانوں اور کھانے پینے والوں کو ایم آر پی پر مفت اور بوتل بند پانی فراہم کرنا ہوگا۔