ETV Bharat / bharat

گیا: چوڑیاں بنا کر خواتین خود کفیل بن رہی ہیں

گیا کا باڑہ گاؤں اور اس سے متصل علاقہ چوڑی سازی میں بہار میں معروف ہوگیا ہے۔ یہاں گاؤں میں خواتین کی دلچسپی اور کارکردگی سے چھوٹی صنعت کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔ بہار کی بڑی سرکاری تنظیم' جیویکا' نے بھی اس سلسلے میں مدد پہنچائی ہے۔ یہاں تقریباً 300 گھروں کی خواتین اور مرد چوڑیاں بنانے کا کام کر رہے ہیں۔ پیش خاص رپورٹ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 14, 2024, 2:22 PM IST

چوڑی کی صنعت کے ذریعے گیا میں خواتین خودمختار بن رہی ہیں
چوڑی کی صنعت کے ذریعے گیا میں خواتین خودمختار بن رہی ہیں
چوڑی کی صنعت کے ذریعے گیا میں خواتین خودمختار بن رہی ہیں

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا حال کے چند گزشتہ برسوں میں روزگار کے لیے معروف ہواہے۔ خاص کر خواتین نے نمایاں کارکردگی ادا کر رہی ہے۔ مسلم خواتین خود انحصاری کی ایک نئی راہ ہموار کررہی ہیں۔ ان خواتین کے ذریعے تیار شدہ دلہن کی چوڑیوں کی بازاروں میں خوب مانگ ہو رہی ہے۔ ان خواتین کے لیے یہ روزی روٹی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ باڑہ گاوں کی خواتین روزانہ 200 روپے تک گھر بیٹھے مزدوری کرلیتی ہیں۔ ضلع گیا کے باڑہ گاوں میں مسلم طبقہ کے 1500 سے زیادہ مکانات ہیں۔ گاوں کے مسلم اکثریتی گھر معاشی طور پر مضبوط ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہاں گاوں کی خواتین خود مختاری کی راہ پر گامزن ہیں۔

یہاں گاوں میں 300 سے زیادہ مکانات میں لڑکیاں اور خواتین اپنے خالی اوقات کا بہترین استعمال چوڑیاں بنانے میں کرتی ہیں۔ 15 برس سے 25 برس کے عمر کی لڑکیاں جو تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں وہ چوڑیاں بنانے میں مصروف ہیں۔ ماہانہ وہ 5 سے 6 ہزار روپے تک کی چوڑیاں بناکر مزدوری کرلیتی ہیں جس سے وہ نا صرف اپنی تعلیم حاصل کرنے میں مدد حاصل کررہی ہیں بلکہ وہ اپنے والدین کے اخراجات میں اہم حصے داری نبھارہی ہیں۔ اس گاوں کی ایک بڑی خاصیت یہ ہے کہ ضلع گیاکے جہاں جن علاقوں میں چوڑیاں تیار ہوتی ہیں وہاں صرف خواتین کام کرتی ہیں لیکن یہ ایک ایسا گاوں کے ہے کہ یہاں 300 مکانات کے اکثر گھرکے مرد بچے بھی چوڑیاں بناتے ہیں۔ جسکی وجہ سے شادی اور تہواروں کے موسم میں ایک گھر کی اوسطا 1000 روپے کی ہردن کی آمدنی ہوتی ہے ۔ یہاں گاوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاوں خوشحالی کی طرف بڑھا ہے تاہم اس خوشحالی کا ایک بڑا ذریعہ چوڑی تیار کرنے کی گھریلو صنعت بھی اہم ہے کیونکہ گاوں میں جو معاشی طور پر کمزور یا متوسط طبقہ تھا وہ چوڑیاں بنانے میں مصروف ہوا اور اس سے انکی روزی روٹی میں بہتری آئی ہے۔ یہاں اس گاوں میں بھی پہلے خواتین اگربتیاں بناتی تھیں لیکن اگر بتیوں کی بڑے پیمانے پر مارکیٹ کم ہونے کے باعث یہاں روزگارمتاثر ہوا تھا۔ لیکن اب چوڑی سے پھر سے روزگار ملا ہے

گیا کے باڑہ گاوں میں تیار شدہ چوڑی ہر جگہ سپلائی ہوتی ہے۔ لہٹی چوڑی، دلہن جوڑا چوڑی، بالا اور دیگر طرح کی چوڑیاں بنتی ہیں۔ ان چوڑیوں کی سپلائی ضلع گیا کے علاوہ مگدھ کمشنری کے سبھی اضلاع اور ریاست کے مختلف اضلاع میں ہوتی ہے۔ اسکی قیمت 100 روپے سے لیکر پانچ سوروپے تک ہوتی ہے۔ ان خواتین کو اسکی مزدوری ایک سیٹ پر 20 روپئے ملتے ہیں۔ دن بھر ایک خاتون یا لڑکی 6 سے 8 سیٹ چوڑی بنالیتی ہے


یہاں کی زیادہ تر خواتین گروپ بناکر کام کرتی ہیں۔ ان خواتین میں زیادہ تر جیویکا سے جڑی ہوئی ہیں شاہینہ خاتون بتاتی ہیں کہ وہ جیویکا سے منسلک ہیں اور جیویکا کے ذریعے ہی انہیں چوڑی بنانے کی تریبت ملی تھی اور بھی کئی خواتین جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انکےلیے یہ ایک بہترین ذریعہ معاش ہے کیونکہ گھر بیٹھے کام کرنا پڑتاہے۔ اسکے لیے بڑے تھوک تاجر میٹریل لاکر دیتے ہیں اورپھر یہاں گاوں میں جو جتنا کام کرناچاہتے ہیں انکے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو انفرادی طور پر خود میٹریل لاتے ہیں طیبہ کہتی ہے کہ انٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ اسکام کو کرہی ہے۔

مزید پڑھیں: سی اے اے اور این آر سی دونوں ایک ہی ہے، وزیراعلیٰ ممتا بنرجی
محمد زاہد بتاتے ہیں کہ گاوں میں چوڑیاں بنانے کا کام تیزی سے بڑھا ہے۔ ہردن اندازے کے مطابق گاوں میں 50 سے 60 ہزار تک کی چوڑیاں بنائی جاتی ہے۔ انکے یہاں کی سب سے پسندیدہ چوڑی دلہن کا چوڑا نام کی چوڑی ہے ۔ دراصل چوڑی کا نصف حصہ تیار ہوکر دوسری ریاستوں سے آتا ہے۔ یہاں کیمیکل اور گوندھ ، پاوڈر کے ذریعے گوندھ نما لیپ تیار کیا جاتا ہے۔ اسے آنٹے کی طرح ہاتھوں سے پورا ملاکر اور حسب ضرورت پانی ڈالکر گوندھا جاتا ہے اور پھر سے چوڑیوں میں لیپ لگاکر اس پر موتی نگینوں سے نقاشی کی جاتی ہے۔ موتی وغیرہ لگاکر اسے پہلے خشک کیا جاتا ہے اور پھر اسے پلاسٹک میں ڈالکرپارٹی کو دے دیاجاتا ہے۔ اگر کوئی خواتین پوری طرح سے اسکی پیکجنگ کرتی ہے تو پیکجنگ کی الگ مزدوری ہوتی ہے ۔ چوڑی بنانے کا کام گویاکہ آہستہ آہستہ پورے ضلع میں پھیل رہاہے۔ پہلے دوسری ریاستوں سے چوڑیاں بنکر آتی تھیں لیکن اب یہیں تیار ہوتی ہیں۔

چوڑی کی صنعت کے ذریعے گیا میں خواتین خودمختار بن رہی ہیں

گیا: ریاست بہار کا ضلع گیا حال کے چند گزشتہ برسوں میں روزگار کے لیے معروف ہواہے۔ خاص کر خواتین نے نمایاں کارکردگی ادا کر رہی ہے۔ مسلم خواتین خود انحصاری کی ایک نئی راہ ہموار کررہی ہیں۔ ان خواتین کے ذریعے تیار شدہ دلہن کی چوڑیوں کی بازاروں میں خوب مانگ ہو رہی ہے۔ ان خواتین کے لیے یہ روزی روٹی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ باڑہ گاوں کی خواتین روزانہ 200 روپے تک گھر بیٹھے مزدوری کرلیتی ہیں۔ ضلع گیا کے باڑہ گاوں میں مسلم طبقہ کے 1500 سے زیادہ مکانات ہیں۔ گاوں کے مسلم اکثریتی گھر معاشی طور پر مضبوط ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہاں گاوں کی خواتین خود مختاری کی راہ پر گامزن ہیں۔

یہاں گاوں میں 300 سے زیادہ مکانات میں لڑکیاں اور خواتین اپنے خالی اوقات کا بہترین استعمال چوڑیاں بنانے میں کرتی ہیں۔ 15 برس سے 25 برس کے عمر کی لڑکیاں جو تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں وہ چوڑیاں بنانے میں مصروف ہیں۔ ماہانہ وہ 5 سے 6 ہزار روپے تک کی چوڑیاں بناکر مزدوری کرلیتی ہیں جس سے وہ نا صرف اپنی تعلیم حاصل کرنے میں مدد حاصل کررہی ہیں بلکہ وہ اپنے والدین کے اخراجات میں اہم حصے داری نبھارہی ہیں۔ اس گاوں کی ایک بڑی خاصیت یہ ہے کہ ضلع گیاکے جہاں جن علاقوں میں چوڑیاں تیار ہوتی ہیں وہاں صرف خواتین کام کرتی ہیں لیکن یہ ایک ایسا گاوں کے ہے کہ یہاں 300 مکانات کے اکثر گھرکے مرد بچے بھی چوڑیاں بناتے ہیں۔ جسکی وجہ سے شادی اور تہواروں کے موسم میں ایک گھر کی اوسطا 1000 روپے کی ہردن کی آمدنی ہوتی ہے ۔ یہاں گاوں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گاوں خوشحالی کی طرف بڑھا ہے تاہم اس خوشحالی کا ایک بڑا ذریعہ چوڑی تیار کرنے کی گھریلو صنعت بھی اہم ہے کیونکہ گاوں میں جو معاشی طور پر کمزور یا متوسط طبقہ تھا وہ چوڑیاں بنانے میں مصروف ہوا اور اس سے انکی روزی روٹی میں بہتری آئی ہے۔ یہاں اس گاوں میں بھی پہلے خواتین اگربتیاں بناتی تھیں لیکن اگر بتیوں کی بڑے پیمانے پر مارکیٹ کم ہونے کے باعث یہاں روزگارمتاثر ہوا تھا۔ لیکن اب چوڑی سے پھر سے روزگار ملا ہے

گیا کے باڑہ گاوں میں تیار شدہ چوڑی ہر جگہ سپلائی ہوتی ہے۔ لہٹی چوڑی، دلہن جوڑا چوڑی، بالا اور دیگر طرح کی چوڑیاں بنتی ہیں۔ ان چوڑیوں کی سپلائی ضلع گیا کے علاوہ مگدھ کمشنری کے سبھی اضلاع اور ریاست کے مختلف اضلاع میں ہوتی ہے۔ اسکی قیمت 100 روپے سے لیکر پانچ سوروپے تک ہوتی ہے۔ ان خواتین کو اسکی مزدوری ایک سیٹ پر 20 روپئے ملتے ہیں۔ دن بھر ایک خاتون یا لڑکی 6 سے 8 سیٹ چوڑی بنالیتی ہے


یہاں کی زیادہ تر خواتین گروپ بناکر کام کرتی ہیں۔ ان خواتین میں زیادہ تر جیویکا سے جڑی ہوئی ہیں شاہینہ خاتون بتاتی ہیں کہ وہ جیویکا سے منسلک ہیں اور جیویکا کے ذریعے ہی انہیں چوڑی بنانے کی تریبت ملی تھی اور بھی کئی خواتین جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انکےلیے یہ ایک بہترین ذریعہ معاش ہے کیونکہ گھر بیٹھے کام کرنا پڑتاہے۔ اسکے لیے بڑے تھوک تاجر میٹریل لاکر دیتے ہیں اورپھر یہاں گاوں میں جو جتنا کام کرناچاہتے ہیں انکے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو انفرادی طور پر خود میٹریل لاتے ہیں طیبہ کہتی ہے کہ انٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ اسکام کو کرہی ہے۔

مزید پڑھیں: سی اے اے اور این آر سی دونوں ایک ہی ہے، وزیراعلیٰ ممتا بنرجی
محمد زاہد بتاتے ہیں کہ گاوں میں چوڑیاں بنانے کا کام تیزی سے بڑھا ہے۔ ہردن اندازے کے مطابق گاوں میں 50 سے 60 ہزار تک کی چوڑیاں بنائی جاتی ہے۔ انکے یہاں کی سب سے پسندیدہ چوڑی دلہن کا چوڑا نام کی چوڑی ہے ۔ دراصل چوڑی کا نصف حصہ تیار ہوکر دوسری ریاستوں سے آتا ہے۔ یہاں کیمیکل اور گوندھ ، پاوڈر کے ذریعے گوندھ نما لیپ تیار کیا جاتا ہے۔ اسے آنٹے کی طرح ہاتھوں سے پورا ملاکر اور حسب ضرورت پانی ڈالکر گوندھا جاتا ہے اور پھر سے چوڑیوں میں لیپ لگاکر اس پر موتی نگینوں سے نقاشی کی جاتی ہے۔ موتی وغیرہ لگاکر اسے پہلے خشک کیا جاتا ہے اور پھر اسے پلاسٹک میں ڈالکرپارٹی کو دے دیاجاتا ہے۔ اگر کوئی خواتین پوری طرح سے اسکی پیکجنگ کرتی ہے تو پیکجنگ کی الگ مزدوری ہوتی ہے ۔ چوڑی بنانے کا کام گویاکہ آہستہ آہستہ پورے ضلع میں پھیل رہاہے۔ پہلے دوسری ریاستوں سے چوڑیاں بنکر آتی تھیں لیکن اب یہیں تیار ہوتی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.