کڑپہ / نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے آندھرا پردیش کے کڑپہ میں ایک تاریخی کانفرنس ’تحفظ آئین ہند و قومی یکجہتی‘ کے عنوان پر منعقد ہوئی جس میں 5 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں نے شرکت کی۔ عظیم الشان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے مجوزہ وقف ترمیمی بل کی سخت مخالفت کی اور اسے مذہبی حقوق اور اجتماعی ورثہ پر حملہ قرار دیا۔
"تحفظ آئین اور قومی یکجہتی کانفرنس" سے خطاب کرتے ہوئے مدنی نے بھارت کے سیکولر تانے بانے کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی بقا اس کے آئین کو برقرار رکھنے پر منحصر ہے۔ آئین میں مجوزہ ترامیم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس کا مقصد تحفظ کا نام لیکر وقف املاک کو ہڑپ لینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کوئی دوسرا ہماری ملکیت کا خیال رکھے؟ یہ صرف ایک قانونی مسئلہ نہیں ہے، یہ عقیدہ کا معاملہ ہے۔ ہم اپنے مذہبی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کو برداشت نہیں کر سکتے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’متنازعہ بل وقف املاک پر قبضہ کرنے اور ہمیں ہمارے ورثے سے محروم کرنے کی ایک درپردہ سازش ہے‘۔ اپنے خطاب کے دوران مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے مستقل طور پر کسی بھی سیاسی مفادات پر امن، ہم آہنگی اور قوم سے محبت کو ترجیح دی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "یہ ملک ہمارا ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد یہاں صدیوں سے رہتے آئے ہیں۔ ہمیں باہمی احترام کے ذریعے اس کی ترقی کو یقینی بنانا چاہیے۔" انہوں نے وقف ترمیمی بل کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ’آئین زندہ رہے گا تو ملک بچے گا، ملک بچے گا تو ہم بھی رہیں گے‘۔