ETV Bharat / bharat

کرن رجیجو نے کہا، وقف ترمیمی بل سے کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے، جے پی سی کے پاس بھیجنے پر رضا مندی ظاہر کی - Govt Reply On Waqf Amendment Act

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 8, 2024, 4:00 PM IST

وقف ترمیمی بل 2024 کو اپوزیشن کے ہنگامہ کے بیچ لوک سبھا میں پیش کر دیا گیا۔ ترامیم سے متعلق اپوزیشن کے خدشات کو دور کرتے ہوئے مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بحث کے بعد جواب دیا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ، ترمیمی بل سے کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے۔

وقف ترمیمی بل سے  کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے: کرن رجیجو
وقف ترمیمی بل سے کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے: کرن رجیجو (Grab Image Sansad TV)

نئی دہلی: وقف قوانین میں تبدیلی کے لیے آج وقف ترمیمی بل 2024 پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا۔ انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمان نے ترمیمی بل کی سختی سے مخالفت کی۔ لوک سبھا میں بل کے پیش ہوتے ہی زبردست ہنگامہ ہوا۔ اس بل سے متعلق اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی اپنا رخ صاف کر دیا تھا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے حکومت کے اس قدم کی سخت الفاظ میں مخالفت کی۔ بل کے ذریعے 1995 اور 2013 کے وقف قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس بل میں 1995 کے وقف ایکٹ کا نام بدل کر یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، امپاورمنٹ، ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1995 کر دیا گیا ہے۔ بل کے ذریعے پرانے قوانین میں تقریباً 40 تبدیلیاں کی گئیں ہیں۔ بل میں کہا گیا ہے کہ 1995 اور 2013 کے قوانین کے باوجود ریاستی وقف بورڈ کے کام کاج میں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھی گئی ہے اور وقف املاک کے نظم و نسق میں شفافیت کا فقدان ہے۔

بل کو لوک سبھا میں پیش کیے جانے کے بعد سماجوادی پارٹی، ایم آئی ایم، این سی پی جیسی انڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے حکومت کی نیت پر شک کا اظہار کیا۔ بل پر بحث مکمل ہونے کے بعد اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جواب دیا۔

کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے: کرن رجیجو

کرن رجیجو نے بل کے حوالے سے اٹھائے گئے تمام مسائل کا ایک ایک کرکے جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ، مجھے یقین ہے کہ اس بل کے بارے میں سب کچھ جاننے کے بعد ہر کوئی اس کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں آرٹیکل 25 سے 30 تک جو بھی دفعات ہیں، کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے۔ نہ ہی اس میں آئین کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے دعویٰ کیا کہ وقف ترمیمی بل 2024 سچر کمیٹی کی رپورٹ پر مبنی ہے جو آپ نے (کانگریس) نے تشکیل دیی تھی۔

یہ حقوق چھیننے والا بل نہیں بلکہ حقوق دینے والا بل ہے: رجیجو

کرن رجیجو نے کہا کہ، یہ بل پہلی بار پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔ آزادی کے بعد یہ سب سے پہلا بل ہے جو ان لوگوں کو حقوق دے گا جنہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ، اس کا ساتھ دیں اور آپ کو کروڑوں لوگوں کی دعا ملے گی۔ رجیجو نے مزید کہا کہ، یہ حقوق چھیننے والا بل نہیں بلکہ حقوق دینے والا بل ہے، بل میں آئین کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ، ایک طرح سے آپ (کانگریس ) نے جو بھی قدم اٹھایا، آپ وہ نہیں کر سکے جو آپ چاہتے تھے اور اب ہم (مودی حکومت) اسی چیز کو کرنے کے لیے یہ ترمیم لائے ہیں۔ جب میں اس کی وضاحت کروں گا تو آپ مجھ سے پوری طرح اتفاق کریں گے۔

1995 کی وقف ترمیم کو غیر موثر قرار دیا:

مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ، یہ بل پہلی بار 1954 میں لایا گیا تھا اور اس کے بعد اس میں کئی ترامیم کی گئی ہیں۔ آج ہم جس ترمیم کو لانے جا رہے ہیں وہ وقف ایکٹ 1995 ہے جس میں 2013 میں ترمیم کی گئی تھی اور ایسی دفعہ ڈالی گئی تھی جس کی وجہ سے ہمیں یہ ترمیم لانی پڑی۔ 1995 کے وقف ترمیمی ایکٹ میں جو بھی شق لائی گئی تھی، بہت سے لوگوں نے مختلف طریقوں سے اس کا اندازہ لگایا ہے۔ کئی کمیٹیوں اور لوگوں نے اس کا تجزیہ کیا ہے لیکن پتہ چلا ہے کہ 1995 کا وقف ترمیمی ایکٹ مکمل طور پر غیر موثر ہے۔

اس ترمیمی بل سے غریب خواتین اور بچوں کو انصاف ملے گا: رجیجو

کرن رجیجو نے وقف ترمیمی بل 2024 کی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ، اگر مسلم بچوں اور خواتین کو وقف بل کے فوائد نہیں ملتے ہیں تو کیا حکومت کو خاموشی سے بیٹھنا چاہئے؟ اس ایوان کی ذمہ داری ہے کہ اگر کسی غریب عورت کو انصاف فراہم کرنے میں کوئی کمی ہو رہی ہے تو اسے پورا کیا جائے۔ آج ہم جو ترمیم لا رہے ہیں اس میں ہر چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

دیگر پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ حمایت میں لیکن پارٹی کا دباؤ: رجیجو

کرن رجیجو نے کہا، "کئی ممبران پارلیمنٹ اس بارے میں مجھ سے بات کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ وہ اس وقف ترامیم کی حمایت کرتے ہیں لیکن پارٹی اس کی مخالفت کر رہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ میں نام نہیں بتاؤں گا کہ کون سے ارکان پارلیمنٹ میرے پاس آئے اور کہا کہ وہ اندرونی طور پر اس ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔

وقف قانون کی غلطیوں کو درست کرنے کا دعویٰ:

کرن رجیجو نے کہا کہ اپوزیشن ووٹ بینک کی وجہ سے بل کے خلاف ہے۔ وقف کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک نہیں تھا۔ یہ طے ہو گیا ہے۔ وقف بورڈ مافیاؤں کے کنٹرول میں ہے۔ ملک میں کوئی قانون آئین سے بالاتر نہیں ہے۔

بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجا جائے گا:

اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس، ڈی ایم کے، این سی پی، ترنمول کانگریس اور اے آئی ایم آئی ایم نے اس بل کو متعارف کرانے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی دفعات وفاقیت اور آئینی دفعات کے خلاف ہیں۔ جہاں کچھ ارکان نے بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، وہیں کئی نے تجویز پیش کی کہ اسے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔

رجیجیو نے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے بل کی مزید جانچ پڑتال کی تجاویز سے اتفاق کیا۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم کہیں بھاگنے والے نہیں ہیں، لہذا، اگر اسے کسی کمیٹی کے پاس بھیجنا ہے، تو میں اپنی حکومت کی طرف سے کہتا ہوں کہ، ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) بنائی جائے، اس بل کو بھیجا جائے اور اس پر تفصیلی بحث کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: وقف قوانین میں تبدیلی کے لیے آج وقف ترمیمی بل 2024 پارلیمنٹ میں پیش کر دیا گیا۔ انڈیا اتحاد کے ارکان پارلیمان نے ترمیمی بل کی سختی سے مخالفت کی۔ لوک سبھا میں بل کے پیش ہوتے ہی زبردست ہنگامہ ہوا۔ اس بل سے متعلق اپوزیشن جماعتوں نے پہلے ہی اپنا رخ صاف کر دیا تھا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے حکومت کے اس قدم کی سخت الفاظ میں مخالفت کی۔ بل کے ذریعے 1995 اور 2013 کے وقف قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔ اس بل میں 1995 کے وقف ایکٹ کا نام بدل کر یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، امپاورمنٹ، ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1995 کر دیا گیا ہے۔ بل کے ذریعے پرانے قوانین میں تقریباً 40 تبدیلیاں کی گئیں ہیں۔ بل میں کہا گیا ہے کہ 1995 اور 2013 کے قوانین کے باوجود ریاستی وقف بورڈ کے کام کاج میں کوئی خاص بہتری نہیں دیکھی گئی ہے اور وقف املاک کے نظم و نسق میں شفافیت کا فقدان ہے۔

بل کو لوک سبھا میں پیش کیے جانے کے بعد سماجوادی پارٹی، ایم آئی ایم، این سی پی جیسی انڈیا اتحاد کی پارٹیوں نے حکومت کی نیت پر شک کا اظہار کیا۔ بل پر بحث مکمل ہونے کے بعد اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے جواب دیا۔

کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے: کرن رجیجو

کرن رجیجو نے بل کے حوالے سے اٹھائے گئے تمام مسائل کا ایک ایک کرکے جواب دیا۔ انھوں نے کہا کہ، مجھے یقین ہے کہ اس بل کے بارے میں سب کچھ جاننے کے بعد ہر کوئی اس کی حمایت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں آرٹیکل 25 سے 30 تک جو بھی دفعات ہیں، کسی بھی مذہبی ادارے کی آزادی میں مداخلت نہیں کی جا رہی ہے۔ نہ ہی اس میں آئین کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

وقف (ترمیمی) بل، 2024 پر لوک سبھا میں تقریر کرتے ہوئے، اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے دعویٰ کیا کہ وقف ترمیمی بل 2024 سچر کمیٹی کی رپورٹ پر مبنی ہے جو آپ نے (کانگریس) نے تشکیل دیی تھی۔

یہ حقوق چھیننے والا بل نہیں بلکہ حقوق دینے والا بل ہے: رجیجو

کرن رجیجو نے کہا کہ، یہ بل پہلی بار پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا گیا۔ آزادی کے بعد یہ سب سے پہلا بل ہے جو ان لوگوں کو حقوق دے گا جنہیں ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن سے اپیل کی کہ، اس کا ساتھ دیں اور آپ کو کروڑوں لوگوں کی دعا ملے گی۔ رجیجو نے مزید کہا کہ، یہ حقوق چھیننے والا بل نہیں بلکہ حقوق دینے والا بل ہے، بل میں آئین کی کسی بھی دفعہ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ، ایک طرح سے آپ (کانگریس ) نے جو بھی قدم اٹھایا، آپ وہ نہیں کر سکے جو آپ چاہتے تھے اور اب ہم (مودی حکومت) اسی چیز کو کرنے کے لیے یہ ترمیم لائے ہیں۔ جب میں اس کی وضاحت کروں گا تو آپ مجھ سے پوری طرح اتفاق کریں گے۔

1995 کی وقف ترمیم کو غیر موثر قرار دیا:

مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ، یہ بل پہلی بار 1954 میں لایا گیا تھا اور اس کے بعد اس میں کئی ترامیم کی گئی ہیں۔ آج ہم جس ترمیم کو لانے جا رہے ہیں وہ وقف ایکٹ 1995 ہے جس میں 2013 میں ترمیم کی گئی تھی اور ایسی دفعہ ڈالی گئی تھی جس کی وجہ سے ہمیں یہ ترمیم لانی پڑی۔ 1995 کے وقف ترمیمی ایکٹ میں جو بھی شق لائی گئی تھی، بہت سے لوگوں نے مختلف طریقوں سے اس کا اندازہ لگایا ہے۔ کئی کمیٹیوں اور لوگوں نے اس کا تجزیہ کیا ہے لیکن پتہ چلا ہے کہ 1995 کا وقف ترمیمی ایکٹ مکمل طور پر غیر موثر ہے۔

اس ترمیمی بل سے غریب خواتین اور بچوں کو انصاف ملے گا: رجیجو

کرن رجیجو نے وقف ترمیمی بل 2024 کی بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ، اگر مسلم بچوں اور خواتین کو وقف بل کے فوائد نہیں ملتے ہیں تو کیا حکومت کو خاموشی سے بیٹھنا چاہئے؟ اس ایوان کی ذمہ داری ہے کہ اگر کسی غریب عورت کو انصاف فراہم کرنے میں کوئی کمی ہو رہی ہے تو اسے پورا کیا جائے۔ آج ہم جو ترمیم لا رہے ہیں اس میں ہر چیز کو مدنظر رکھا گیا ہے۔

دیگر پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ حمایت میں لیکن پارٹی کا دباؤ: رجیجو

کرن رجیجو نے کہا، "کئی ممبران پارلیمنٹ اس بارے میں مجھ سے بات کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ وہ اس وقف ترامیم کی حمایت کرتے ہیں لیکن پارٹی اس کی مخالفت کر رہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ میں نام نہیں بتاؤں گا کہ کون سے ارکان پارلیمنٹ میرے پاس آئے اور کہا کہ وہ اندرونی طور پر اس ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔

وقف قانون کی غلطیوں کو درست کرنے کا دعویٰ:

کرن رجیجو نے کہا کہ اپوزیشن ووٹ بینک کی وجہ سے بل کے خلاف ہے۔ وقف کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک نہیں تھا۔ یہ طے ہو گیا ہے۔ وقف بورڈ مافیاؤں کے کنٹرول میں ہے۔ ملک میں کوئی قانون آئین سے بالاتر نہیں ہے۔

بل مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجا جائے گا:

اپوزیشن جماعتوں بشمول کانگریس، ڈی ایم کے، این سی پی، ترنمول کانگریس اور اے آئی ایم آئی ایم نے اس بل کو متعارف کرانے کی سختی سے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کی دفعات وفاقیت اور آئینی دفعات کے خلاف ہیں۔ جہاں کچھ ارکان نے بل کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، وہیں کئی نے تجویز پیش کی کہ اسے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔

رجیجیو نے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے بل کی مزید جانچ پڑتال کی تجاویز سے اتفاق کیا۔ انھوں نے کہا کہ، "ہم کہیں بھاگنے والے نہیں ہیں، لہذا، اگر اسے کسی کمیٹی کے پاس بھیجنا ہے، تو میں اپنی حکومت کی طرف سے کہتا ہوں کہ، ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) بنائی جائے، اس بل کو بھیجا جائے اور اس پر تفصیلی بحث کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.