دہلی: ملک میں لوک سبھا انتخابات کا آغاز ہو چکا ہے پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہو چکی ہے ایسے میں جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے ایک اعلان کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اپیل کی ہے کہ آئین، سیکولرازم اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے 100 فیصد ووٹ دیں، ان کا کہنا ہے کہ کچھ حلقوں میں ووٹنگ کا جو فیصد سامنے آیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ ابھی تک اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہیں. یہی وجہ ہے کہ وہ ووٹ ڈالنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ الیکشن کے اس جمہوری عمل میں ہر ووٹ کی ایک قدر ہوتی ہے. جمہوریت ملک کے شہریوں کے لیے ایک نعمت ہے لیکن جمہوریت کی بنیاد اسی وقت مضبوط رکھی جا سکتی ہے جب ملک کے شہری اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں اور ووٹنگ کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں.
ملک کے موجودہ حالات میں یہ ضروری ہو گیا ہے کہ سیکولرازم، جمہوریت اور آئین کو برقرار رکھنے کے لیے سو فیصد ووٹنگ کو یقینی بنایا جائے۔ ووٹ دینا نہ صرف ہمارا جمہوری حق ہے بلکہ ہمارا فرض بھی ہے. اس لیے ہمیں اس فرض کی اہمیت اور ضرورت کو پوری طرح سمجھنا ہوگا. ملک کے تمام شہریوں کی شمولیت کے بغیر آئینی اور جمہوری تقاضے پورے نہیں ہو سکتے. لیکن مایوس کن پہلو یہ ہے کہ ہم سنجیدگی اور دور اندیشی کا مظاہرہ نہیں کرتے، شاید اسی لیے ہمیں اپنے ووٹ کی قدر نہیں معلوم. حکومت اور دیگر آئینی اداروں کی تمام تر تشہیر اور کوششوں کے باوجود ہم جاگنے کو تیار نہیں. جمہوری حقوق کے حوالے سے یہ رویہ ملک و قوم دونوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے. ایسے میں آپ لوگوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کے کئی مراحل ابھی باقی ہیں. اس لیے آپ اپنی سطح پر لوگوں کو بیدار کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ پرامن اور پر جوش طریقے سے ووٹنگ میں حصہ لیں. لوگوں کو اپنے ووٹ کی اہمیت سے آگاہ کریں کیونکہ ایک ووٹ بھی جیت یا ہار کا فیصلہ کر سکتا ہے. یہ نہ صرف ایک امید ہے بلکہ ایک مکمل یقین ہے کہ ہم اپنے جمہوری فرض کو سمجھتے ہوئے پوری سمجھ بوجھ کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے اور اپنا ووٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی ووٹ دینے کی ترغیب دیں گے. کیونکہ یہ ہر شہری کا جمہوری حق ہے. اس لیے ہر شہری کو اپنے جمہوری حق کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیے اور جمہوری عمل میں جوش و خروش سے حصہ لینا چاہیے.
آخر میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ایسی صورت حال میں ذمہ دار شہریوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے. ابھی ووٹنگ کے بہت سے مراحل باقی ہیں، اس لیے معاشرے اور قوم کے بااثر اور ذمہ دار افراد کو چاہیے کہ وہ اپنی اپنی سطح پر عام شہریوں کو بیدار کریں، اور انہیں بہرحال ووٹ ڈالنے کی ترغیب دیں۔ اور یہ بھی یقین دلائیں کہ ان کی فعال شمولیت کے بغیر یہ جمہوری عمل نامکمل تصور کیا جائے گا.
آئین، سیکولرازم اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے 100 فیصد ووٹ دیں: مولانا ارشد مدنی - Vote for protection of constitution - VOTE FOR PROTECTION OF CONSTITUTION
Vote 100% for protection of constitution مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمہوریت ملک کے شہریوں کے لیے ایک نعمت ہے، شہری اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں اور ووٹنگ کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں.
Published : Apr 23, 2024, 3:02 PM IST
دہلی: ملک میں لوک سبھا انتخابات کا آغاز ہو چکا ہے پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہو چکی ہے ایسے میں جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے ایک اعلان کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اپیل کی ہے کہ آئین، سیکولرازم اور جمہوریت کے تحفظ کے لیے 100 فیصد ووٹ دیں، ان کا کہنا ہے کہ کچھ حلقوں میں ووٹنگ کا جو فیصد سامنے آیا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ ابھی تک اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہیں. یہی وجہ ہے کہ وہ ووٹ ڈالنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ الیکشن کے اس جمہوری عمل میں ہر ووٹ کی ایک قدر ہوتی ہے. جمہوریت ملک کے شہریوں کے لیے ایک نعمت ہے لیکن جمہوریت کی بنیاد اسی وقت مضبوط رکھی جا سکتی ہے جب ملک کے شہری اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں اور ووٹنگ کے عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں.
ملک کے موجودہ حالات میں یہ ضروری ہو گیا ہے کہ سیکولرازم، جمہوریت اور آئین کو برقرار رکھنے کے لیے سو فیصد ووٹنگ کو یقینی بنایا جائے۔ ووٹ دینا نہ صرف ہمارا جمہوری حق ہے بلکہ ہمارا فرض بھی ہے. اس لیے ہمیں اس فرض کی اہمیت اور ضرورت کو پوری طرح سمجھنا ہوگا. ملک کے تمام شہریوں کی شمولیت کے بغیر آئینی اور جمہوری تقاضے پورے نہیں ہو سکتے. لیکن مایوس کن پہلو یہ ہے کہ ہم سنجیدگی اور دور اندیشی کا مظاہرہ نہیں کرتے، شاید اسی لیے ہمیں اپنے ووٹ کی قدر نہیں معلوم. حکومت اور دیگر آئینی اداروں کی تمام تر تشہیر اور کوششوں کے باوجود ہم جاگنے کو تیار نہیں. جمہوری حقوق کے حوالے سے یہ رویہ ملک و قوم دونوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے. ایسے میں آپ لوگوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ ووٹنگ کے کئی مراحل ابھی باقی ہیں. اس لیے آپ اپنی سطح پر لوگوں کو بیدار کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ پرامن اور پر جوش طریقے سے ووٹنگ میں حصہ لیں. لوگوں کو اپنے ووٹ کی اہمیت سے آگاہ کریں کیونکہ ایک ووٹ بھی جیت یا ہار کا فیصلہ کر سکتا ہے. یہ نہ صرف ایک امید ہے بلکہ ایک مکمل یقین ہے کہ ہم اپنے جمہوری فرض کو سمجھتے ہوئے پوری سمجھ بوجھ کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے اور اپنا ووٹ ڈالنے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی ووٹ دینے کی ترغیب دیں گے. کیونکہ یہ ہر شہری کا جمہوری حق ہے. اس لیے ہر شہری کو اپنے جمہوری حق کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیے اور جمہوری عمل میں جوش و خروش سے حصہ لینا چاہیے.
آخر میں مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ایسی صورت حال میں ذمہ دار شہریوں کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے. ابھی ووٹنگ کے بہت سے مراحل باقی ہیں، اس لیے معاشرے اور قوم کے بااثر اور ذمہ دار افراد کو چاہیے کہ وہ اپنی اپنی سطح پر عام شہریوں کو بیدار کریں، اور انہیں بہرحال ووٹ ڈالنے کی ترغیب دیں۔ اور یہ بھی یقین دلائیں کہ ان کی فعال شمولیت کے بغیر یہ جمہوری عمل نامکمل تصور کیا جائے گا.