لکھنؤ: 17 اور 18 فروری کو ہونے والے اترپردیش پولیس بھرتی امتحان کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہ امتحان چھ ماہ کے اندر دوبارہ منعقد کیا جائے گا۔ غور طلب ہو کہ یہ امتحان پیپر لیک ہونے کی وجہ سے تنازعات میں گھرا ہوا تھا۔ ایسے بہت سے سوالات تھے جنہوں نے پیپر لیک ہونے کا شبہ مزید گہرا کر دیا۔ گذشتہ کئی دنوں سے امیدوار دوبارہ امتحان کرانے کا مطالبہ کررہے تھے اور اس کے لیے ریاست کے مختلف اضلاع میں احتجاج کر رہے تھے۔ سنیچر کو سی ایم یوگی کے حکم پر امتحان منسوخ کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔
سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر امتحان کی منسوخی اور دوبارہ پیپر کا اعلان کرتے ہوئے لکھا اترپردیش پولیس بھرتی امتحان 2023 کو رد کرنے اور اگلے چھ مہینے کے اندر دوبارہ امتحان کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
یوپی پولیس میں بھرتی کا امتحان 17 اور 18 فروری کو منعقد ہوا تھا، جہاں ایک امیدوار کے پاس پرچی ملی۔ اس میں امتحان میں پوچھے گئے کچھ سوالات کے جوابات ملے۔ جوابی پرچہ کی چار کاپیاں امیدوار کو چار گھنٹے قبل اس کے موبائل واٹس ایپ پر بھیجی گئی تھیں۔ اس سے پیپر لیک ہونے کا شک مزید گہرا ہوگیا۔ اس کے علاوہ اور بھی بہت سے پہلو تھے جو امتحان کی شفافیت پر سوال اٹھا رہے تھے۔
لکھنؤ سے پریاگ راج تک نوجوانوں نے مظاہر کیا
پولیس کانسٹیبل اور آر او اے آر او کی بھرتی کے امتحان کا پیپر لیک ہونے پر نوجوان لکھنؤ سے پریاگ راج تک سڑکوں پر نکل آئے اور مظاہرہ کیا۔ پولیس بھرتی امتحان کے ہزاروں امیدوار جمعہ کو اپنے مطالبات کو لے کر لکھنؤ کے عالم باغ تھانے میں واقع ایکو گارڈن احتجاجی مقام پر پہنچے۔ احتجاج کرتے ہوئے امیدواروں نے دوبارہ امتحان کے انعقاد کا مطالبہ کیا تھا۔
اپوزیشن نے حکومت کو نشانہ بنایا
ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے پیپر لیک پر حکومت پر سنگین الزامات لگائے تھے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا کہ 'ہم الہ آباد پبلک سروس کمیشن کے خلاف مسابقتی طلباء کی تحریک کے ساتھ ہیں۔ دراصل بی جے پی کسی بھی امتحان کو پورا نہیں کرنا چاہتی۔ کیونکہ اس کے بعد نوکری دینی پڑے گی اور نوکری میں ریزرویشن دینا پڑے گا۔ بی جے پی نہ تو نوکریاں دینا چاہتی ہے اور نہ ہی ریزرویشن۔'
پرینکا گاندھی نے پوسٹ کیا تھا کہ 'ذرا ایک بار سوچیں 50 لاکھ سے زیادہ نوجوانوں نے فارم بھرے۔ یہ ریاست کی تاریخ کا سب سے بڑا امتحان تھا۔ 400 روپے کا فارم تھا۔ 48 لاکھ ایڈمٹ کارڈ جاری کیے گئے اور امتحان سے پہلے پیپر لیک ہو گئے۔ بچوں پر کیا گزری ہوگی؟ ان کے خاندانوں پر کیا گزری ہوگی؟ آر او امتحان میں بھی ایسا ہی ہوا، پیپر لیک ہو گیا۔ یہ بحث یوپی کے ہر گاؤں میں ہو رہی ہے لیکن حکومت سو رہی ہے۔ لڑکے اور لڑکیاں الہ آباد، میرٹھ سے لکھنؤ تک نعرے لگا رہے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں اور دوبارہ امتحان کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ حکومت ان کی تذلیل کر رہی ہے اور لاٹھیوں سے مار رہی ہے۔'
راہل گاندھی نے لکھا تھا کہ 'آج کچھ طالب علم یوپی پولس کے امتحان کا پرچہ لیک ہونے کی شکایت لے کر ان سے ملنے آئے۔ لیک ہونے والے پیپر نے 50 لاکھ سے زیادہ محنتی امیدواروں کی برسوں کی محنت کو خراب کردیا۔ پریاگ راج کے چھوٹے چھوٹے کمرے جہاں امید کی روشنی میں بڑے بڑے خواب دیکھے جاتے تھے، اب مایوسی کے اندھیرے سے بھرے پڑے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: اترپردیش میں 50 سال سے زیادہ کے پولیس اہلکاروں کو ریٹائرڈ کیا جائے گا
انہوں نے مزید کہا کہ 'سرکاری مشینری اور نقل مافیا کی ملی بھگت سے یوپی میں لاتعداد نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ ڈبل انجن والی مغرور طاقت اس قدر بے حس ہے کہ ٹوٹے ہوئے خوابوں کی داستانیں سننے کو بھی تیار نہیں۔ میں طلبہ کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کے خلاف انصاف کی اس لڑائی میں ان کے ساتھ ہوں۔ اٹھو، جاگو اور اپنے مستقبل کی حفاظت کرو، کیا چاند اور مریخ پر جانے والا ہمارا ملک فل پروف ٹیسٹ نہیں کرا سکتا؟ جہاں کسی نوجوان کی محنت چوری نہ ہو، اس کے مستقبل پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے۔'