ETV Bharat / bharat

ارجن رام میگھوال 'ون نیشن، ون الیکشن بل' پیر کو لوک سبھا میں پیش کریں گے - ONE NATION ONE ELECTION BILL

لوک سبھا میں پیش ہونے کے بعد اس بل کو بحث اور اتفاق رائے کے لیے جے پی سی کے پاس بھیج دیا جائے گا۔

وزیر قانون ارجن رام میگھوال
وزیر قانون ارجن رام میگھوال (ANI)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 3 hours ago

نئی دہلی: وزیر قانون ارجن رام میگھوال پیر کو لوک سبھا میں ون نیشن ون الیکشن بل پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اس بل کو پہلے بحث اور اتفاق رائے کے لیے جے پی سی کے پاس بھیجا جائے گا۔ جے پی سی تمام جماعتوں کے قائدین سے بات چیت کرے گی جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ ارجن رام میگھوال آئین میں مزید ترمیمات کے لیے بھی بل پیش کریں گے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پہلا ترمیمی بل لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے سے متعلق ہے اور دوسرا بل دہلی، جموں و کشمیر اور پڈوچیری میں اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے سے متعلق ہے۔ دریں اثنا، مرکزی وزیر میگھوال مرکزی زیر انتظام علاقوں کے قانون (ترمیمی) بل 2024 کو بھی پیش کریں گے تاکہ یونین ٹیریٹریز ایکٹ 1963، گورنمنٹ آف نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی ایکٹ، 1991 اور جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 میں مزید ترمیم کی جاسکے۔

اپوزیشن حملہ آور

کئی اپوزیشن لیڈروں نے 'ون نیشن ون الیکشن' تجویز پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل عمل اور وفاقیت پر حملہ ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ دگ وجے سنگھ نے 'ون نیشن، ان الیکشن' پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ریاستی حکومت چھ ماہ میں گر جاتی ہے یا اپنی اکثریت کھو دیتی ہے تو کیا ریاست کو باقی 4.5 سال بغیر حکومت کے رہنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست میں انتخابات کو چھ ماہ سے زیادہ ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ون نیشن ون الیکشن شروع ہو رہا ہے اور چھ ماہ میں حکومت گر جاتی ہے، تحریک عدم اعتماد پاس ہو جاتی ہے تو کیا ہم 4.5 سال حکومت کے بغیر رہ سکیں گے؟ اس ملک میں یہ ممکن نہیں ہے۔ پہلے حکومتیں پانچ سال کی مدت پوری کرتی تھیں لیکن آج کچھ حکومتیں 2.5 سال اور کچھ 3 سال میں ہی گرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ بل پر اسٹالن اور ممتا بنرجی کی سخت تنقید

اسی کے ساتھ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے اس بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ بل جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجا جائے، جو اس پر بحث کرے گی۔ گزشتہ سال پارٹی صدر ملکارجن کھرگے نے سابق صدر رام ناتھ کووند کی ون نیشن، ون الیکشن کمیٹی کو چار صفحات پر مشتمل خط بھیج کر انڈین نیشنل کانگریس کی پوزیشن واضح کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں۔

کمیٹی کی سربراہی سابق صدر جمہوریہ نے کی

قابل ذکر ہے کہ سابق صدر رام ناتھ کووند اس اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی صدارت کر رہے ہیں۔ کمیٹی نے بتایا کہ تقریباً 32 سیاسی جماعتوں نے اس بل کی حمایت کی ہے۔ اسی کے ساتھ 15 پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اس سے قبل 12 دسمبر کو مرکزی کابینہ نے 'ون نیشن، ون الیکشن' بل کو منظوری دی تھی، جس سے پارلیمنٹ میں اس کے تعارف کی راہ ہموار ہوئی تھی۔ تاہم پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے قبل ہی اس بل پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے بیچ بحث چھڑ گئی تھی۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سال ستمبر میں مرکزی کابینہ نے 'ون نیشن، ون الیکشن' تجویز کو منظوری دی تھی، جس کا مقصد 100 دنوں کے اندر لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات، شہری باڈی اور پنچایتی انتخابات ایک ساتھ کرانا ہے۔

مزید پڑھیں: مرکزی کابینہ نے 'ون نیشن ون الیکشن' بل کو منظوری دے دی، پارلیمنٹ میں جلد ہی پیش کیا جا سکتا ہے

نئی دہلی: وزیر قانون ارجن رام میگھوال پیر کو لوک سبھا میں ون نیشن ون الیکشن بل پیش کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اس بل کو پہلے بحث اور اتفاق رائے کے لیے جے پی سی کے پاس بھیجا جائے گا۔ جے پی سی تمام جماعتوں کے قائدین سے بات چیت کرے گی جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔ ارجن رام میگھوال آئین میں مزید ترمیمات کے لیے بھی بل پیش کریں گے۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ پہلا ترمیمی بل لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے سے متعلق ہے اور دوسرا بل دہلی، جموں و کشمیر اور پڈوچیری میں اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرانے سے متعلق ہے۔ دریں اثنا، مرکزی وزیر میگھوال مرکزی زیر انتظام علاقوں کے قانون (ترمیمی) بل 2024 کو بھی پیش کریں گے تاکہ یونین ٹیریٹریز ایکٹ 1963، گورنمنٹ آف نیشنل کیپیٹل ٹیریٹری آف دہلی ایکٹ، 1991 اور جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 میں مزید ترمیم کی جاسکے۔

اپوزیشن حملہ آور

کئی اپوزیشن لیڈروں نے 'ون نیشن ون الیکشن' تجویز پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل عمل اور وفاقیت پر حملہ ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ دگ وجے سنگھ نے 'ون نیشن، ان الیکشن' پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ریاستی حکومت چھ ماہ میں گر جاتی ہے یا اپنی اکثریت کھو دیتی ہے تو کیا ریاست کو باقی 4.5 سال بغیر حکومت کے رہنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ریاست میں انتخابات کو چھ ماہ سے زیادہ ملتوی نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ون نیشن ون الیکشن شروع ہو رہا ہے اور چھ ماہ میں حکومت گر جاتی ہے، تحریک عدم اعتماد پاس ہو جاتی ہے تو کیا ہم 4.5 سال حکومت کے بغیر رہ سکیں گے؟ اس ملک میں یہ ممکن نہیں ہے۔ پہلے حکومتیں پانچ سال کی مدت پوری کرتی تھیں لیکن آج کچھ حکومتیں 2.5 سال اور کچھ 3 سال میں ہی گرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ بل پر اسٹالن اور ممتا بنرجی کی سخت تنقید

اسی کے ساتھ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے اس بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ یہ بل جمہوریت کو کمزور کرتا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا اور ہم چاہتے ہیں کہ اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجا جائے، جو اس پر بحث کرے گی۔ گزشتہ سال پارٹی صدر ملکارجن کھرگے نے سابق صدر رام ناتھ کووند کی ون نیشن، ون الیکشن کمیٹی کو چار صفحات پر مشتمل خط بھیج کر انڈین نیشنل کانگریس کی پوزیشن واضح کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ ہم اس بل کی مخالفت کرتے ہیں۔

کمیٹی کی سربراہی سابق صدر جمہوریہ نے کی

قابل ذکر ہے کہ سابق صدر رام ناتھ کووند اس اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی صدارت کر رہے ہیں۔ کمیٹی نے بتایا کہ تقریباً 32 سیاسی جماعتوں نے اس بل کی حمایت کی ہے۔ اسی کے ساتھ 15 پارٹیوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ اس سے قبل 12 دسمبر کو مرکزی کابینہ نے 'ون نیشن، ون الیکشن' بل کو منظوری دی تھی، جس سے پارلیمنٹ میں اس کے تعارف کی راہ ہموار ہوئی تھی۔ تاہم پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے قبل ہی اس بل پر حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے بیچ بحث چھڑ گئی تھی۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ اس سال ستمبر میں مرکزی کابینہ نے 'ون نیشن، ون الیکشن' تجویز کو منظوری دی تھی، جس کا مقصد 100 دنوں کے اندر لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات، شہری باڈی اور پنچایتی انتخابات ایک ساتھ کرانا ہے۔

مزید پڑھیں: مرکزی کابینہ نے 'ون نیشن ون الیکشن' بل کو منظوری دے دی، پارلیمنٹ میں جلد ہی پیش کیا جا سکتا ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.