نئی دہلی: مرکزی کابینہ کی میٹنگ میں آج ایک اہم اور بڑا فیصلہ لیا گیا۔ مرکزی کابینہ نے ون نیشن ون الیکشن کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔ ون نیشن ون الیکشن سے متعلق تمام پہلوؤں پر غور کرنے اور مختلف پارٹیوں سے رائے لینے کے لیے مرکزی حکومت نے سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے ون نیشن ون الیکشن کی تجویز پیش کی جسے آج مرکزی کابینہ نے منظور کر لیا۔
Union Cabinet accepts recommendations of High-Level Committee on Simultaneous Elections
— ANI (@ANI) September 18, 2024
The Committee recommends that 'One Nation, One Election' be implemented in two phases. In the first phase: Lok Sabha and Assembly elections to be conducted simultaneously. In the second… pic.twitter.com/nRV2Q7u0dh
سابق صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کی صدارت میں تیار کی گئی رپورٹ میں کمیٹی نے کل 62 جماعتوں سے تجاویز اور ردعمل طلب کیا تھا جن میں سے 47 جماعتوں نے کمیٹی کو اپنی تجاویز دیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ، ان جماعتوں میں سے 32 پارٹیوں نے ملک میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ساتھ کرانے پر اتفاق کیا ہے، جب کہ 15 نے اختلاف ظاہر کیا ہے۔ کمیٹی کی درخواست کے باوجود پندرہ جماعتوں نے اس معاملے میں کوئی رائے نہیں دی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ، قومی پارٹی کا درجہ رکھنے والی چھ پارٹیوں میں سے چار نے اس تجویز کی مخالفت کی ہے۔ مخالفت کرنے والوں میں کانگریس، مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم)، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) شامل ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (شرد پوار کا دھڑا) اور جھارکھنڈ مکتی مورچہ جیسی ریاستی سطح کی کئی بڑی پارٹیوں نے اس معاملے میں کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
بی جے پی نے مقامی، ریاستی اور قومی سطح پر ایک ہی انتخابی فہرست کے ساتھ متحد انتخابی نظام کی تجویز پیش کی ہے، یہ کہتے ہوئے کہ یہ اقتصادی، انتظامی اور جمہوری وجوہات کی بناء پر قومی مفاد میں ہے۔
غور طلب ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر پی ایم مودی نے لال قلعہ سے اپنے خطاب میں 'ون نیشن، ون الیکشن' کی پرزور وکالت کی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بار بار انتخابات ملک کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں۔
پی ایم مودی نے کہا تھا کہ ملک کو 'ون نیشن، ون الیکشن' کے لیے آگے آنا ہوگا۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے بھی درخواست کی کہ وہ لال قلعہ اور قومی ترنگے کو گواہ بنا کر قوم کی ترقی کو یقینی بنائیں۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ختم ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے، بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں 'ون نیشن، ون الیکشن' کو ایک اہم وعدے کے طور پر شامل کیا تھا۔
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ایک ملک، ایک چناؤ کے موضوع پر حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی اعلیٰ سطحی کمیٹی کو خط لکھ کر کہا تھا کہ پارلیمانی نظام حکومت کو اپنانے والے ملک میں بیک وقت انتخابات کے تصور کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ ان کی پارٹی ون نیشن ون الیکشن کے نظریے کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
کمیٹی کے سکریٹری نتن چندرا کو بھیجے گئے مشورے میں کھرگے نے یہ بھی کہا تھا کہ بیک وقت انتخابات کرانے کا خیال آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے اور اگر بیک وقت انتخابات کا نظام نافذ کرنا ہے تو اس میں خاطر خواہ تبدیلیوں کی ضرورت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: