ETV Bharat / bharat

کویتا کی ضمانت پر تبصرہ معاملہ میں ریونت ریڈی کا اظہار افسوس - Revanth Reddy - REVANTH REDDY

تلنگانہ کے وزیراعلی ریونت ریڈی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان کی گئی ڈیل کی وجہ سے کے کویتا کو پانچ ماہ کے اندر ضمانت مل گئی۔ منیش سسودیا کو 15 ماہ بعد ضمانت مل گئی۔ جبکہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ابھی تک جیل میں ہیں۔ سپریم کورٹ نے ریڈی کے اس تبصرہ پر ناراضگی ظاہرکیا۔

غیر مشروط طور پر اپنےتبصروں پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں: ریونت ریڈی
غیر مشروط طور پر اپنےتبصروں پر افسوس کا اظہار کرتا ہوں: ریونت ریڈی (ETV BHARAT)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 30, 2024, 3:34 PM IST

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیراعلی ریونت ریڈی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان کی گئی ڈیل کی وجہ سے کے۔ کویتا کو پانچ ماہ کے اندر ضمانت مل گئی۔ منیش سسودیا کو 15 ماہ بعد ضمانت مل گئی۔ جبکہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ابھی تک جیل میں ہیں۔ سپریم کورٹ نے ریڈی کے اس تبصرہ پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔

سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی بیک فٹ پر ہیں۔ انہوں نے آج ایک بیان جاری کیا اور سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی۔ ریڈی نے کہا کہ مجھے ہندوستانی عدلیہ کا سب سے زیادہ احترام کرتا ہوں اور مکمل اعتماد ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ 29 اگست کی کچھ پریس رپورٹس میں میرے نام پر کیے گئے تبصروں سے یہ تاثر ملا ہے کہ میں عدالت کے فیصلے پر سوال اٹھا رہا ہوں، لیکن میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ میں عدالتی عمل پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔

ریڈی نے مزید کہا میں پریس رپورٹس میں بیان کیے گئے بیانات کے لیے غیر مشروط افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ یہ رپورٹس میں میرے نام پر کیے گئے تبصروں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر کیا گیا ہے۔ میں عدلیہ اور اس کی آزادی کا حترام اور انتہائی کرتا ہوں۔

آپ کو بتا دیں کہ تلنگانہ کے وزیراعلی ریڈی نے بدھ کو کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان ہونے والی ڈیل کی وجہ سے کویتا کو پانچ ماہ کے اندر ضمانت مل گئی۔ منیش سسودیا کو 15 ماہ بعد ضمانت مل گئی۔ جبکہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ابھی تک جیل میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے ریڈی کے اس تبصرہ پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ جسٹس بی آر گوائی نے کہا تھا کہ ریڈی آئینی عہدہ پر فائز ہیں۔ لیکن انہوں نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے۔ عدالت قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہے قائدین سے مشاورت کے بعد نہیں۔ ہمارے لیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہمارے فیصلوں کے بارے میں رہنما یا کوئی اور کیا کہتا ہے۔

واضح رہے کہ کویتا دہلی کے شراب پالیسی گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہے۔ 27 اگست کو سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالہ معاملے میں کویتا کو ضمانت دے دی۔ جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے ای ڈی اور سی بی آئی دونوں معاملات میں کے کویتا کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

عدالت کے فیصلے کے بعد، تلنگانہ کے وزیر اعلی ریونت ریڈی کے تبصرے سامنے آئے، انہوں نے کہا یہ حقیقت ہے کہ بی آر ایس نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے لیے کام کیا۔ یہ بھی بحث ہے کہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ڈیل کی وجہ سے کویتا کو ضمانت ملی تھی۔

جمعرات کو سپریم کورٹ نے اس بیان پر ناراضگی ظاہر کی اور ریونت کو پھٹکار لگائی۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کے بیانات لوگوں کے ذہنوں میں خدشات پیدا کر سکتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ہم سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حکم دیتے ہیں؟

مزید پڑھیں: تنگانہ وزیراعلی کا عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے روایت سے ہٹ کر فیصلہ

بنچ نے کہا کہ وہ عدالت کو سیاسی دشمنی میں کیوں گھسیٹیں؟ کیا ہم سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے بعد احکامات جاری کرتے ہیں؟ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم سیاستدانوں سے بات کریں یا کوئی ہمارے احکامات پر تنقید کرے۔ ہم ضمیر اور حلف کے مطابق اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اداروں کا احترام کرنا سیاسی جماعتوں کا بنیادی فرض ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیراعلی ریونت ریڈی نے بدھ کے روز کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات کے لئے بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان کی گئی ڈیل کی وجہ سے کے۔ کویتا کو پانچ ماہ کے اندر ضمانت مل گئی۔ منیش سسودیا کو 15 ماہ بعد ضمانت مل گئی۔ جبکہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ابھی تک جیل میں ہیں۔ سپریم کورٹ نے ریڈی کے اس تبصرہ پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔

سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد تلنگانہ کے چیف منسٹر ریونت ریڈی بیک فٹ پر ہیں۔ انہوں نے آج ایک بیان جاری کیا اور سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی۔ ریڈی نے کہا کہ مجھے ہندوستانی عدلیہ کا سب سے زیادہ احترام کرتا ہوں اور مکمل اعتماد ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ 29 اگست کی کچھ پریس رپورٹس میں میرے نام پر کیے گئے تبصروں سے یہ تاثر ملا ہے کہ میں عدالت کے فیصلے پر سوال اٹھا رہا ہوں، لیکن میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ میں عدالتی عمل پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔

ریڈی نے مزید کہا میں پریس رپورٹس میں بیان کیے گئے بیانات کے لیے غیر مشروط افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ یہ رپورٹس میں میرے نام پر کیے گئے تبصروں کو سیاق و سباق سے ہٹ کر کیا گیا ہے۔ میں عدلیہ اور اس کی آزادی کا حترام اور انتہائی کرتا ہوں۔

آپ کو بتا دیں کہ تلنگانہ کے وزیراعلی ریڈی نے بدھ کو کہا تھا کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور بی آر ایس کے درمیان ہونے والی ڈیل کی وجہ سے کویتا کو پانچ ماہ کے اندر ضمانت مل گئی۔ منیش سسودیا کو 15 ماہ بعد ضمانت مل گئی۔ جبکہ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال ابھی تک جیل میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے ریڈی کے اس تبصرہ پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ جسٹس بی آر گوائی نے کہا تھا کہ ریڈی آئینی عہدہ پر فائز ہیں۔ لیکن انہوں نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ہے۔ عدالت قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہے قائدین سے مشاورت کے بعد نہیں۔ ہمارے لیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہمارے فیصلوں کے بارے میں رہنما یا کوئی اور کیا کہتا ہے۔

واضح رہے کہ کویتا دہلی کے شراب پالیسی گھوٹالے سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ہے۔ 27 اگست کو سپریم کورٹ نے دہلی ایکسائز پالیسی گھوٹالہ معاملے میں کویتا کو ضمانت دے دی۔ جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے ای ڈی اور سی بی آئی دونوں معاملات میں کے کویتا کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

عدالت کے فیصلے کے بعد، تلنگانہ کے وزیر اعلی ریونت ریڈی کے تبصرے سامنے آئے، انہوں نے کہا یہ حقیقت ہے کہ بی آر ایس نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی جیت کے لیے کام کیا۔ یہ بھی بحث ہے کہ بی آر ایس اور بی جے پی کے درمیان ڈیل کی وجہ سے کویتا کو ضمانت ملی تھی۔

جمعرات کو سپریم کورٹ نے اس بیان پر ناراضگی ظاہر کی اور ریونت کو پھٹکار لگائی۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کے بیانات لوگوں کے ذہنوں میں خدشات پیدا کر سکتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ہم سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بعد حکم دیتے ہیں؟

مزید پڑھیں: تنگانہ وزیراعلی کا عوام کو مشکلات سے بچانے کیلئے روایت سے ہٹ کر فیصلہ

بنچ نے کہا کہ وہ عدالت کو سیاسی دشمنی میں کیوں گھسیٹیں؟ کیا ہم سیاسی جماعتوں سے بات چیت کے بعد احکامات جاری کرتے ہیں؟ ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم سیاستدانوں سے بات کریں یا کوئی ہمارے احکامات پر تنقید کرے۔ ہم ضمیر اور حلف کے مطابق اپنا فرض ادا کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اداروں کا احترام کرنا سیاسی جماعتوں کا بنیادی فرض ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.