ETV Bharat / bharat

تین طلاق نے مسلم خواتین کی حالت کو قابل رحم بنا دیا، مرکز کا سپریم کورٹ میں نیا حلف نامہ - Centre On Triple Talaq

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 19, 2024, 2:38 PM IST

تین طلاق سے متعلق آج سپریم کورٹ میں سماعت ہے۔ حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ 2017 میں عدالت عظمیٰ نے اس پریکٹس کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ تب سے لوگ اس معاملے میں حساس ہوگئے ہیں اور طلاق کے معاملے میں کمی آئی ہے۔

طلاق ایک غیر قانونی عمل
طلاق ایک غیر قانونی عمل (Etv Bharat)

نئی دہلی: تین طلاق سے متعلق آج سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے میں سپریم کورٹ میں اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مسلم خواتین کی حالت کو بدتر کر دیا ہے۔ اس تین طلاق کے ناسور نے مسلم خواتین کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے۔

تین طلاق پر مرکز: عدالت میں اس پر بحث کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا، "شادی بیاہ میاں بیوی کے درمیان ایک ایسا رشتہ ہے جو آگے کی نسلوں کی بنیاد رکھتا ہے۔ مگر ذرا سی بات شوہر کا بیوی کو طلاق دینا یہ غیر فطری ہے۔ تین طلاق شادی کے سماجی ادارے کے لیے مضر ہے اور اس نے مسلم خواتین کی حالت انتہائی قابل رحم کر دی ہے۔" مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں داخل کردہ ایک حلف نامہ میں دلیل دی کہ 'تین طلاق' کا رواج "شادی کے سماجی ادارے کے لیے نقصان دہ ہے اور طلاق کے اس عمل نے مسلم خواتین کی حالت کو قابل رحم بنا دیا ہے"۔

حکومت نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے 2017 میں اس پریکٹس کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ جسے کچھ مسلم کمیونٹیز میں اسے تسلیم بھی کیا گیا اور طلاق کے اس عمل میں کمی بھی آئی ہے۔ حکومت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب سے اس پریکٹس کو غیر قانونی قرار دیا ہے تب سے لوگ اس معاملے میں حساس ہوگئے ہیں۔

تین طلاق میں متاثرین کے پاس زیادہ آپشن نہیں تھے: مرکز

مرکزی حکومت نے کہا، ’’تین طلاق کی متاثرین خواتین کے پاس پولیس کے پاس جانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا اور پولیس اس سلسلے میں بے بس تھی کیونکہ قانون میں تعزیری دفعات نہ ہونے کی وجہ سے ان شوہروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی تھی جنہوں نے طلاق دی تھی۔ یہ اس لئے کیا گیا تھا تاکہ اس عمل کو روکا جا سکے۔ اور اس سلسلے میں سخت (قانونی) دفعات کی فوری ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: تین طلاق سے متعلق آج سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی ہے۔ مرکزی حکومت نے اس معاملے میں سپریم کورٹ میں اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مسلم خواتین کی حالت کو بدتر کر دیا ہے۔ اس تین طلاق کے ناسور نے مسلم خواتین کی زندگی اجیرن بناکر رکھ دی ہے۔

تین طلاق پر مرکز: عدالت میں اس پر بحث کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے کہا، "شادی بیاہ میاں بیوی کے درمیان ایک ایسا رشتہ ہے جو آگے کی نسلوں کی بنیاد رکھتا ہے۔ مگر ذرا سی بات شوہر کا بیوی کو طلاق دینا یہ غیر فطری ہے۔ تین طلاق شادی کے سماجی ادارے کے لیے مضر ہے اور اس نے مسلم خواتین کی حالت انتہائی قابل رحم کر دی ہے۔" مرکزی حکومت نے پیر کو سپریم کورٹ میں داخل کردہ ایک حلف نامہ میں دلیل دی کہ 'تین طلاق' کا رواج "شادی کے سماجی ادارے کے لیے نقصان دہ ہے اور طلاق کے اس عمل نے مسلم خواتین کی حالت کو قابل رحم بنا دیا ہے"۔

حکومت نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے 2017 میں اس پریکٹس کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ جسے کچھ مسلم کمیونٹیز میں اسے تسلیم بھی کیا گیا اور طلاق کے اس عمل میں کمی بھی آئی ہے۔ حکومت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جب سے اس پریکٹس کو غیر قانونی قرار دیا ہے تب سے لوگ اس معاملے میں حساس ہوگئے ہیں۔

تین طلاق میں متاثرین کے پاس زیادہ آپشن نہیں تھے: مرکز

مرکزی حکومت نے کہا، ’’تین طلاق کی متاثرین خواتین کے پاس پولیس کے پاس جانے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا اور پولیس اس سلسلے میں بے بس تھی کیونکہ قانون میں تعزیری دفعات نہ ہونے کی وجہ سے ان شوہروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا سکتی تھی جنہوں نے طلاق دی تھی۔ یہ اس لئے کیا گیا تھا تاکہ اس عمل کو روکا جا سکے۔ اور اس سلسلے میں سخت (قانونی) دفعات کی فوری ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.