کولکاتا: آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں عصمت دری اور قتل کیس کے خلاف گذشتہ رات 'ری کلیم دی نائٹ' کے نام سے شدید احتجاج کیا گیا۔ اس دوران کچھ شرپسند عناصر نے میڈیکل کالج اور اسپتال کے احاطے میں گھس کر ہنگامہ کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ مظاہرین نے ایمرجنسی وارڈ میں بھی توڑ پھوڑ کی۔ بعد ازاں پولیس انتظامیہ نے صورت حال پر قابو پالیا۔ اس واقعے کے بعد سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں نے ایک دوسرے پر الزام تراشی شروع کردی۔
#WATCH | West Bengal | Kolkata Police retrieved its vandalised car which was damaged as a scuffle broke out when a mob entered the RG Kar Medical College and Hospital campus damaging the protesting site and public property pic.twitter.com/J8GHfjKcTz
— ANI (@ANI) August 14, 2024
جمعرات کی آدھی رات کے بعد نامعلوم افراد یہاں کے گورنمنٹ آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے احاطے میں داخل ہوئے اور طبی سہولت کے کچھ حصوں میں توڑ پھوڑ کی، جہاں گذشتہ ہفتے ایک خاتون ڈاکٹر کی لاش ملی تھی۔ پولیس کے مطابق تقریباً 40 افراد کا ایک گروپ، جو مبینہ طور پر مظاہرین کے بھیس میں تھا، اسپتال کے احاطے میں داخل ہوا، املاک کو نقصان پہنچایا اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔
#WATCH | West Bengal: Protest held against RG Kar Medical College and Hospital rape-murder incident, in Durgapur. Protesting women also pay tribute to the victim. pic.twitter.com/D1vhwnb7Jf
— ANI (@ANI) August 14, 2024
اس کے بعد پولیس کو بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغنے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں موقعے پر موجود پولیس کی گاڑی اور کچھ دو پہیہ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ تشدد میں کچھ پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ کولکاتا پولیس کے ایک سینئر افسر نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ہسپتال کے باہر کافی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات ہیں اور انہیں صورت حال سے نمٹنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
#WATCH | West Bengal: Protest held against RG Kar Medical College and Hospital rape-murder incident, in Asansol. (14/08) pic.twitter.com/HOWI2HHlgn
— ANI (@ANI) August 14, 2024
رات میں احتجاج کے دوران ہنگامہ
آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں عصمت دری اور قتل کے واقعہ کے خلاف گذشتہ رات 'ری کلیم دی نائٹ' کے نام سے شدید احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس احتجاجی کال کی پہلے سوشل میڈیا کے ذریعے تشہیر کی گئی۔ احتجاج تقریباً 11.55 بجے شروع ہوا۔ یہ احتجاج بشمول کولکاتا کے کئی تاریخی مقامات چھوٹے شہروں اور بڑے شہر کے بڑے علاقوں میں پھیل گیا۔
پولیس کمشنر تقریباً 2 بجے موقعے پر پہنچے
بعد ازاں کولکاتا کے پولیس کمشنر ونیت گوئل تقریباً 2 بجے موقع پر پہنچے۔ دریں اثنا، ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری اور ایم پی ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ انہوں نے گوئل سے بات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آج کے تشدد کے ذمہ داروں کی شناخت کی جائے۔ ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ نیز، سیاسی وابستگی سے قطع نظر اگلے 24 گھنٹوں کے اندر ملزمین قانون کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔
#WATCH | Kolkata Police Commissioner, Vineet Goyal says, " ...what has happened here is because of the wrong media campaign, which has been a malicious media campaign which is going as far as kolkata police is concerned. what has the kolkata police not done? it has done everything… https://t.co/UNpmrdVm9l pic.twitter.com/pgt1gFNnsQ
— ANI (@ANI) August 14, 2024
"آر جی کار میں آج رات کی توڑ پھوڑ تمام حدوں کو پار کر چکی ہے۔" انہوں نے ایسک پر ایک پوسٹ میں کہا۔ عوامی نمائندے کے طور پر میں نے ابھی ابھی کولکاتا پولیس کمشنر سے بات کی ہے۔
اسی کے ساتھ ابھیشیک بنرجی نے کہا کہ 'احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں کے مطالبات منصفانہ ہیں۔ انہیں حکومت سے کم از کم یہی توقع رکھنی چاہیے۔ ان کی حفاظت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
بی جے پی کا ممتا حکومت پر غنڈے بھیجنے کا الزام
بی جے پی لیڈر اور قائد حزب اختلاف سبھیندو ادھیکاری نے الزام لگایا کہ یہ توڑ پھوڑ ٹی ایم سی سربراہ ممتا بنرجی کے بھیجے گئے 'غنڈوں' نے کی ہے۔ ادھیکاری نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 'ممتا بنرجی نے ٹی ایم سی کے اپنے غنڈوں کو آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے قریب ایک غیر سیاسی احتجاجی ریلی میں بھیجا۔
وہ سمجھتی ہے کہ وہ پوری دنیا میں سب سے ذہین انسان ہیں اور لوگ اس مکارانہ منصوبے کو نہیں سمجھ پائیں گے کہ اس کے غنڈے مظاہرین کے روپ میں بھیڑ میں شامل ہو کر میڈیکل کالج اور ہسپتال کے اندر توڑ پھوڑ کریں گے۔
بی جے پی رہنما نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس نے شرپسندوں کو محفوظ راستہ دیا۔ انہوں نے لکھا کہ 'پولیس نے انہیں محفوظ راستہ دیا، اہلکار یا تو بھاگ گئے یا پھر دیکھتے رہے تاکہ یہ شرپسند اسپتال کے احاطے میں داخل ہو جائیں اور اہم ثبوتوں والے علاقوں کو تباہ کر دیں تاکہ وہ سی بی آئی کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ '
#WATCH | The driver of the car, Badyu Jamaan, Kolkata Police, says, " the crowd came suddenly and damaged the car. a brick hit me on my back when i was standing by the side of my car." https://t.co/lywk4OoAQI pic.twitter.com/XH7FGVYsB2
— ANI (@ANI) August 14, 2024
آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ ہفتے کولکاتا کے ایک میڈیکل کالج اور ہسپتال میں ڈیوٹی کے دوران ایک پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کو جنسی زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا۔ ہائی کورٹ کے حکم پر سی بی آئی اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کولکاتا ڈاکٹر ریپ-قتل کیس: راہل گاندھی نے خاموشی توڑی، ممتا حکومت کو گھیرا
کولکاتہ لیڈی ڈاکٹر عصمت ریزی اور قتل کیس، کیا ہے پورا معاملہ، اب تک کیا کیا ہوا؟