نئی دہلی: ملک میں جمہوریت کی علامت سمجھے جانے والے پارلیمنٹ ہاؤس پر ٹھیک 23 سال قبل 13 دسمبر 2001 کو دہشت گرد حملہ ہوا تھا۔ ہمارے فوجیوں نے چوکسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس حملے کو ناکام بنا دیا۔ تاہم اس مذموم حملے میں آٹھ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔ اس موقع پر تمام اراکین پارلیمنٹ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں بہادر بیٹوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ ساتھ ہی صدر دروپدی مرمو نے پارلیمنٹ حملے میں ہلاک جوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم دہشت گرد قوتوں کے خلاف متحد ہے۔
I pay my humble tribute to the bravehearts who sacrificed their lives defending our Parliament on this day in 2001. Their courage and selfless service continue to inspire us. The nation remains deeply grateful to them and their families. On this day, I reiterate India's…
— President of India (@rashtrapatibhvn) December 13, 2024
سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے لکھا کہ میں ان ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرتی ہوں جنہوں نے 2001 میں آج کے دن ہماری پارلیمنٹ کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں قربان کیں۔ ان کی ہمت اور بے لوث خدمات ہمیں متاثر کرتی رہیں گی۔ ملک ان کی اور ان کے خاندان کا ہمیشہ مشکور رہے گا۔ اس دن، میں دہشت گردی سے لڑنے کے ہندوستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتی ہوں۔ ہمارا ملک دہشت گرد قوتوں کے خلاف متحد ہے۔
#WATCH | Delhi: Vice President Jagdeep Dhankhar, Prime Minister Narendra Modi, Lok Sabha Speaker Om Birla, Rajya Sabha LoP Mallikarjun Kharge, Lok Sabha LoP Rahul Gandhi, Union HM Amit Shah, Union Ministers JP Nadda, Kiren Rijiju and others pay tribute to the fallen jawans, at… pic.twitter.com/LYI7LTfwe6
— ANI (@ANI) December 13, 2024
واضح رہے کہ 13 دسمبر 2001 کو دہلی پولیس کے کانسٹیبل جگدیش، متبر، کملیش کماری، نانک چند اور رامپال، دہلی پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل اوم پرکاش، بیجندر سنگھ اور گھنشیام اور سی پی ڈبلیو ڈی کے باغبان دیش راج دہشت گردانہ حملے کے دوران پارلیمنٹ کی حفاظت کر تے ہوئے اپنی جان قربان کر دی. یہ حملہ اس وقت ہوا جب 13 دسمبر 2001 کو صبح 11.30 بجے سفید ایمبیسیڈر گاڑی میں سوار پانچ حملہ آور پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر 12 سے پارلیمنٹ کمپلیکس میں داخل ہوئے۔ سی آر پی ایف کے جوانوں نے جیسے ہی گولیوں کی آواز سنی، انہوں نے جوابی کارروائی شروع کردی۔ دہشت گردانہ حملے کے وقت اس وقت کے وزیر داخلہ لال کرشن اڈوانی سمیت کئی وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور صحافی پارلیمنٹ میں موجود تھے۔
ایک حملہ آور نے گیٹ نمبر ایک سے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ تاہم چوکس سکیورٹی فورسز نے اسے ہلاک کر دیا۔ باقی حملہ آوروں نے دوسرے گیٹ سے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس بار بھی سیکورٹی فورسز کو کامیابی ملی اور چار میں سے تین حملہ آور مارے گئے۔ بعد ازاں ایک اور زندہ بچ جانے والا حملہ آور بھی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارا گیا۔ اس دوران کئی سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے جن میں سے کچھ غیر مسلح بھی تھے۔
اس کیس کی تحقیقات سے وابستہ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سرپرستی میں ہونے والا یہ دہشت گردانہ حملہ ہندوستان کو غیر مستحکم کرنے اور جمہوری عمل کو متاثر کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔