ETV Bharat / bharat

کانوڑ یاترا متنازع فرمان: اس طرح کی سیاست ہمیں وکست بھارت کی طرف نہیں لے جائے گی: کپل سبل - Kanwar Yatra guidelines

author img

By ANI

Published : Jul 20, 2024, 3:15 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر میں پولیس نے کانوڑ یاترا کے دوران کھانے کی تمام اسٹالز، دھابوں اور ہوٹل مالکان کو ہدایت دی تھی کہ وہ اپنے مالکان کے نام ظاہر کریں۔ اس فرمان کے بعد مختلف سیاسی رہنماوں نے سخت نکتہ چینی کی۔

Rajya Sabha MP Kapil Sibal
Rajya Sabha MP Kapil Sibal (ANI)

نئی دہلی: راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کے لئے مظفرنگر پولیس کی ہدایت پر سخت تنقید کی ہے، اور رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ تقسیم کی سیاست پر ترقی کو ترجیح دیں۔ کپل سبل نے اس بات پر زور دیا کہ یاترا کے ارد گرد جاری بحث ہندوستان کی ترقی کو روک رہی ہے اور انہوں نے وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزرائے اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے معاملات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کریں۔ کپل سبل نے کہا کہ یہ مسائل بے روزگاری جیسے مزید سنگین مسائل پر چھائے ہوئے ہیں۔

راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے ہفتے کے روز ایک پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ" کانوڑ یاترا پر جو سیاست ہو رہی ہے، وہ ہندوستان کو وکشت بھارت بننے کی طرف نہیں لے جائے گی۔ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزرائے اعلیٰ کو ایسے مسائل کو نہیں اٹھانا چاہیے۔ ... عام آدمی کا ان مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے... اس طرح کے مسائل بعد میں پارلیمنٹ میں اٹھائے جائیں گے، اور وہاں اقتصادی اور سیاسی چیلنجوں کے مسائل پر بات نہیں کی جائے گی"۔

ملک میں بے روزگاری کی صورتحال کے بارے میں حکومت کی "غفلت" کو اجاگر کرتے ہوئے کپل سبل نے اتر پردیش میں حال ہی میں نوکریوں کے آغاز کی طرف اشارہ کیا جس میں صرف 60,000 عہدوں کے لیے 47 لاکھ درخواستیں آئیں"۔ میں خاص طور پر یوپی اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ سے کہنا چاہوں گا کہ وہ اسے روکیں۔ کانوڑ یاترا پہلے بھی ہو چکی ہے جو یاترا پر ہیں وہ سب کچھ جانتے ہیں کہ کہاں کھانا ہے اور کہاں نہیں کھانا‘‘۔

انہوں نے حکومت کی ترجیحات پر مزید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ سے ہر ایک پر سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ اس بجٹ میں "بچوں کی تعلیم" اور "خواتین کے لئے حالات کو بہتر بنانے" پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

اتر پردیش میں تنازعہ کے درمیان ہریدوار پولیس انتظامیہ نے بھی ریستوران کے مالکان کو کانوڑ یاترا کے راستے پر نام ظاہر کرنے کا حکم جاری کیا۔ ہریدوار کے ایس ایس پی پدمندر ڈوبل نے کہا کہ ہوٹلوں، ڈھابوں اور ریستورانوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ مالکان کا نام ظاہر کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کئی بار اس کی وجہ سے تنازعہ کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، اس لیے یہ فیصلہ ہم نے لیا ہے"۔

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی اس اقدام پر تنقید کی اور عدالت سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس طرح کے احکامات کو "سماجی جرائم" قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے احکامات خطے کے پرامن ماحول کو خراب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس لکھا کہ "اس سے کیا پتہ چلے گا کہ اگر کسی شخص کا نام گڈو، منا، چھوٹو یا فتح ہے؟ معزز عدالت کو ازخود نوٹس لینا چاہیے اور ایسی انتظامیہ کے پیچھے حکومت کی نیت کی چھان بین کر کے مناسب قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔ اس طرح کے احکامات معاشرتی جرائم ہیں جو ہم آہنگی کے پرامن ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔"

قبل ازیں مظفر نگر پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے تمام کھانے کی ہوٹلوں، دھابوں والوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے مالکان اور ملازمین کے نام "رضاکارانہ طور پر ظاہر" کریں، انہوں نے مزید کہا کہ اس حکم کا مقصد کسی قسم کی "مذہبی تفریق" پیدا کرنے کے لیے نہیں بلکہ صرف عقیدت مندوں کو سہولت فراہم کرنا ہے"۔ مظفر نگر پولیس کے اس حکم کے بعد اپوزیشن کے مختلف رہنماوں نے سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو نازی جرمنی سے آگے ایک قدم ہے۔ چوطرفہ تنقید کے بعد مظفر نگر پولیس نے اپنا حکم واپس لے لیا۔

نئی دہلی: راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے کانوڑ یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی دکانوں کے مالکان کے نام ظاہر کرنے کے لئے مظفرنگر پولیس کی ہدایت پر سخت تنقید کی ہے، اور رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ تقسیم کی سیاست پر ترقی کو ترجیح دیں۔ کپل سبل نے اس بات پر زور دیا کہ یاترا کے ارد گرد جاری بحث ہندوستان کی ترقی کو روک رہی ہے اور انہوں نے وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزرائے اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے معاملات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کریں۔ کپل سبل نے کہا کہ یہ مسائل بے روزگاری جیسے مزید سنگین مسائل پر چھائے ہوئے ہیں۔

راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے ہفتے کے روز ایک پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ" کانوڑ یاترا پر جو سیاست ہو رہی ہے، وہ ہندوستان کو وکشت بھارت بننے کی طرف نہیں لے جائے گی۔ وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزرائے اعلیٰ کو ایسے مسائل کو نہیں اٹھانا چاہیے۔ ... عام آدمی کا ان مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے... اس طرح کے مسائل بعد میں پارلیمنٹ میں اٹھائے جائیں گے، اور وہاں اقتصادی اور سیاسی چیلنجوں کے مسائل پر بات نہیں کی جائے گی"۔

ملک میں بے روزگاری کی صورتحال کے بارے میں حکومت کی "غفلت" کو اجاگر کرتے ہوئے کپل سبل نے اتر پردیش میں حال ہی میں نوکریوں کے آغاز کی طرف اشارہ کیا جس میں صرف 60,000 عہدوں کے لیے 47 لاکھ درخواستیں آئیں"۔ میں خاص طور پر یوپی اور اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ سے کہنا چاہوں گا کہ وہ اسے روکیں۔ کانوڑ یاترا پہلے بھی ہو چکی ہے جو یاترا پر ہیں وہ سب کچھ جانتے ہیں کہ کہاں کھانا ہے اور کہاں نہیں کھانا‘‘۔

انہوں نے حکومت کی ترجیحات پر مزید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ سے ہر ایک پر سب کچھ واضح ہو جائے گا۔ اس بجٹ میں "بچوں کی تعلیم" اور "خواتین کے لئے حالات کو بہتر بنانے" پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

اتر پردیش میں تنازعہ کے درمیان ہریدوار پولیس انتظامیہ نے بھی ریستوران کے مالکان کو کانوڑ یاترا کے راستے پر نام ظاہر کرنے کا حکم جاری کیا۔ ہریدوار کے ایس ایس پی پدمندر ڈوبل نے کہا کہ ہوٹلوں، ڈھابوں اور ریستورانوں کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ مالکان کا نام ظاہر کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کئی بار اس کی وجہ سے تنازعہ کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، اس لیے یہ فیصلہ ہم نے لیا ہے"۔

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے بھی اس اقدام پر تنقید کی اور عدالت سے از خود نوٹس لینے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس طرح کے احکامات کو "سماجی جرائم" قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے احکامات خطے کے پرامن ماحول کو خراب کر سکتے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس لکھا کہ "اس سے کیا پتہ چلے گا کہ اگر کسی شخص کا نام گڈو، منا، چھوٹو یا فتح ہے؟ معزز عدالت کو ازخود نوٹس لینا چاہیے اور ایسی انتظامیہ کے پیچھے حکومت کی نیت کی چھان بین کر کے مناسب قانونی کارروائی کرنی چاہیے۔ اس طرح کے احکامات معاشرتی جرائم ہیں جو ہم آہنگی کے پرامن ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔"

قبل ازیں مظفر نگر پولیس نے کہا تھا کہ پولیس نے تمام کھانے کی ہوٹلوں، دھابوں والوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے مالکان اور ملازمین کے نام "رضاکارانہ طور پر ظاہر" کریں، انہوں نے مزید کہا کہ اس حکم کا مقصد کسی قسم کی "مذہبی تفریق" پیدا کرنے کے لیے نہیں بلکہ صرف عقیدت مندوں کو سہولت فراہم کرنا ہے"۔ مظفر نگر پولیس کے اس حکم کے بعد اپوزیشن کے مختلف رہنماوں نے سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو نازی جرمنی سے آگے ایک قدم ہے۔ چوطرفہ تنقید کے بعد مظفر نگر پولیس نے اپنا حکم واپس لے لیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.