ETV Bharat / bharat

سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کی 24 گھنٹے ڈیجیٹل نگرانی کی عرضی مسترد کردی

author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 1, 2024, 10:17 PM IST

digital surveillance of MPs and MLAs عرضی کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا "ایم پیز/ایم ایل اے کی گھر میں اپنی زندگی ہے اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہیں، کیا ہم ان پر چوبیس گھنٹے نگرانی رکھنے کے لیے ان کے کندھوں پر کچھ چپس لگاتے ہیں؟"

ڈیجیٹل نگرانی کی عرضی مسترد کردی
ڈیجیٹل نگرانی کی عرضی مسترد کردی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تمام اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کی ڈیجیٹل نگرانی کے لئے ہدایات دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو جمعہ کو مسترد کر دیا چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا پر مشتمل سہ رکنی بنچ نے سریندر ناتھ کندرا کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ انہیں (ایم پی اور ایم ایل ایز کو ) پرائیویسی کا حق حاصل ہے بنچ نے عرضی گزار سے پوچھا "عدالت ایم پیز اور ایم ایل ایز پر 'چپ' (ڈیجیٹل سرویلانس) لگانے کا حکم کیسے پاس کر سکتی ہے؟ اس طرح کی نگرانی مجرموں کے لیے کی جاتی ہے۔"

اپنی درخواست میں کندرا نے ملک کے تمام ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کی ڈیجیٹل نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ بنچ نے کندرا کو یاد دلایا کہ ’’ہم ان (ایم پی اور ایم ایل ایز) کے پیروں اور ہاتھوں میں کچھ چپس نہیں لگا سکتے ہیں کہ وہ کیا کرتے ہیں۔ ہم صرف ایک سزا یافتہ مجرم کے معاملے میں یہ کرتے ہیں جس کے بارے میں آپ کو شبہ ہے کہ وہ انصاف سے بھاگ سکتا ہے۔ ہم ڈیجیٹل طور پر کیسے مانیٹر کر سکتے ہیں (منتخب نمائندے) کو پرائیویسی کا حق ہے۔

کندرا نے دعویٰ کیا کہ "عوام کی نمائندگی کے قانون کے تحت منتخب ہونے کے بعد یہ ایم پیز/ایم ایل اے حکمرانوں کی طرح برتاؤ کرنے لگتے ہیں۔" اس پر بنچ نے کہا کہ عرضی گزار ہر ایم پی/ایم ایل اے کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتا۔

بنچ نے ان سے کہا "آپ کو کسی خاص شخص کے خلاف شکایت ہو سکتی ہے، لیکن آپ تمام ممبران پارلیمنٹ کے خلاف الزامات نہیں لگا سکتے۔"

عرضی کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا "ایم پیز/ایم ایل اے کی گھر میں اپنی زندگی ہے اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہیں، کیا ہم ان پر چوبیس گھنٹے نگرانی رکھنے کے لیے ان کے کندھوں پر کچھ چپس لگاتے ہیں؟"

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تمام اراکین پارلیمنٹ اور اراکین اسمبلی کی ڈیجیٹل نگرانی کے لئے ہدایات دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو جمعہ کو مسترد کر دیا چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ، جسٹس جے بی پارڈی والا اور منوج مشرا پر مشتمل سہ رکنی بنچ نے سریندر ناتھ کندرا کی عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ انہیں (ایم پی اور ایم ایل ایز کو ) پرائیویسی کا حق حاصل ہے بنچ نے عرضی گزار سے پوچھا "عدالت ایم پیز اور ایم ایل ایز پر 'چپ' (ڈیجیٹل سرویلانس) لگانے کا حکم کیسے پاس کر سکتی ہے؟ اس طرح کی نگرانی مجرموں کے لیے کی جاتی ہے۔"

اپنی درخواست میں کندرا نے ملک کے تمام ممبران پارلیمنٹ اور ایم ایل ایز کی ڈیجیٹل نگرانی کرنے کی ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ بنچ نے کندرا کو یاد دلایا کہ ’’ہم ان (ایم پی اور ایم ایل ایز) کے پیروں اور ہاتھوں میں کچھ چپس نہیں لگا سکتے ہیں کہ وہ کیا کرتے ہیں۔ ہم صرف ایک سزا یافتہ مجرم کے معاملے میں یہ کرتے ہیں جس کے بارے میں آپ کو شبہ ہے کہ وہ انصاف سے بھاگ سکتا ہے۔ ہم ڈیجیٹل طور پر کیسے مانیٹر کر سکتے ہیں (منتخب نمائندے) کو پرائیویسی کا حق ہے۔

کندرا نے دعویٰ کیا کہ "عوام کی نمائندگی کے قانون کے تحت منتخب ہونے کے بعد یہ ایم پیز/ایم ایل اے حکمرانوں کی طرح برتاؤ کرنے لگتے ہیں۔" اس پر بنچ نے کہا کہ عرضی گزار ہر ایم پی/ایم ایل اے کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتا۔

بنچ نے ان سے کہا "آپ کو کسی خاص شخص کے خلاف شکایت ہو سکتی ہے، لیکن آپ تمام ممبران پارلیمنٹ کے خلاف الزامات نہیں لگا سکتے۔"

عرضی کو مسترد کرتے ہوئے بنچ نے کہا "ایم پیز/ایم ایل اے کی گھر میں اپنی زندگی ہے اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہیں، کیا ہم ان پر چوبیس گھنٹے نگرانی رکھنے کے لیے ان کے کندھوں پر کچھ چپس لگاتے ہیں؟"

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.