نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے ڈالے گئے ووٹوں کے ساتھ ووٹر ویریفائی ایبل پیپر آڈٹ (وی وی پیٹ) پرچیوں کی گنتی کو 100 فیصد تک بڑھانے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے کئی وضاحتیں دینے کے ساتھ ہی یہ بھی بتانے کو کہا کہ کیا مائیکرو کنٹرولر ایک بار پروگرام کرنے کے قابل ہے؟
جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے الیکشن کمیشن سے آج دوپہر دو بجے سے پہلے ای وی ایم-وی وی پی اے ٹی سے متعلق کئی حقائق کو واضح کرنے کو کہا۔ بنچ نے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی اور دیگر وکیل سے کہا ’’ہم کچھ وضاحت چاہتے تھے۔ سپریم کورٹ نے یہ جاننا چاہا کہ کیا کنٹرول یونٹ یا وی وی پیٹ میں مائکرو کنٹرولر نصب ہے ۔
بنچ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا ’’ہمیں لگا کہ کنٹرول یونٹ میں میموری نصب ہے۔ ہمیں بتایا گیا کہ وی وی پیٹ میں فلیش میموری ہے؟ کیا مائیکرو کنٹرولر ایک بار پروگرام کے قابل ہے۔ ہم سب اس کی تصدیق کر دیں۔‘‘ سپریم کورٹ نے یہ بھی جاننا چاہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس کتنے سمبل لوڈنگ یونٹ دستیاب تھیں۔
بنچ نے ای وی ایم کے ڈیٹا کو برقرار رکھنے کے لیے کئی وقت کے حد کے بارے میں بھی جاننا چاہا۔ بنچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل بھاٹی اور سینئر ایڈوکیٹ منیندر سنگھ سے پوچھا ’’آپ نے کہا کہ چونکہ انتخابی عرضی داخل کرنے کی حد 30 دن ہے، اس لیے ای وی ایم میں ڈیٹا 45 دنوں کے لیے محفوظ رہتا ہے، لیکنعوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 81 کے مطابق اس حد کی مدت 45 دن ہے ایسی صورت میں ای وی ایم میں ڈیٹا رکھنے کا وقت بڑھانا ہوگا۔
بنچ نے کہا ’’ہم اس بارے میں پراعتماد ہونا چاہتے تھے۔ اگر حد کی مدت 45 دن ہے تو اسے (ای وی ایم کو محفوظ کرنے کی مدت) 60 دن کر یں۔‘‘
جب درخواست گزاروں کے وکیل کے ذریعہ سورس کوڈ کا معاملہ بھی اٹھانے پر بنچ نے کہا ’سورس کوڈ کا خلاصہ کبھی نہیں کیا جانا چاہئے۔ لوگ اس کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کریں گے۔‘ درخواستیں غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز اور دیگر نے دائر کی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: