ETV Bharat / bharat

کیا پی ایم مودی پاکستان جائیں گے؟ پڑوسی ملک نے بھارت کو کے ایس سی او اجلاس میں شرکت کی دعوت دی - SCO MEET

پاکستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (CHG) کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اب ایسے میں سب سے اہم سوال یہ ہے کیا وزیراعظم نریندر مودی پاکستان کا دورہ کریں گے؟ پوری خبر پڑھیں۔۔۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 26, 2024, 6:47 PM IST

پی ایم مودی
پی ایم مودی (ANI)

نئی دہلی: ایک اہم سفارتی پیشرفت میں، پاکستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (CHG) کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ یہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ سفارتی تعلقات کی وجہ سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ پی ایم مودی پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔

قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ وہ میٹنگ میں ہندوستان کی نمائندگی کے لیے کسی وزیر کو نامزد کر سکتے ہیں۔ فی الحال وزارت خارجہ نے باضابطہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ایس سی او میٹنگ میں پی ایم مودی:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان اس وقت میزبان ملک کے طور پر چیئرمین شپ پر فائز ہے، پاکستان کی دعوت ایس سی او کے قائم کردہ پروٹوکول کے مطابق ہے جبکہ وزیر اعظم مودی ماضی میں ایس سی او کے سربراہان کے اجلاس میں شرکت کرتے رہے ہیں، انہوں نے اس سال پارلیمنٹ میں اپوزیشن سے ٹکراو کی وجہ سے قازقستان میں منعقدہ پروگرام میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔

کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ اجلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر اہم فیصلہ ساز ادارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ماضی میں بھی وزارتی تقرریوں کے ذریعے ہندوستان کی نمائندگی کی گئی ہے، جیسے کہ گزشتہ سال بشکیک میں ہونے والی میٹنگ میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے شرکت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق جموں میں عسکریت پسندانہ کلارروائیوں سمیت حالیہ کشیدگی اور کشمیر پر جاری تنازعات کے پیش نظر آئندہ اجلاس میں ہندوستان کی شرکت غیر یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے اندر تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں کے باوجود، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان یہ مسائل ان کے باہمی تعلقات کو چیلنج کرتے رہتے ہیں۔

ہند۔پاک کشیدہ تعلقات:

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک پیچیدہ اور اکثر کشیدہ تعلقات رہے ہیں، جن کی جڑیں تاریخی، سیاسی اور علاقائی تنازعات میں ہیں۔ اہم مسائل میں کشمیر کے خطے پر تنازعہ، سرحد پار دہشت گردی اور فوجی کشیدگی شامل ہیں۔ تاہم، سفارت کاری، تجارت اور عوام کے درمیان تعلقات کی ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جو بعض اوقات دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔ واضح رہے کہ 1947 میں برٹش انڈیا کی تقسیم کے نتیجے میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا، جس کے ساتھ اہم فرقہ وارانہ تشدد اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ہوئی۔

کشمیر کا تنازعہ بھی آزادی کے فوراً بعد ابھرا۔ دونوں ممالک پورے کشمیر کے علاقے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے کچھ حصوں پر ہی کنٹرول رکھتے ہیں۔ یہ تنازعہ کئی جنگوں (1947-48، 1965، 1999) اور فوجی جھڑپوں کا باعث بنا۔ دونوں ممالک نے 1998 میں جوہری تجربات کیے، جس سے جنوبی ایشیا میں ممکنہ جوہری تنازعے کے بارے میں بین الاقوامی خدشات بڑھ گئے۔ تنازعات کے باوجود، مذاکرات کی کئی کوششیں ہوئیں، جن میں لاہور سمٹ (1999) اور آگرہ سمٹ (2001) قابل ذکر ہیں۔ تاہم، یہ کوششیں اکثر دہشت گردانہ حملوں یا فوجی کشیدگی کے بعد ناکام ہو جاتی ہیں۔

عسکریت پسندانہ کارروائیاں:

ہندوستان پاکستان پر عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے جو ہندوستان میں حملے کرتے ہیں، بشمول 2001 پارلیمنٹ حملہ اور 2008 کے ممبئی حملے۔ پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، خاص طور پر 2019 کے پلوامہ حملے اور اس کے بعد بالاکوٹ فضائی حملے کے بعد۔ 2019 میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا جب بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: ایک اہم سفارتی پیشرفت میں، پاکستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کو شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ (CHG) کے اجلاس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ یہ اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے۔ تاہم دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ سفارتی تعلقات کی وجہ سے یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ پی ایم مودی پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔

قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ وہ میٹنگ میں ہندوستان کی نمائندگی کے لیے کسی وزیر کو نامزد کر سکتے ہیں۔ فی الحال وزارت خارجہ نے باضابطہ طور پر اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ایس سی او میٹنگ میں پی ایم مودی:

قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان اس وقت میزبان ملک کے طور پر چیئرمین شپ پر فائز ہے، پاکستان کی دعوت ایس سی او کے قائم کردہ پروٹوکول کے مطابق ہے جبکہ وزیر اعظم مودی ماضی میں ایس سی او کے سربراہان کے اجلاس میں شرکت کرتے رہے ہیں، انہوں نے اس سال پارلیمنٹ میں اپوزیشن سے ٹکراو کی وجہ سے قازقستان میں منعقدہ پروگرام میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔

کونسل آف ہیڈز آف گورنمنٹ اجلاس شنگھائی تعاون تنظیم کے اندر اہم فیصلہ ساز ادارے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ماضی میں بھی وزارتی تقرریوں کے ذریعے ہندوستان کی نمائندگی کی گئی ہے، جیسے کہ گزشتہ سال بشکیک میں ہونے والی میٹنگ میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے شرکت کی تھی۔

ذرائع کے مطابق جموں میں عسکریت پسندانہ کلارروائیوں سمیت حالیہ کشیدگی اور کشمیر پر جاری تنازعات کے پیش نظر آئندہ اجلاس میں ہندوستان کی شرکت غیر یقینی دکھائی دے رہی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے فریم ورک کے اندر تعاون کو فروغ دینے کی کوششوں کے باوجود، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان یہ مسائل ان کے باہمی تعلقات کو چیلنج کرتے رہتے ہیں۔

ہند۔پاک کشیدہ تعلقات:

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک پیچیدہ اور اکثر کشیدہ تعلقات رہے ہیں، جن کی جڑیں تاریخی، سیاسی اور علاقائی تنازعات میں ہیں۔ اہم مسائل میں کشمیر کے خطے پر تنازعہ، سرحد پار دہشت گردی اور فوجی کشیدگی شامل ہیں۔ تاہم، سفارت کاری، تجارت اور عوام کے درمیان تعلقات کی ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جو بعض اوقات دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں۔ واضح رہے کہ 1947 میں برٹش انڈیا کی تقسیم کے نتیجے میں پاکستان کا قیام عمل میں آیا، جس کے ساتھ اہم فرقہ وارانہ تشدد اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی بھی ہوئی۔

کشمیر کا تنازعہ بھی آزادی کے فوراً بعد ابھرا۔ دونوں ممالک پورے کشمیر کے علاقے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے کچھ حصوں پر ہی کنٹرول رکھتے ہیں۔ یہ تنازعہ کئی جنگوں (1947-48، 1965، 1999) اور فوجی جھڑپوں کا باعث بنا۔ دونوں ممالک نے 1998 میں جوہری تجربات کیے، جس سے جنوبی ایشیا میں ممکنہ جوہری تنازعے کے بارے میں بین الاقوامی خدشات بڑھ گئے۔ تنازعات کے باوجود، مذاکرات کی کئی کوششیں ہوئیں، جن میں لاہور سمٹ (1999) اور آگرہ سمٹ (2001) قابل ذکر ہیں۔ تاہم، یہ کوششیں اکثر دہشت گردانہ حملوں یا فوجی کشیدگی کے بعد ناکام ہو جاتی ہیں۔

عسکریت پسندانہ کارروائیاں:

ہندوستان پاکستان پر عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کا الزام لگاتا ہے جو ہندوستان میں حملے کرتے ہیں، بشمول 2001 پارلیمنٹ حملہ اور 2008 کے ممبئی حملے۔ پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں، خاص طور پر 2019 کے پلوامہ حملے اور اس کے بعد بالاکوٹ فضائی حملے کے بعد۔ 2019 میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا جب بھارت نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.