ETV Bharat / bharat

حلال سرٹیفکیٹ معاملہ میں گرفتار مفتیان نے کورٹ کا سہارا نہیں لیا: جمیعت علماء

Halal Certificate Case: حلال سرٹیفیکٹ جاری کرنے والے اداروں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے والی اتر پردیش سرکار کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے حکم دیا کہ جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مولانا سید اسجد مدنی اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران پر کسی بھی طرح کی جبراً کارروائی نہ کرے اور انہیں گرفتار بھی نہ کرے۔

The Mufties arrested in the Halal certificate case did not resort to the court
The Mufties arrested in the Halal certificate case did not resort to the court
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 14, 2024, 5:18 PM IST

ممبئی: حلال سرٹیفکیٹ کو لے کر ممبئی میں ہونے والی چار مفتی حضرات کی گرفتاری کے سلسلہ میں کچھ اہم کوتاہیاں سامنے آئی ہیں۔ جس کی وجہ سے اُتر پردیش ایس ٹی ایف نے اُنہیں گرفتار کرلیا۔ کیونکہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد جمعیت علماء نے جس طرح سے کورٹ کا سہارا لیا اس طرح سے گرفتار مفتیان نے کورٹ کا رخ نہ کرتے ہوئے ایس ٹی ایف کے پاس چلے گئے اور سارے لوگ وہاں پہنچے جب کہ ایس ٹی ایف نے انہیں پوچھ تاچھ کے لیے طلب کیا تھا۔ چونکہ یہ سارے لوگ یا ان کا تعلق جمعیت علماء سے نہیں تھا جس طرح سے حلال سرٹیفکیٹ کو لیکر جمعیت علماء کا اہم رول ہے۔ بالکل اسی ٹرینڈ پر اور بھی کئی تنظیمں ہیں جو حلال سرٹیفیکٹ مہیا کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

یوپی ایس ٹی ایف نے ممبئی سے حلال کونسل کے 4 عہدیداروں کو گرفتار کرلیا


جمعیت کے وکیل شاہد ندیم کا کہنا ہے کہ حلال سرٹیفیکٹ جاری کرنے والے اداروں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے والی اتر پردیش سرکار کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے ہدایت دی ہے کہ جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مولانا سید اسجد مدنی اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران پر کسی بھی طرح کی جبراً کارروائی نہ کرے اور انہیں گرفتار بھی نہ کیا جائے۔ اس سے قبل کی سماعت پر سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بنچ کے جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر، جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن اور حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔

حیرانی اس بات کی ہے کہ سپریم کورٹ میں جواب داخل کرنے کی بجائے ایس ٹی ایف (یو پی) نے پہلے گلزار اعظمی (مرحوم) کے نام دو نوٹس جاری کیں پھر اس کے بعد مولانا سید اسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کرکے انہیں پولس اسٹیشن حضرت گنج (لکھنؤ) طلب کیا۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈووکیٹ راجو رام چندرن نے دو رکنی بنچ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے باوجود ایس ٹی ایف نے مولانا سید اسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کیا۔ جو حلال فاؤنڈیشن میں ڈائریکٹر ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مولانا سید اسجد مدنی ایک مشہور عالم دین، ماہر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا سید حسین احمد مدنی کے فرزند ہیں۔ ایڈووکیٹ راجو رام چندر نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایس ٹی ایف کی جانب سے طلب کردہ تمام دستاویزات پہلی نوٹس موصول ہوتے ہی روانہ کردیے گئے تھے۔ اس کے باوجود نوٹس کے بعد نوٹس جاری کرکے پولس اسٹیشن میں طلب کیا جارہا ہے تاکہ عرض گذار اور اس کے آفس عملہ کو پریشان کیا جاسکے۔ سی آر پی سی کی دفعہ 91/ کے تحت جاری کی گئی نوٹس کا تین مرتبہ جواب دیا جاچکا ہے۔ لیکن پولس مولانا سید اسجد مدنی کے پولس اسٹیشن آکر بیان درج کرانے پر بضد ہے۔

اسی درمیان حلال انڈیا کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ اگروال نے بھی بحث کی اور عدالت سے ان کے موکل کے خلاف کسی بھی طرح کی تادیبی کارروائی کرنے سے ایس ٹی ایف کو باز رہنے کی درخواست کی۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے عرض گذاروں کے خلاف کسی بھی طرح کی سخت کارروائی کرنے سے پولس کو روک دیا۔ حالانکہ یوپی حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار پولس کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں۔ جس پر سینئر ایڈووکیٹ راجو رام چندرن نے عدالت کو بتایا کہ مولانا اسجد مدنی پولس کے ساتھ تعاون کرنے تیار ہیں بشرط کہ انہیں پریشان نہ کیا جائے۔ راجو رام چندرن نے عدالت کو بتایا کہ مولانا اسجد مدنی عدالت کا حکم ہوتے ہی اپنا بیان درج کرانے لکھنؤ جائیں گے۔

دوران سماعت عدالت میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈووکیٹ صارم نوید، ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ایڈووکیٹ سیف ضیاء، ایڈووکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ سوگندھا مشرا نے عرضداشت داخل کی۔ جب کہ حلال انڈیا کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے پٹیشن داخل کی ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے رکن مفتی یوسف کی جانب سے عرضداشت داخل کی گئی ہے جس پر سماعت عمل میں آئی۔ ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے داخل عرضداشت میں تحریر ہے کہ جے یو ایچ ایف سرٹیفکیشن (JUHF Certification) تمام قانونی ضابطوں کی تکمیل کرتے ہوئے کمپنیوں کو حلال سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے۔

جے یو ایچ ایف کی ایک مخصوص ٹیم سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے قبل کئی مرحلوں میں مصنوعات کے دستاویز اور مصنوعات بنانے والی کمپنی کے جائے وقوع پر جاکر اس کی جانچ کرتی ہے اور مکمل اطمینان کے بعد ہی انہیں حلال کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے۔ اس عمل میں ان تمام حکومتی ضوابط کی پاسداری کی جاتی ہے جس کی وضاحت وزارت وتجارت صنعت کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کی گئی ہے۔ جس میں حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے تمام اداروں کے لیے این اے بی سی بی یعنی نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ فار سرٹیفکیشن بارڈیز (NABCB-National Accreditation Board for Certification Bodies) کے تحت رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے، جے یو ایچ ایف نہ صرف اس ادارے سے رجسٹرڈ ہے بلکہ اس کے حلال سرٹیفکیشن نظام کو دنیا کے بیشتر ممالک تسلیم کرتے ہیں، جے یو ایچ ایف ورلڈ حلال فوڈ کونسل کا رکن بھی ہے۔

ممبئی: حلال سرٹیفکیٹ کو لے کر ممبئی میں ہونے والی چار مفتی حضرات کی گرفتاری کے سلسلہ میں کچھ اہم کوتاہیاں سامنے آئی ہیں۔ جس کی وجہ سے اُتر پردیش ایس ٹی ایف نے اُنہیں گرفتار کرلیا۔ کیونکہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد جمعیت علماء نے جس طرح سے کورٹ کا سہارا لیا اس طرح سے گرفتار مفتیان نے کورٹ کا رخ نہ کرتے ہوئے ایس ٹی ایف کے پاس چلے گئے اور سارے لوگ وہاں پہنچے جب کہ ایس ٹی ایف نے انہیں پوچھ تاچھ کے لیے طلب کیا تھا۔ چونکہ یہ سارے لوگ یا ان کا تعلق جمعیت علماء سے نہیں تھا جس طرح سے حلال سرٹیفکیٹ کو لیکر جمعیت علماء کا اہم رول ہے۔ بالکل اسی ٹرینڈ پر اور بھی کئی تنظیمں ہیں جو حلال سرٹیفیکٹ مہیا کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

یوپی ایس ٹی ایف نے ممبئی سے حلال کونسل کے 4 عہدیداروں کو گرفتار کرلیا


جمعیت کے وکیل شاہد ندیم کا کہنا ہے کہ حلال سرٹیفیکٹ جاری کرنے والے اداروں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے والی اتر پردیش سرکار کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے ہدایت دی ہے کہ جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر مولانا سید اسجد مدنی اور جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران پر کسی بھی طرح کی جبراً کارروائی نہ کرے اور انہیں گرفتار بھی نہ کیا جائے۔ اس سے قبل کی سماعت پر سپریم کورٹ آف انڈیا کی دو رکنی بنچ کے جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر، جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن اور حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ کی جانب سے داخل کردہ عرضداشتوں پر سماعت کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور دو ہفتوں میں جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔

حیرانی اس بات کی ہے کہ سپریم کورٹ میں جواب داخل کرنے کی بجائے ایس ٹی ایف (یو پی) نے پہلے گلزار اعظمی (مرحوم) کے نام دو نوٹس جاری کیں پھر اس کے بعد مولانا سید اسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کرکے انہیں پولس اسٹیشن حضرت گنج (لکھنؤ) طلب کیا۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ عدالت میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈووکیٹ راجو رام چندرن نے دو رکنی بنچ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے باوجود ایس ٹی ایف نے مولانا سید اسجد مدنی کے نام نوٹس جاری کیا۔ جو حلال فاؤنڈیشن میں ڈائریکٹر ہیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مولانا سید اسجد مدنی ایک مشہور عالم دین، ماہر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا سید حسین احمد مدنی کے فرزند ہیں۔ ایڈووکیٹ راجو رام چندر نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایس ٹی ایف کی جانب سے طلب کردہ تمام دستاویزات پہلی نوٹس موصول ہوتے ہی روانہ کردیے گئے تھے۔ اس کے باوجود نوٹس کے بعد نوٹس جاری کرکے پولس اسٹیشن میں طلب کیا جارہا ہے تاکہ عرض گذار اور اس کے آفس عملہ کو پریشان کیا جاسکے۔ سی آر پی سی کی دفعہ 91/ کے تحت جاری کی گئی نوٹس کا تین مرتبہ جواب دیا جاچکا ہے۔ لیکن پولس مولانا سید اسجد مدنی کے پولس اسٹیشن آکر بیان درج کرانے پر بضد ہے۔

اسی درمیان حلال انڈیا کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ سدھارتھ اگروال نے بھی بحث کی اور عدالت سے ان کے موکل کے خلاف کسی بھی طرح کی تادیبی کارروائی کرنے سے ایس ٹی ایف کو باز رہنے کی درخواست کی۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد عدالت نے عرض گذاروں کے خلاف کسی بھی طرح کی سخت کارروائی کرنے سے پولس کو روک دیا۔ حالانکہ یوپی حکومت کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عرض گذار پولس کے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں۔ جس پر سینئر ایڈووکیٹ راجو رام چندرن نے عدالت کو بتایا کہ مولانا اسجد مدنی پولس کے ساتھ تعاون کرنے تیار ہیں بشرط کہ انہیں پریشان نہ کیا جائے۔ راجو رام چندرن نے عدالت کو بتایا کہ مولانا اسجد مدنی عدالت کا حکم ہوتے ہی اپنا بیان درج کرانے لکھنؤ جائیں گے۔

دوران سماعت عدالت میں ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول، ایڈووکیٹ صارم نوید، ایڈووکیٹ شاہد ندیم، ایڈووکیٹ سیف ضیاء، ایڈووکیٹ مجاہد احمد و دیگر موجود تھے۔ جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ سوگندھا مشرا نے عرضداشت داخل کی۔ جب کہ حلال انڈیا کی جانب سے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول نے پٹیشن داخل کی ہے۔ سپریم کورٹ آف انڈیا میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے خازن اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کے رکن مفتی یوسف کی جانب سے عرضداشت داخل کی گئی ہے جس پر سماعت عمل میں آئی۔ ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے بتایا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور جمعیۃ علماء حلال فاؤنڈیشن کی جانب سے داخل عرضداشت میں تحریر ہے کہ جے یو ایچ ایف سرٹیفکیشن (JUHF Certification) تمام قانونی ضابطوں کی تکمیل کرتے ہوئے کمپنیوں کو حلال سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے۔

جے یو ایچ ایف کی ایک مخصوص ٹیم سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے قبل کئی مرحلوں میں مصنوعات کے دستاویز اور مصنوعات بنانے والی کمپنی کے جائے وقوع پر جاکر اس کی جانچ کرتی ہے اور مکمل اطمینان کے بعد ہی انہیں حلال کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے۔ اس عمل میں ان تمام حکومتی ضوابط کی پاسداری کی جاتی ہے جس کی وضاحت وزارت وتجارت صنعت کی طرف سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کی گئی ہے۔ جس میں حلال سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے تمام اداروں کے لیے این اے بی سی بی یعنی نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ فار سرٹیفکیشن بارڈیز (NABCB-National Accreditation Board for Certification Bodies) کے تحت رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے، جے یو ایچ ایف نہ صرف اس ادارے سے رجسٹرڈ ہے بلکہ اس کے حلال سرٹیفکیشن نظام کو دنیا کے بیشتر ممالک تسلیم کرتے ہیں، جے یو ایچ ایف ورلڈ حلال فوڈ کونسل کا رکن بھی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.