کوچی: کیرالہ ہائی کورٹ نے لیو ان پارٹنرز کو لے کر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ لیو ان پارٹنر کو شوہر کے طور پر رجسٹر نہیں کیا گیا ہے، اس لیے اس معاملے میں جو بھی شکایت آئے گی اسی بنیاد پر غور کیا جائے گا۔
ہائی کورٹ نے کہا کہ جو کیس اس کے سامنے لایا گیا ہے، اس میں آئی پی سی کی دفعہ 498A کے تحت لائیو ان پارٹنر کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا جا سکتا۔ اس کی بنیاد بتاتے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ قانون کسی بھی عورت کے شوہر یا رشتہ دار کے خلاف ہی لاگو ہوتا ہے۔
کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا کہ لائیو ان پارٹنرز اس قانون کا اس بنیاد پر فائدہ نہیں اٹھا سکتے کہ ان کے ساتھی نے ان کے خلاف ظلم کیا ہے۔ آئی پی سی کی دفعہ 498 کے تحت ظلم کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
عدالت نے یہ فیصلہ گزشتہ کل ایک کیس کی سماعت کے بعد دیا۔ اس معاملے میں شکایت کنندہ ایک خاتون تھی۔ خاتون اپنے لیو ان پارٹنر کے ساتھ رہ رہی تھی۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کا ساتھی اس کے ساتھ ظلم کر رہا ہے۔ اس لیے ان کے خلاف 498A کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 498 اے کا استعمال صرف اس وقت کیا جا سکتا ہے جب ملزم شوہر یا اس کا کوئی رشتہ دار ہو۔ عدالت نے کہا کہ یہاں لفظ شوہر کو بھی واضح کیا گیا ہے۔
کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا کہ شوہر کا مطلب شادی شدہ مرد ہے، یعنی وہ شخص جس کے ساتھ اس کی شادی ہوئی ہے۔ کسی بھی مرد کو شادی کے بعد ہی شوہر کا درجہ ملتا ہے۔ اور ایک بار جب اسے شوہر کا درجہ مل جاتا ہے تو عورت 498A کے تحت ہراساں کرنے کے الزامات درج کر سکتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ قانون کی نظر میں شادی کا مطلب وہی ہے جو آپ سمجھتے ہیں یعنی شوہر۔
درخواست گزار خاتون نے کہا تھا کہ اسے مارچ 2023 سے اگست 2023 تک ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس وقت وہ لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہی تھیں۔