نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے مہرولی میں ڈی ڈی اے کے ذریعہ 700 سالہ قدیمی آخوندجی مسجد کو مسمار کیے جانے کے خلاف مسلسل آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ انہیں آوازوں کو سننے کے بعد آج قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اقبال سنگھ لالپورا نے ایک کمیشن کے وفد کے ساتھ مہرولی کا دورہ کیا۔ اس دوران مہرولی میں واقع 730 سالہ قدیمی درگاہ عاشق اللہ کا بھی دورہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے درگاہ کے ذمہ داران سے بھی بات کی۔ غور طلب ہے کہ ڈی ڈی اے کے ذریعہ قدیمی آخوندجی مسجد، مدرسہ اور قبرستان کو مسمار کرنے کے بعد سے ہی عاشق اللہ کے مزار پر اور اس میں بنی مسجد میں لوگوں کو نماز کے لیے جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔ یہ شکایت قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین کو ملی تھی جس کے بعد کمیشن نے ایک وفد کی شکل میں دورہ کیا اور موقع پر موجود پولیس افسران سمیت تمام لوگوں سے بات کی۔
یہ بھی پڑھیں:
دہلی کے مہرولی میں چھ سو سالہ قدیم مسجد کو شہید کردیا گیا
اقبال سنگھ لالپورا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا چونکہ آخوندجی مسجد کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ اس لیے اس پر کمیشن کوئی دخل اندازی نہیں کرے گی۔ البتہ عاشق اللہ کے مزار پر نمازیوں کو جانے سے روکنے پر انہوں نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمار سکسینہ کو لکھا ہے کہ مقامی لوگوں کو نماز پڑھنے سے روکا جانا غلط ہے۔ اس لیے سبھی کو نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔ اقبال سنگھ لالپورا نے مزید کہا کہ اس معاملہ میں انہوں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے بھی بات کی ہے۔ جس میں انہیں بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ ڈی ڈی اے کے تحت ہے جس پر کمیشن کے چیئرمین نے امید جتائی ہے کہ جلد از جلد نماز پڑھنے کی اجازت مل جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مدرسہ میں پڑھ رہے بچوں کی تعلیم اور مذہبی عبادت بند نہیں کی جانی چاہیے۔ اس کے لیے انتظام کیسے ہو یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے لوگوں میں اعتماد پیدا کیا جائے اور مسلم سماج کو ان کی عبادت گاہ پر نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔