ETV Bharat / bharat

تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی اے آئی نے بنائی ایسی تصویر، کیا پولیس بچی کو ڈھونڈنے میں ہوگی کامیاب؟ - AI Photo Of Missing Girl

تمل ناڈو میں 13 سال قبل ایک 2 سال کی بچی اچانک لاپتہ ہوگئی، لیکن بچی کے والدین ابھی تک اپنی بیٹی کی تلاش میں در در بھٹک رہے ہیں۔ عدالت کی مداخلت کے بعد پولیس نے اب مصنوعی ذہانت کی مدد سے دو سالہ بچی کی تصویر بنائی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ 13 سال قبل لاپتہ ہونے والی بچی شاید کچھ ایسی ہی نظر آتی ہوگی۔

AI Generated Photo Of Missing Girl Rekindles Parents' Hopes After 13 Years Of Search
تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی اے آئی نے بنائی ایسی تصویر (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 23, 2024, 6:41 PM IST

Updated : May 23, 2024, 8:06 PM IST

چنئی: تیرہ سال قبل تامل ناڈو میں 2 سال کی معصوم بچی کویتا اپنے گھر کے باہر سے اچانک غائب ہوگئی۔ والدین اب بھی اپنی گمشدہ بیٹی کو تلاش کر رہے ہیں۔ یہ معاملہ چنئی کے سالی گراما علاقے کا ہے۔ اب بچی کو تلاش کرنے کے لیے پولیس نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کی مدد سے 14 سال کے عمر کی کویتا کی تصویر بنائی ہے۔

بچی کے والدین گنیشن اور وسنتی کا کہنا ہے کہ ان کی 2 سالہ بیٹی 19 ستمبر 2011 کو شام 5 بجے کے قریب ان کے گھر کے قریب کھیلتے ہوئے اچانک غائب ہو گئی۔ تب سے وہ مسلسل اپنی بیٹی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ بچی کی گمشدگی کی اطلاع پولیس کو بھی دی گئی۔ لیکن وہ اس وقت حیران ہوگئے جب پولیس نے انہیں بتایا کہ یہ کیس 2022 میں بند کر دیا گا۔ گنیشن اور وسنتی کے دو بچے ہیں جن میں سے ایک کویتا لاپتہ ہے اور ایک بیٹا کالج میں زیر تعلیم ہے۔

تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی اے آئی نے بنائی ایسی تصویر (ای ٹی وی بھارت)

بچی کے والد جو ایک کوآپریٹو بینک میں ملازم ہیں، نے کہا کہ ہم نے اپنی تمام تر توانائی اور پیسہ اپنی بیٹی کو تلاش کرنے میں لگا دیا ہے۔ انھوں نے پولیس کے فیصلے کے خلاف چنئی، سیداپیٹ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ عدالت کی مداخلت کے بعد حکام نے لڑکی کی تلاش کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی ہے۔

گنیشن کے لیے مسئلہ یہ تھا کہ ان کے پاس بچی کی صرف دو ہی تصویریں تھیں اور وہ دونوں پرانی تصاویر شادی کی تقریب کے دوران لی گئی تھیں اور اس وقت کویتا کی عمر صرف ایک یا دو سال کی ہوگی۔ انہوں نے دو تصاویر متعلقہ حکام کے حوالے کیں۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) ٹیکنالوجی کی مدد سے حکام نے تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی تصویر بنائی ہے۔ حکام کا کہنا ہے دو سال کی بچی اب شاید کچھ ایسی ہی نظر آتی ہوگی۔ اے آئی ٹیکنالوجی سے بنائی گئی اس تصویر کو دیکھ کر 15 سالہ کویتا کے والدین کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔

والدین کو اب ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی اس تصویر سے ان کی بیٹی کی تلاش کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ گنیشن اور وسنتی کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ اے آئی سے تیار کردہ تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔آج کل سوشل میڈیا اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے اور اسی وجہ سے لڑکی کے والدین سوشل میڈیا پر کویتا کو تلاش کر رہے ہیں۔

بچی کے والدین رو رہے ہیں اور اپنی بچی کی تلاش میں لوگوں سے مدد مانگ رہا ہے۔ کویتا کی والدہ کا کہنا ہے کہ جس نے بھی ان سے ان کی بیٹی چھینی ہے اسے واپس کر دے۔کیونکہ وہ گزشتہ 13 سال سے اپنی بیٹی کی تلاش میں ہیں۔ والدین نے بچی کی تلاش میں مدد کی درخواست کی ہے یا اگر کسی کو اس کے بارے میں کوئی معلومات ہو تو دیے گئے موبائل نمبر 9444415815 یا 9498179171 پر اطلاع دیں۔

کرائم اگینسٹ ویمن اینڈ چلڈرن ڈویژن کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے بچی کا پتہ لگانے اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار کی گئی تصویر کو تمام تھانوں کو بھیجنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تقریباً 40 فیصد عالمی ملازمتیں مصنوعی ذہانت سے متاثر ہو سکتی ہیں: آئی ایم ایف

اسرائیل غزہ جنگ میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) استعمال کر رہا ہے

چنئی: تیرہ سال قبل تامل ناڈو میں 2 سال کی معصوم بچی کویتا اپنے گھر کے باہر سے اچانک غائب ہوگئی۔ والدین اب بھی اپنی گمشدہ بیٹی کو تلاش کر رہے ہیں۔ یہ معاملہ چنئی کے سالی گراما علاقے کا ہے۔ اب بچی کو تلاش کرنے کے لیے پولیس نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کی مدد سے 14 سال کے عمر کی کویتا کی تصویر بنائی ہے۔

بچی کے والدین گنیشن اور وسنتی کا کہنا ہے کہ ان کی 2 سالہ بیٹی 19 ستمبر 2011 کو شام 5 بجے کے قریب ان کے گھر کے قریب کھیلتے ہوئے اچانک غائب ہو گئی۔ تب سے وہ مسلسل اپنی بیٹی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔ بچی کی گمشدگی کی اطلاع پولیس کو بھی دی گئی۔ لیکن وہ اس وقت حیران ہوگئے جب پولیس نے انہیں بتایا کہ یہ کیس 2022 میں بند کر دیا گا۔ گنیشن اور وسنتی کے دو بچے ہیں جن میں سے ایک کویتا لاپتہ ہے اور ایک بیٹا کالج میں زیر تعلیم ہے۔

تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی اے آئی نے بنائی ایسی تصویر (ای ٹی وی بھارت)

بچی کے والد جو ایک کوآپریٹو بینک میں ملازم ہیں، نے کہا کہ ہم نے اپنی تمام تر توانائی اور پیسہ اپنی بیٹی کو تلاش کرنے میں لگا دیا ہے۔ انھوں نے پولیس کے فیصلے کے خلاف چنئی، سیداپیٹ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ عدالت کی مداخلت کے بعد حکام نے لڑکی کی تلاش کے لیے ٹیکنالوجی کی مدد لی ہے۔

گنیشن کے لیے مسئلہ یہ تھا کہ ان کے پاس بچی کی صرف دو ہی تصویریں تھیں اور وہ دونوں پرانی تصاویر شادی کی تقریب کے دوران لی گئی تھیں اور اس وقت کویتا کی عمر صرف ایک یا دو سال کی ہوگی۔ انہوں نے دو تصاویر متعلقہ حکام کے حوالے کیں۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) ٹیکنالوجی کی مدد سے حکام نے تیرہ سال قبل گمشدہ بچی کی تصویر بنائی ہے۔ حکام کا کہنا ہے دو سال کی بچی اب شاید کچھ ایسی ہی نظر آتی ہوگی۔ اے آئی ٹیکنالوجی سے بنائی گئی اس تصویر کو دیکھ کر 15 سالہ کویتا کے والدین کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔

والدین کو اب ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اے آئی کی مدد سے بنائی گئی اس تصویر سے ان کی بیٹی کی تلاش کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ گنیشن اور وسنتی کا کہنا ہے کہ اب وہ اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ اے آئی سے تیار کردہ تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔آج کل سوشل میڈیا اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کا ایک بڑا ذریعہ بن گیا ہے اور اسی وجہ سے لڑکی کے والدین سوشل میڈیا پر کویتا کو تلاش کر رہے ہیں۔

بچی کے والدین رو رہے ہیں اور اپنی بچی کی تلاش میں لوگوں سے مدد مانگ رہا ہے۔ کویتا کی والدہ کا کہنا ہے کہ جس نے بھی ان سے ان کی بیٹی چھینی ہے اسے واپس کر دے۔کیونکہ وہ گزشتہ 13 سال سے اپنی بیٹی کی تلاش میں ہیں۔ والدین نے بچی کی تلاش میں مدد کی درخواست کی ہے یا اگر کسی کو اس کے بارے میں کوئی معلومات ہو تو دیے گئے موبائل نمبر 9444415815 یا 9498179171 پر اطلاع دیں۔

کرائم اگینسٹ ویمن اینڈ چلڈرن ڈویژن کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے بچی کا پتہ لگانے اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار کی گئی تصویر کو تمام تھانوں کو بھیجنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

تقریباً 40 فیصد عالمی ملازمتیں مصنوعی ذہانت سے متاثر ہو سکتی ہیں: آئی ایم ایف

اسرائیل غزہ جنگ میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) استعمال کر رہا ہے

Last Updated : May 23, 2024, 8:06 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.