چندی گڑھ/ نئی دہلی: کسان تنظیموں کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) اور دیگر مطالبات کے حوالہ سے "دہلی مارچ" تحریک پر مرکزی وزراء اور کسانوں کے درمیان جمعرات کی رات پانچ گھنٹے سے زیادہ کی بات چیت کے تیسرے دور کے باوجود تعطل برقرار رہا اور اب مذاکرات کا اگلا دور اتوار کو ہو گا۔ اجلاس میں موجود وزیر اعلیٰ پنجاب بھگونت سنگھ مان کی طرف سے جمعہ کو جاری کردہ بیان کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی بات چیت اور دیگر اہم امور جلد حل کر لیے جائیں گے۔ بھگونت مان نے کہا کہ مرکزی وزراء ارجن منڈا، پیوش گوئل اور نتیانند سمیت کسانوں کے ساتھ میٹنگ میں شرکت کرتے ہوئے، انہوں نے مشتعل کسانوں پر حملہ کرنے کے لیے ڈرون کے استعمال کو ناقابل برداشت قرار دیا۔ انہوں نے پنجاب کے تین اضلاع میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ امتحانات چل رہے ہیں، اس لیے انٹرنیٹ سروس بند ہونے سے طلباء کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کسانوں کے مطالبات کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کو ہندوستان سے الگ کرنے کے لیے ہریانہ سے ملحقہ ریاستوں کی سرحدوں پر خاردار تاریں لگائی گئی ہیں جس کا کوئی جواز نہیں۔
بھگونت مان نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر پوری صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ریاست کے تمام اسپتالوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 54 کسانوں کی حالت تشویشناک حد تک پہونچ گئی ہے۔ وہ شدید زخمی ہیں اور ریاستی حکومت ان کا مفت علاج کروا رہی ہے۔ کل رات 8.30 بجے سے تقریباً 2 بجے تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد مرکزی وزیر ارجن منڈا نے میڈیا کو بتایا کہ بات چیت بہت مثبت رہی اور مزید بات چیت اتوار کی شام 6 بجے ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مذاکرات پرامن حل کی طرف لے جائیں گے۔
دوسری جانب کسان رہنماؤں جگجیت سنگھ دھلیوال اور سرون سنگھ پنڈھر نے کہا کہ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور مرکزی وزراء نے وقت مانگا ہے تاکہ وہ کابینہ میں حکومت سے بات کر سکیں۔ کسان رہنماؤں نے کہا کہ انہوں نے انٹرنیٹ سروس بند کرنے، سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کے ساتھ ہی ہریانہ پولیس کے کسانوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا معاملہ بھی اٹھایا اور سوال کیا کہ ایک طرف آپ بات چیت سے حل چاہتے ہیں۔ دوسری طرف ایسا سلوک کیا جا رہا ہے جیسے کسان اس ملک کے نہ ہوکر پاکستانی ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات جاری رہیں گے اور دہلی کوچ تحریک بھی پرامن طریقہ سے جاری رہے گی۔
یو این آئی