ETV Bharat / bharat

چائے کے چھوٹے کاشتکاروں نے ملک کی 1367 ملین کلو گرام چائے کی پیداوار میں 53 فیصد حصہ دیا

Small Tea Growers: ملک میں چائے کے چھوٹے کاروباری، چائے کے سبز پتوں کی پیداوار میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ گزشتہ سال ملک کی کل پیداوار میں ان کا ترپن فیصد حصہ رہا ہے۔ حکومت بھی ان چھوٹے کاشتکاروں کو سہولیات دینے کے لئے اسکیم لائی ہے اور اس کا بجٹ بھی بڑھایا ہے۔ حکومت چائے کی پتی کی کوالٹی اور اس کے پروڈکشن کے لئے بھی کوشاں ہے۔ فیلڈ میکانائزیشن کا سامان، پتوں کی گاڑیاں، پتوں کے شیڈ، کٹائی کی مشینیں، فصل کٹاءی اور اسٹوریج گودام وغیرہ مہیا کروانا حکومت کا مقصد ہے۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 12, 2024, 3:42 PM IST

Small Tea Growers
چائے کے چھوٹے کاشتکاروں نے ملک کی 1367 ملین کلو گرام چائے کی پیداوار میں 53 فیصد حصہ دیا

حیدرآباد: ملک میں چائے کے کاروبار کو چھوٹے کاشتکار کل پیداوار میں اپنا حصہ بڑھاتے ہیں جس سے چائے کے کاروبار کو فروغ ملتا ہے۔ کاشتکار توقع کر رہے ہیں کہ حکومت جلد ہی سبز پتوں کے لیے ایم ایس پی کا اعلان کرے گی تاکہ چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کی بہتر قیمت مل سکے۔ ایسا سوتنوکا گھوشال کا یقین ہے۔ چائے کے چھوٹے کاشتکار بھارتی چائے کی صنعت میں ایک اہم رول نبھا رہے ہیں۔ 2023 میں، آسام، مغربی بنگال اور جنوبی بھارت کے چھوٹے چائے کاشتکاروں کا ملک کی 1367 ملین کلوگرام چائے کی کل پیداوار میں 53 فیصد حصہ ہے۔

بیجوائے گوپال چکرابورتی، صدر۔کنفیڈریشن آف انڈین اسمال ٹی گروورز ایسوسی ایشن نے کہا کہ "ہم امید کر رہے ہیں کہ حکومت جلد ہی سبز پتوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت کا اعلان کرے گی۔ اس نے پہلے ہی جوٹ کے کسانوں کی مدد کے لیے خام جوٹ کے لیے ایم ایس پی کا اعلان کیا ہے۔ لہذا، سبز پتی کے لئے ایم ایس پی جلد ہی آ سکتا ہے.

چائے کی پیداوار میں اضافے نے آسام اور مغربی بنگال میں کاروباری صلاحیت کو بھی فروغ دیا ہے۔ آسام کے تینسوکیا ضلع سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ بمل گوگوئی نے کہا ’’میں نے اپنے خاندان کی 1 ایکڑ زمین میں چائے کی پتّی اگانا شروع کر دی ہے۔ اس نے مجھے اپنی روزی کمانے کا ایک طریقہ دیا ہے۔

چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کو حال ہی میں ایک بڑا فروغ ملا ہے کیونکہ حکومت نے چائے کے شعبے کو ’ٹی ڈیولپمنٹ اینڈ پروموشن اسکیم‘ کے تحت مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اگلے دو مالی سالوں دو ہزار چوبیس سے دو ہزار چھبیس تک حکومت نے 290.81 کروڑ سے 528.97 کروڑ روپے مختص کےء ہیں۔ اس اسکیم کے تحت، چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کو بہت سی مراعات ملنے والی ہیں اور متعلقہ حکام انہیں سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) میں متحرک کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

اگلے دو مالی سالوں میں، 800 ایس ایچ جی اور 330 ایف پی او کے قیام کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں 40 سیلف ہیلپ گروپس اور 8 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کے مقابلے میں 105.5 کروڑ روپے کی امداد میں اضافہ کیا گیا ہے جس کی منصوبہ بندی پہلے 2.7 کروڑ روپے کی مدد سے کی گئی تھی۔ اس اقدام سے اگلے دو سالوں میں چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کی کوریج 1000 سے بڑھ کر 30,000 تک پہنچنے کی امید ہے۔

اس کا اہم مقصد ہے کہ چاءے کی پتی کی کوالٹی اور اس کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے نیز عام سہولیات فراہم کرنا جیسے کہ کھیتوں کو کس طرح سے اور موضوع بنایا جا سکے، فیلڈ میکانائزیشن کا سامان، پتوں کی گاڑیاں، پتوں کے شیڈ، کٹائی کی مشینیں، فصل کٹاءی اور اسٹوریج گودام وغیرہ مہیا کروانا حکومت کا مقصد ہے۔ ان کے علاوہ، سیلف ہیلپ گروپ یا فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کے ذریعے چلاءے جانے والے انفرادی چھوٹے کاشتکاروں کے لیے مٹی کی جانچ کرنے کے لیے اہم مدد بھی وقف کی گئی ہے۔

مزید، اس کا مقصد فارم فیلڈ اسکولوں کے ذریعے بہتر توسیعی خدمات اور چھوٹے چائے کے کاشتکاروں کی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنا اور انہیں اچھے زرعی طریقوں اور چائے کے باغات کے موثر انتظام کے بارے میں تعلیم دینا ہے۔

حیدرآباد: ملک میں چائے کے کاروبار کو چھوٹے کاشتکار کل پیداوار میں اپنا حصہ بڑھاتے ہیں جس سے چائے کے کاروبار کو فروغ ملتا ہے۔ کاشتکار توقع کر رہے ہیں کہ حکومت جلد ہی سبز پتوں کے لیے ایم ایس پی کا اعلان کرے گی تاکہ چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کو ان کی پیداوار کی بہتر قیمت مل سکے۔ ایسا سوتنوکا گھوشال کا یقین ہے۔ چائے کے چھوٹے کاشتکار بھارتی چائے کی صنعت میں ایک اہم رول نبھا رہے ہیں۔ 2023 میں، آسام، مغربی بنگال اور جنوبی بھارت کے چھوٹے چائے کاشتکاروں کا ملک کی 1367 ملین کلوگرام چائے کی کل پیداوار میں 53 فیصد حصہ ہے۔

بیجوائے گوپال چکرابورتی، صدر۔کنفیڈریشن آف انڈین اسمال ٹی گروورز ایسوسی ایشن نے کہا کہ "ہم امید کر رہے ہیں کہ حکومت جلد ہی سبز پتوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت کا اعلان کرے گی۔ اس نے پہلے ہی جوٹ کے کسانوں کی مدد کے لیے خام جوٹ کے لیے ایم ایس پی کا اعلان کیا ہے۔ لہذا، سبز پتی کے لئے ایم ایس پی جلد ہی آ سکتا ہے.

چائے کی پیداوار میں اضافے نے آسام اور مغربی بنگال میں کاروباری صلاحیت کو بھی فروغ دیا ہے۔ آسام کے تینسوکیا ضلع سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ بمل گوگوئی نے کہا ’’میں نے اپنے خاندان کی 1 ایکڑ زمین میں چائے کی پتّی اگانا شروع کر دی ہے۔ اس نے مجھے اپنی روزی کمانے کا ایک طریقہ دیا ہے۔

چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کو حال ہی میں ایک بڑا فروغ ملا ہے کیونکہ حکومت نے چائے کے شعبے کو ’ٹی ڈیولپمنٹ اینڈ پروموشن اسکیم‘ کے تحت مالی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اگلے دو مالی سالوں دو ہزار چوبیس سے دو ہزار چھبیس تک حکومت نے 290.81 کروڑ سے 528.97 کروڑ روپے مختص کےء ہیں۔ اس اسکیم کے تحت، چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کو بہت سی مراعات ملنے والی ہیں اور متعلقہ حکام انہیں سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی) اور فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) میں متحرک کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

اگلے دو مالی سالوں میں، 800 ایس ایچ جی اور 330 ایف پی او کے قیام کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جس میں 40 سیلف ہیلپ گروپس اور 8 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کے مقابلے میں 105.5 کروڑ روپے کی امداد میں اضافہ کیا گیا ہے جس کی منصوبہ بندی پہلے 2.7 کروڑ روپے کی مدد سے کی گئی تھی۔ اس اقدام سے اگلے دو سالوں میں چائے کے چھوٹے کاشتکاروں کی کوریج 1000 سے بڑھ کر 30,000 تک پہنچنے کی امید ہے۔

اس کا اہم مقصد ہے کہ چاءے کی پتی کی کوالٹی اور اس کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے نیز عام سہولیات فراہم کرنا جیسے کہ کھیتوں کو کس طرح سے اور موضوع بنایا جا سکے، فیلڈ میکانائزیشن کا سامان، پتوں کی گاڑیاں، پتوں کے شیڈ، کٹائی کی مشینیں، فصل کٹاءی اور اسٹوریج گودام وغیرہ مہیا کروانا حکومت کا مقصد ہے۔ ان کے علاوہ، سیلف ہیلپ گروپ یا فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن کے ذریعے چلاءے جانے والے انفرادی چھوٹے کاشتکاروں کے لیے مٹی کی جانچ کرنے کے لیے اہم مدد بھی وقف کی گئی ہے۔

مزید، اس کا مقصد فارم فیلڈ اسکولوں کے ذریعے بہتر توسیعی خدمات اور چھوٹے چائے کے کاشتکاروں کی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کرنا اور انہیں اچھے زرعی طریقوں اور چائے کے باغات کے موثر انتظام کے بارے میں تعلیم دینا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.