ETV Bharat / bharat

سپریم کورٹ کا تمل ناڈو میں رام مندر کی تقریب کے براہ راست نشریات پر مبینہ پابندی پر اعتراض

TN govt denied permission on events on Ram Temple consecration event سپریم کورٹ نے ایودھیا میں رام مندر کے پران پرتسٹھا کی تقریب کے براہ راست نشریات پر مبینہ پابندی پر اعتراض کیا ہے۔ ریاست میں اس پابندی کے خلاف اپیل دائر کی گئی تھی۔

author img

By UNI (United News of India)

Published : Jan 22, 2024, 1:12 PM IST

Ram Temple consecration event
Ram Temple consecration event

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو ایودھیا میں رام مندر کے پران پرتسٹھا کی تقریب کے براہ راست نشر ہونے اور ریاست میں پوجا اور بھجن پر مبینہ پابندی کے بارے میں تمل ناڈو حکومت کے زبانی احکامات کو مسترد کردیا۔ تامل ناڈو حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل امیت آنند تیواری نے تاہم اپنی طرف سے عدالت کو بتایا کہ ایسا کوئی زبانی حکم نہیں دیا گیا تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے چنئی کے رہائشی ونوج کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکام پوجا اور دیگر تقریبات کے انعقاد کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کر سکتے کہ متعلقہ علاقوں میں اقلیتیں رہ رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے تمل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ 29 جنوری تک اپنا کیس عدالت کے سامنے پیش کرے۔

سماعت کے دوران بنچ نے تمل ناڈو کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مسٹر تیواری سے کہاکہ "ہم یہ واضح کرتے ہیں... اس وجہ سے (اقلیت کی وجہ سے) ایسا نہ کریں۔ یہ کوئی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ آپ اعدادوشمار رکھتے ہیں کہ کتنی درخواستیں منظور یا مسترد ہوئیں۔ اگر یہی وجہ ہے تو آپ (حکومت) مشکل میں پڑ جائیں گے۔‘‘ سپریم کورٹ کے سامنے مسٹر تیواری نے اپنی طرف سے کہا کہ ایسا کوئی زبانی حکم (پوجا اور بھجن پر پابندی) جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ "کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ یہ سیاسی طور پر محرک ہے۔" بنچ نے کہاکہ "ہمیں یقین ہے کہ افسران قانون کے مطابق کام کریں گے نہ کہ کسی زبانی ہدایات کی بنیاد پر۔ افسران قانون کے مطابق کام کریں اور موصول ہونے والی درخواستوں کا ریکارڈ بھی رکھیں۔ وہ موصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ کریں اور واضح احکامات پاس کریں۔

بنچ نے زبانی طور پر کہاکہ 'یہ یکساں معاشرہ ہے۔ (درخواست) کو محض اس بنیاد پر نہ روکیں کہ اے یا بی کمیونٹی ہے۔ مسترد کرنے کے لیے کس قسم کی وجوہات دی جاتی ہیں؟ یہ وجہ کیسے دی جا سکتی ہے کہ ہندو کسی جگہ اقلیت میں ہیں، اس لیے آپ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ وجوہات غیر منصفانہ ہیں۔ اگر اس وجہ کی پیروی کی جائے تو یہ ریاست بھر میں نہیں ہو سکتی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ کچھ پولس اسٹیشنوں نے اس طرح کے احکامات پاس کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آس پاس رہنے والے عیسائی یا دیگر کمیونٹیز کبھی بھی مسئلہ نہیں بن سکتے۔

مزید پڑھیں: ایودھیا تنازع: براہ راست نشریات پر غور کرنے کی یقین دہانی

اس پر تیواری نے پوچھا کہ اگر وہ مسجد کے سامنے جلوس نکالنا چاہتے ہیں تو کیا ہوگا؟ بنچ نے وکیل سے کہاکہ ’’آپ کے پاس ہمیشہ اسے ریگولیٹ کرنے کا اختیار ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ دما شیشادری نائیڈو نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوکر دلیل دی کہ ایک سیاسی جماعت (جو کسی خاص مذہب سے نفرت کرتی ہے) اقتدار میں آئی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ حکومت بھی اس مذہب سے نفرت کرے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایودھیا میں پران پرتسٹھا کی تقریب کے موقع پر 'پوجا' اور دیگر تقاریب کے براہ راست ٹیلی کاسٹ پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو ایودھیا میں رام مندر کے پران پرتسٹھا کی تقریب کے براہ راست نشر ہونے اور ریاست میں پوجا اور بھجن پر مبینہ پابندی کے بارے میں تمل ناڈو حکومت کے زبانی احکامات کو مسترد کردیا۔ تامل ناڈو حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل امیت آنند تیواری نے تاہم اپنی طرف سے عدالت کو بتایا کہ ایسا کوئی زبانی حکم نہیں دیا گیا تھا۔

جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتہ کی بنچ نے چنئی کے رہائشی ونوج کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکام پوجا اور دیگر تقریبات کے انعقاد کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد نہیں کر سکتے کہ متعلقہ علاقوں میں اقلیتیں رہ رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے تمل ناڈو حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ 29 جنوری تک اپنا کیس عدالت کے سامنے پیش کرے۔

سماعت کے دوران بنچ نے تمل ناڈو کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل مسٹر تیواری سے کہاکہ "ہم یہ واضح کرتے ہیں... اس وجہ سے (اقلیت کی وجہ سے) ایسا نہ کریں۔ یہ کوئی بنیاد نہیں ہو سکتی۔ آپ اعدادوشمار رکھتے ہیں کہ کتنی درخواستیں منظور یا مسترد ہوئیں۔ اگر یہی وجہ ہے تو آپ (حکومت) مشکل میں پڑ جائیں گے۔‘‘ سپریم کورٹ کے سامنے مسٹر تیواری نے اپنی طرف سے کہا کہ ایسا کوئی زبانی حکم (پوجا اور بھجن پر پابندی) جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ "کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔ یہ سیاسی طور پر محرک ہے۔" بنچ نے کہاکہ "ہمیں یقین ہے کہ افسران قانون کے مطابق کام کریں گے نہ کہ کسی زبانی ہدایات کی بنیاد پر۔ افسران قانون کے مطابق کام کریں اور موصول ہونے والی درخواستوں کا ریکارڈ بھی رکھیں۔ وہ موصول ہونے والی درخواستوں کی جانچ کریں اور واضح احکامات پاس کریں۔

بنچ نے زبانی طور پر کہاکہ 'یہ یکساں معاشرہ ہے۔ (درخواست) کو محض اس بنیاد پر نہ روکیں کہ اے یا بی کمیونٹی ہے۔ مسترد کرنے کے لیے کس قسم کی وجوہات دی جاتی ہیں؟ یہ وجہ کیسے دی جا سکتی ہے کہ ہندو کسی جگہ اقلیت میں ہیں، اس لیے آپ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ وجوہات غیر منصفانہ ہیں۔ اگر اس وجہ کی پیروی کی جائے تو یہ ریاست بھر میں نہیں ہو سکتی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ کچھ پولس اسٹیشنوں نے اس طرح کے احکامات پاس کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آس پاس رہنے والے عیسائی یا دیگر کمیونٹیز کبھی بھی مسئلہ نہیں بن سکتے۔

مزید پڑھیں: ایودھیا تنازع: براہ راست نشریات پر غور کرنے کی یقین دہانی

اس پر تیواری نے پوچھا کہ اگر وہ مسجد کے سامنے جلوس نکالنا چاہتے ہیں تو کیا ہوگا؟ بنچ نے وکیل سے کہاکہ ’’آپ کے پاس ہمیشہ اسے ریگولیٹ کرنے کا اختیار ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ دما شیشادری نائیڈو نے عرضی گزار کی طرف سے پیش ہوکر دلیل دی کہ ایک سیاسی جماعت (جو کسی خاص مذہب سے نفرت کرتی ہے) اقتدار میں آئی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ حکومت بھی اس مذہب سے نفرت کرے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایودھیا میں پران پرتسٹھا کی تقریب کے موقع پر 'پوجا' اور دیگر تقاریب کے براہ راست ٹیلی کاسٹ پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.