نئی دہلی 12 دسمبر (پی ٹی آئی) ایک اہم فیصلہ میں سپریم کورٹ نے جمعرات کو ملک کی تمام عدالتوں کو 1991 کے قانون کے تحت مذہبی مقامات کے سروے اور کسی بھی طرح کے عبوری یا حتمی احکامات نہ دینے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن پر مشتمل بنچ نے عبادت گاہوں (خصوصی دفعات) ایکٹ 1991 سے متعلق درخواستوں پر آج اہم سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران خاص طور پر کہا کہ ’اس معاملہ میں اگلے احکامات تک کوئی نیا مقدمہ درج یا رجسٹر نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی زیر التوا مقدمات میں، عدالتیں کوئی بھی عبوری یا حتمی حکم سے گریز کریں۔ بنچ نے کہا، ’’ہم 1991 کے ایکٹ کے دائروں، شکلوں اور دائرہ کار کا جائزہ لے رہے ہیں،‘‘ بنچ نے کہا کہ یہ مناسب ہوگا کہ دیگر تمام عدالتیں اس طرح کے مقدمات سے دور رہیں۔
ہندو فریق کی طرف سے پیش ہونے والے کئی وکلاء نے اس حکم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سنے بغیر اس طرح کا فیصلہ نہیں سنایا جاسکتا۔ تاہم بنچ نے مرکز سے کہا کہ وہ عرضیوں پر اپنا جواب چار ہفتوں میں داخل کرے اور مرکز کے جواب داخل کرنے کے بعد دیگر فریقین کو اپنا جواب داخل کرنے کے لیے مزید چار ہفتوں کا وقت دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid Row: انجمن انتظامیہ کمیٹی کے خلاف پولیس میں شکایت درج
1991 کا قانون کسی بھی عبادت گاہ کی تبدیلی پر پابندی لگاتا ہے اور کسی بھی عبادت گاہ کے مذہبی کردار کو برقرار رکھنے کا انتظام کرتا ہے جیسا کہ یہ 15 اگست 1947 کو موجود تھا۔