مرادآباد: سنبھل سے سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق کا منگل کو انتقال ہوگیا۔ کئی دنوں سے ان کی طبیعت ناساز تھی۔ وہ مراد آباد کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کی عمر 94 برس تھی۔ وہ سب سے پرانے رکن اسمبلی مانے جاتے تھے۔ کچھ دن پہلے سماجوادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو ان کا حال معلوم کرنے اسپتال پہنچے تھے۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق کے انتقال کی خبر ملتے ہی اسپتال میں ان کے چاہنے والوں، پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔ ان کے چاہنے والوں میں سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے۔
صدھا اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انوراگ مہروترا نے بتایا کہ شفیق الرحمن برق کا گزشتہ کئی دنوں سے ان کے اسپتال میں علاج چل رہا تھا، پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے انکو سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی جبکہ گردوں میں کریٹینائن کی مقدار کافی بڑھ گئی تھی۔ اس کے علاوہ جسم کے کئی حصے بھی ٹھیک سے کام نہیں کر رہے تھے۔
کریٹینین بڑھنے پر انفیکشن ہو جانے کی وجہ سے ان کی تکلیف بڑھ گئی تھی۔ جس کے سبب ان کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا تھا۔ اس سے پہلے بھی ڈاکٹر برق کو کریٹینین بڑھنے کی شکایت پر اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
ڈاکٹر شفیق الرحمن برق پانچ بار رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ وہ 1996-98 اور 2004 میں مرادآباد لوک سبھا سیٹ سے سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ تھے۔ 2009 میں وہ بی ایس پی سے اور 2019 میں سنبھل لوک سبھا سیٹ سے ایس پی سے ایم پی تھے۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران، بی جے پی کے پرمیشور لال سینی نے سماجوادی پارٹی کے شفیق الرحمن برق کو 5174 ووٹوں سے شکست دی۔ سماجوادی پارٹی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے شفیق الرحمان برق کو دوبارہ اپنا امیدوار بنایا تھا۔
سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ شفیق الرحمن برق نے 57 سال قبل اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ ڈاکٹر شفیق الرحمن برق مرحوم سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ سے بہت متاثر تھے۔ ان سے رابطے میں آنے کے بعد انہوں نے اپنی سیاسی اننگز کا آغاز کیا۔ ڈاکٹر برق نے سنبھل میں اپنی ایک الگ پہچان بنائی تھی۔ وہ ہمیشہ اپنے بیانات کی وجہ سے سرخیوں میں رہتے تھے۔ انہوں نے کبھی بھی اپنے اصولوں سے سمجھوتہ نہیں کیا تھا۔ شفیق الرحمن برق ہی واحد رکن پارلیمنٹ تھے جنہوں نے پارلیمنٹ میں وندے ماترم کی مخالفت کی تھی۔
لو جہاد کے معاملے میں بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے ایک مرتبہ ڈاکٹر شفیق الرحمان برق نے کہا تھا کہ یہ ملک کسی کے باپ کا نہیں ہے۔ہندوستان میں رہنے والے تمام لوگ اس جگہ کے مالک ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ ہمارا ملک کسی ایک سیاسی جماعت یا پھر مذہب کا نہیں ہے۔ تمام لوگوں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے جہاں تک لو جہاد وغیرہ کا معاملہ ہے یہ صرف سیاسی ہتھکھنڈے ہیں۔بی جے پی اس کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: