ETV Bharat / bharat

گذشتہ تین دفعہ سے ہر الیکشن میں سہارنپور نے نئے چہرے کو پارلیمنٹ بھیجا ہے - Lok Sabha Elections 2024

Lok Sabha Elections 2024 سہارنپور ڈویژن کی کیرانہ لوک سبھا سیٹ پر گزشتہ تین انتخابات میں مختلف امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کے پردیپ چودھری 5 لاکھ 66 ہزار 961 ووٹوں نے نے سماج وادی پارٹی کی تبسم بیگم کو شکست دیا تھا۔

Lok Sabha Elections
Lok Sabha Elections
author img

By UNI (United News of India)

Published : Mar 19, 2024, 8:07 PM IST

سہارنپور: اترپردیش کے سہارنپور پارلیمانی حلقے میں بی ایس پی کے حاجی فضل الرحمان قریشی نے 5 لاکھ 14 ہزار 139 ووٹ لے کر بی جے پی کے راگھو لکھن پال شرما کو شکست دی تھی، وہیں 2014 کے انتخابات میں بی جے پی کے راگھو لکھن پال شرما نے 4 لاکھ 72 ہزار 999 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کانگریس کے عمران مسعود جنہوں 4 لاکھ 7 ہزار 909 ووٹ حاصل کئے تھے کو شکست دی تھی۔ 2009 کے انتخابات میں ووٹنگ کا تناسب صرف 63.3 فیصد تھا۔ ووٹنگ میں اتار چڑھاؤ بھی امیدواروں کی قسمت میں فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔

سہارنپور ڈویژن کی کیرانہ لوک سبھا سیٹ پر گزشتہ تین انتخابات میں مختلف امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کے پردیپ چودھری 5 لاکھ 66 ہزار 961 ووٹوں نے نے سماج وادی پارٹی کی تبسم بیگم کو شکست دیا تھا۔ وہیں بی جے پی کے بابو حکم سنگھ نے 2014 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کی موت کے بعد 2018 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں، ایس پی کی حمایت یافتہ آر ایل ڈی امیدوار تبسم بیگم نے بی جے پی امیدوار اور حکم سنگھ کی بیٹی مریگانکا سنگھ کو شکست دی تھی۔

اس بار تبسم بیگم کی بیٹی اور ایس پی ایم ایل اے ناہید حسن کی چھوٹی بہن اقرا حسن ایس پی امیدوار ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1984 میں اقرا حسن کے بابا اختر حسن اس سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ اقرا حسن کے والد مرحوم منور حسن ایک منفرد سیاست دان تھے جو ایم ایل اے، قانون ساز کونسل کے رکن، لوک سبھا کے رکن اور راجیہ سبھا کے رکن رہے۔

منور حسن 1996 میں یہاں سے ایس پی کے ٹکٹ پر ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ جب کہ ان کی اہلیہ تبسم حسن پہلی بار 2009 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر ایم پی منتخب ہوئی تھیں۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اسی خاندان کی اقرا حسن عوامی نمائندہ بننے کی فہرست میں اپنا نام شامل کر پائیں گی یا نہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے بی جے پی نے ایک بار پھر موجودہ ایم پی پردیپ چودھری کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ مقابلہ بہت دلچسپ اور سخت ہے۔ پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو ووٹنگ ہوگی ۔

اس سیٹ کی خاص بات یہ ہے کہ مایاوتی نے پہلی بار 1984 میں الیکشن لڑا تھا۔ پھر کانشی رام نے بہوجن سماج وادی پارٹی بنائی اور اس سیٹ سے مایاوتی کو میدان میں اتارا۔ تب اقراء حسن کے بابا اختر حسن جیت گئے اور ہارنے والوں میں مایاوتی بھی شامل تھیں۔سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کی اہلیہ اور آر ایل ڈی کے صدر جینت چودھری کی دادی گایتری چودھری 1980 میں کیرانہ سیٹ سے ایم پی رہ چکی ہیں۔ یواین آئی۔

سہارنپور: اترپردیش کے سہارنپور پارلیمانی حلقے میں بی ایس پی کے حاجی فضل الرحمان قریشی نے 5 لاکھ 14 ہزار 139 ووٹ لے کر بی جے پی کے راگھو لکھن پال شرما کو شکست دی تھی، وہیں 2014 کے انتخابات میں بی جے پی کے راگھو لکھن پال شرما نے 4 لاکھ 72 ہزار 999 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے کانگریس کے عمران مسعود جنہوں 4 لاکھ 7 ہزار 909 ووٹ حاصل کئے تھے کو شکست دی تھی۔ 2009 کے انتخابات میں ووٹنگ کا تناسب صرف 63.3 فیصد تھا۔ ووٹنگ میں اتار چڑھاؤ بھی امیدواروں کی قسمت میں فیصلہ کن کردار ادا کرتا ہے۔

سہارنپور ڈویژن کی کیرانہ لوک سبھا سیٹ پر گزشتہ تین انتخابات میں مختلف امیدوار منتخب ہوئے ہیں۔ 2019 کے انتخابات میں بی جے پی کے پردیپ چودھری 5 لاکھ 66 ہزار 961 ووٹوں نے نے سماج وادی پارٹی کی تبسم بیگم کو شکست دیا تھا۔ وہیں بی جے پی کے بابو حکم سنگھ نے 2014 کے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کی موت کے بعد 2018 میں ہوئے ضمنی انتخاب میں، ایس پی کی حمایت یافتہ آر ایل ڈی امیدوار تبسم بیگم نے بی جے پی امیدوار اور حکم سنگھ کی بیٹی مریگانکا سنگھ کو شکست دی تھی۔

اس بار تبسم بیگم کی بیٹی اور ایس پی ایم ایل اے ناہید حسن کی چھوٹی بہن اقرا حسن ایس پی امیدوار ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1984 میں اقرا حسن کے بابا اختر حسن اس سیٹ سے کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ اقرا حسن کے والد مرحوم منور حسن ایک منفرد سیاست دان تھے جو ایم ایل اے، قانون ساز کونسل کے رکن، لوک سبھا کے رکن اور راجیہ سبھا کے رکن رہے۔

منور حسن 1996 میں یہاں سے ایس پی کے ٹکٹ پر ایم پی منتخب ہوئے تھے۔ جب کہ ان کی اہلیہ تبسم حسن پہلی بار 2009 میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر ایم پی منتخب ہوئی تھیں۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اسی خاندان کی اقرا حسن عوامی نمائندہ بننے کی فہرست میں اپنا نام شامل کر پائیں گی یا نہیں۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے بی جے پی نے ایک بار پھر موجودہ ایم پی پردیپ چودھری کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ مقابلہ بہت دلچسپ اور سخت ہے۔ پہلے مرحلے میں 19 اپریل کو ووٹنگ ہوگی ۔

اس سیٹ کی خاص بات یہ ہے کہ مایاوتی نے پہلی بار 1984 میں الیکشن لڑا تھا۔ پھر کانشی رام نے بہوجن سماج وادی پارٹی بنائی اور اس سیٹ سے مایاوتی کو میدان میں اتارا۔ تب اقراء حسن کے بابا اختر حسن جیت گئے اور ہارنے والوں میں مایاوتی بھی شامل تھیں۔سابق وزیر اعظم چودھری چرن سنگھ کی اہلیہ اور آر ایل ڈی کے صدر جینت چودھری کی دادی گایتری چودھری 1980 میں کیرانہ سیٹ سے ایم پی رہ چکی ہیں۔ یواین آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.