ETV Bharat / bharat

ذی الحجہ کے دس دنوں کی اہمیت و فضیلت، مولانا عمران رحیمی سے خاص بات چیت - Allah loves sacrifice

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 10, 2024, 2:07 PM IST

ای ٹی وی کے ساتھ بات کرتے ہوئے مظفر نگر کے امام مولانا عمران رحیمی نے کہا کہ اس ماہ میں اگر کوئی ایک روزہ رکھتا ہے تو اس کو ایک سال کے پورے روزے رکھنے کا ثواب ملتا ہے۔ انہوں نے عید الاضحیٰ کے موقعے پر غرباء و مسکین کا خاص خیال رکھنے پر زور دیا۔

عید الاضحیٰ غریب اور مساکین کا تہوار: مالانا عمران
عید الاضحیٰ غریب اور مساکین کا تہوار: مالانا عمران (Etv Bharat)
عید الاضحیٰ غریب اور مساکین کا تہوارمالانا عمران (ETV Bharat)

مظفرنگر (یوپی): ذی الحجہ کا مہینہ اتنا خصوصیت کا حامل ہے کہ اس مہینے میں جو عبادات ہوتی ہیں وہ سال کے اور مہینوں میں نہیں ہوتی ہیں مثلاً حج، جو ذی الحجہ کے مہینے میں ہی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں نہیں۔ اسی طرح قربانی کی اہم ترین عبادت بھی اسی ماہِ ذی الحجہ میں ہوتی ہے جو تین دن جاری رہتی ہے۔ اگر کوئی شخص قربانی کرنا چاہتا ہے تو اسی ماہ میں ہوگی ذی الحجہ کے بعد کی گئی قربانی ایک صدقہ ہوگا وہ قربانی نہیں ہو سکتی۔

عشرہ ذی الحج کی فضیلت کے تعلق سے مولانا عمران رحیمی نے ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ خاص بات چیت کی۔ اُنہونے بتایا کہ عشرہ ذی الحجہ کا چاند نظر آگیا ہے اور یہ مہینہ اتنا خصوصیت کا حامل ہے کہ اس مہینے میں جو عبادات ہوتی ہیں وہ عبادت کچھ ایسی ہیں جو اسی مہینے کے لیے خاص ہیں مثلاً حج ہے وہ ذی الحجہ کے مہینے میں ہوتا ہے اس کے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں حج نہیں ہو سکتا۔

اسی طرح قربانی بھی اہم ترین عبادت ہے وہ بھی اسی مہینے میں عمل میں آتی ہے اور اس مہینے میں بھی تین دن قربانی کے ہیں اس کے بعد اگر کوئی آدمی قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے مگر وہ ایک صدقہ ہو سکتا ہے وہ قربانی نہیں ہو سکتی۔

ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد جو یہ 10 ایام ہیں یہ بھی بہت بابرکت ایام ہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی انسان ان دنوں میں یعنی چاند کی پہلی تاریخ سے نو تاریخ تک ان نو دنوں میں کسی ایک دن بھی روزہ رکھ لیتا ہے تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے روزے کا ثواب اس کو اس طرح ملتا ہے جیسے اس نے پورے سال روزے رکھے ہیں۔

اللہ تبارک و تعالی نے ان ایام کو ہی یہ فضیلت عطا کی ہے اور جن ایام یا جس ماہ کو اللہ تبارک و تعالی فضیلتیں عطا کرتے ہیں تو ان ایام کی نسبت اپنی ذات سے وابستہ کر دیتے ہیں۔

اس لئے ہم کو چاہیے کہ ہم اس میں بھی ماۃ رمضان کی طرح عبادت کریں۔ نفلی عبادات تو ہم کرتے ہی ہیں لیکن ان ایام کی جو فضیلتیں ہیں ان فضیلت کے اعتبار سے ہم اپنی ان نفلی عبادات میں تھوڑا اور اضافہ کر لیں تو ثواب بہت ملے گا اور ہم گناہوں سے بھی پاک ہو جائیں گے۔

ان خصوصیت والے ایام میں ہم روزے کا اہتمام کریں اگر کسی انسان نے مکمل عشرے کے روزے رکھ لیے تو یہ سمجھ لیجیے کہ اس نے مکمل نو سال تک روزے رکھے کیونکہ ایک روزہ رکھنے کا چواب ایک سال کے روزوں کے برابر ملتا ہے۔

ان روزوں کے بعد جو قربانی کے ایام 10 سے 12 ذی الحج تک رہتے ہیں۔ ان کے بارے میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی کو قربانی کے ایام میں تمام عبادات میں سب سے محبوب جو عبادت ہے سب سے محبوب جو عمل ہے وہ قربانی کا عمل ہے۔

اس لیے اہل استطاعت سے جن کو اللہ تبارک و تعالی نے مال و دولت عطا کیا ہے وہ قربانی کریں اور قربانی کرنے کے بعد وہ ان لوگوں کا خیال رکھیں جو لوگ غریب ہے مسکین ہے سال کے سال وہ غربت میں زندگی بسر کر دیتے ہیں۔ ہم ان غربأ و مساکین کا خیال رکھیں تو ان کا بھی بھلا ہوگا اور ہم کو ثواب بھی ملے گا۔

اگر حالات یہ ہیں کہ یہ غربأ اچھا کھا پی نہیں سکتے اور اچھا پہن نہیں سکتے تو ایسی سورت میں صاحب استطاعت لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کے ایسے موقعوں پر ان کا خاص خیال رکھیں ان کے گھروں کو قربانی کا گوشت وغیرہ پہنچائیں تاکہ وہ بھی اس خوشی کو اچھے سے منائیں۔ اللہ تبارک و تعالی نے غریب اور مسکین کے خیال رکھنے پر جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

عید الاضحیٰ غریب اور مساکین کا تہوارمالانا عمران (ETV Bharat)

مظفرنگر (یوپی): ذی الحجہ کا مہینہ اتنا خصوصیت کا حامل ہے کہ اس مہینے میں جو عبادات ہوتی ہیں وہ سال کے اور مہینوں میں نہیں ہوتی ہیں مثلاً حج، جو ذی الحجہ کے مہینے میں ہی ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں نہیں۔ اسی طرح قربانی کی اہم ترین عبادت بھی اسی ماہِ ذی الحجہ میں ہوتی ہے جو تین دن جاری رہتی ہے۔ اگر کوئی شخص قربانی کرنا چاہتا ہے تو اسی ماہ میں ہوگی ذی الحجہ کے بعد کی گئی قربانی ایک صدقہ ہوگا وہ قربانی نہیں ہو سکتی۔

عشرہ ذی الحج کی فضیلت کے تعلق سے مولانا عمران رحیمی نے ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ خاص بات چیت کی۔ اُنہونے بتایا کہ عشرہ ذی الحجہ کا چاند نظر آگیا ہے اور یہ مہینہ اتنا خصوصیت کا حامل ہے کہ اس مہینے میں جو عبادات ہوتی ہیں وہ عبادت کچھ ایسی ہیں جو اسی مہینے کے لیے خاص ہیں مثلاً حج ہے وہ ذی الحجہ کے مہینے میں ہوتا ہے اس کے علاوہ کسی دوسرے مہینے میں حج نہیں ہو سکتا۔

اسی طرح قربانی بھی اہم ترین عبادت ہے وہ بھی اسی مہینے میں عمل میں آتی ہے اور اس مہینے میں بھی تین دن قربانی کے ہیں اس کے بعد اگر کوئی آدمی قربانی کرنا چاہے تو کر سکتا ہے مگر وہ ایک صدقہ ہو سکتا ہے وہ قربانی نہیں ہو سکتی۔

ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد جو یہ 10 ایام ہیں یہ بھی بہت بابرکت ایام ہیں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی انسان ان دنوں میں یعنی چاند کی پہلی تاریخ سے نو تاریخ تک ان نو دنوں میں کسی ایک دن بھی روزہ رکھ لیتا ہے تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے روزے کا ثواب اس کو اس طرح ملتا ہے جیسے اس نے پورے سال روزے رکھے ہیں۔

اللہ تبارک و تعالی نے ان ایام کو ہی یہ فضیلت عطا کی ہے اور جن ایام یا جس ماہ کو اللہ تبارک و تعالی فضیلتیں عطا کرتے ہیں تو ان ایام کی نسبت اپنی ذات سے وابستہ کر دیتے ہیں۔

اس لئے ہم کو چاہیے کہ ہم اس میں بھی ماۃ رمضان کی طرح عبادت کریں۔ نفلی عبادات تو ہم کرتے ہی ہیں لیکن ان ایام کی جو فضیلتیں ہیں ان فضیلت کے اعتبار سے ہم اپنی ان نفلی عبادات میں تھوڑا اور اضافہ کر لیں تو ثواب بہت ملے گا اور ہم گناہوں سے بھی پاک ہو جائیں گے۔

ان خصوصیت والے ایام میں ہم روزے کا اہتمام کریں اگر کسی انسان نے مکمل عشرے کے روزے رکھ لیے تو یہ سمجھ لیجیے کہ اس نے مکمل نو سال تک روزے رکھے کیونکہ ایک روزہ رکھنے کا چواب ایک سال کے روزوں کے برابر ملتا ہے۔

ان روزوں کے بعد جو قربانی کے ایام 10 سے 12 ذی الحج تک رہتے ہیں۔ ان کے بارے میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی کو قربانی کے ایام میں تمام عبادات میں سب سے محبوب جو عبادت ہے سب سے محبوب جو عمل ہے وہ قربانی کا عمل ہے۔

اس لیے اہل استطاعت سے جن کو اللہ تبارک و تعالی نے مال و دولت عطا کیا ہے وہ قربانی کریں اور قربانی کرنے کے بعد وہ ان لوگوں کا خیال رکھیں جو لوگ غریب ہے مسکین ہے سال کے سال وہ غربت میں زندگی بسر کر دیتے ہیں۔ ہم ان غربأ و مساکین کا خیال رکھیں تو ان کا بھی بھلا ہوگا اور ہم کو ثواب بھی ملے گا۔

اگر حالات یہ ہیں کہ یہ غربأ اچھا کھا پی نہیں سکتے اور اچھا پہن نہیں سکتے تو ایسی سورت میں صاحب استطاعت لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کے ایسے موقعوں پر ان کا خاص خیال رکھیں ان کے گھروں کو قربانی کا گوشت وغیرہ پہنچائیں تاکہ وہ بھی اس خوشی کو اچھے سے منائیں۔ اللہ تبارک و تعالی نے غریب اور مسکین کے خیال رکھنے پر جنت کا وعدہ فرمایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.