دہلی کی نچلی عدالت نے چار سال قبل فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے معاملے میں 10 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس معاملے میں تمام ملزمان پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوئے، اس لیے انہیں بری کیا جاتا ہے۔
نئی دہلی: دہلی کی کڑکڑ ڈوما عدالت نے 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات سے متعلق دو مقدمات میں 10 لوگوں کو بری کر دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے کیس میں ملزمین کو بری کرنے کا حکم دیا۔
ملزمان پر لگائے گئے الزامات مشکوک تھے۔
کڑکڑڈوما کورٹ نے اپنے فیصلے میں ملزمان کو بری کرتے ہوئے کہا کہ استغاثہ کے 3 گواہوں کے بیانات اور شواہد پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ کیس کے تمام ملزمان پر لگائے گئے الزامات شک و شبہ سے بالاتر ثابت نہیں ہوئے۔ عدالت نے ملزمان کو بری کرتے ہوئے شک کا فائدہ بھی دیا۔ عدالت نے دو مقدمات میں ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے جن ملزمان کو دونوں مقدمات میں بری کرنے کا حکم دیا ان میں محمد شاہنواز عرف شانو، محمد شعیب عرف چھٹوا، شاہ رخ، راشد عرف راجہ، آزاد، اشرف علی، پرویز، محمد فیصل، راشد عرف مونو اور محمد طاہت شامل ہیں۔ دونوں معاملے گوکل پوری پولیس اسٹیشن کے ہیں۔ ان ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 147، 148، 149، 436، 454، 392، 452، 188، 153A، 427 اور 506 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ایف آئی آر نمبر 140/2020 میں شکایت کنندہ ستیش کمار یکم مارچ 2020 کو تھانے میں شکایت درج کروائی گئی تھی کہ 24 فروری کو دوپہر ڈھائی بجے کے قریب ایک سے ڈیڑھ ہزار فسادیوں کا ہجوم برج پوری میں واقع ان کے تین منزلہ مکان میں داخل ہوا۔یہ سب ہتھیاروں سے لیس تھے۔ ان لوگوں نے اس کے گھر میں واقع موبائل شاپ میں لوٹ مار کی اور توڑ پھوڑ کی۔ 4-30 بجے کے قریب 50-60 لوگوں کا ایک ہجوم پھر آیا اور انہیں دھمکی دی کہ وہ فوراً گھر سے نکل جائیں ورنہ انہیں زندہ جلا دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: دہلی فسادات کی ملزم میران حیدر کو عدالت سے 10 دن کی عبوری ضمانت ملی
ہجوم نے تقریباً 20 تولہ سونا اور تقریباً 250 گرام چاندی کے زیورات اور 1.5 لاکھ روپے کی نقدی لوٹ لی۔ مشتعل ہجوم نے ان کے گھر کو آگ لگا دی جس سے بہت سے فرنیچر، واشنگ مشین، گیس سلنڈر وغیرہ جل گئے۔ شکایت کنندہ نریندر کمار نے ایف آئی آر نمبر 142 میں بھی ایسی ہی شکایت کی تھی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ فروری 2020 میں ہونے والے تشدد میں کم از کم 53 افراد ہلاک جب کہ بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے تھے۔ اس معاملے میں اب تک 750 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔