نئی دہلی/غازی آباد: کانگریس لیڈر راہل گاندھی اور سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے بدھ کو غازی آباد میں میڈیا سے ملاقات کی۔ اس دوران راہل گاندھی نے بی جے پی پر سخت نشانہ لگایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ الیکشن نظریے کا الیکشن ہے۔ ایک طرف آر ایس ایس اور بی جے پی آئین اور جمہوریت کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور دوسری طرف انڈیا اتحاد اور کانگریس پارٹی آئین اور جمہوریت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ الیکشن میں 2-3 بڑے ایشوز ہیں۔ بے روزگاری سب سے بڑا موضوع ہے اور مہنگائی دوسری سب سے بڑا ایشو ہے لیکن بی جے پی ان سب پر سے توجہ ہٹانے میں مصروف ہے۔ نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی بی جے پی ان مسائل پر بات کرتے ہیں۔
انتخابی بانڈز کے بارے میں راہل گاندھی نے کہا کہ، وزیر اعظم کہتے ہیں کہ انتخابی بانڈ کا نظام شفافیت اور صاف ستھری سیاست کے لیے لایا گیا ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو سپریم کورٹ نے انتخابی بانڈز کا نظام کیوں منسوخ کیا؟ انہوں نے کہا کہ اگر آپ شفافیت لانا چاہتے ہیں تو بی جے پی کو پیسے دینے والوں کے نام کیوں چھپائے؟ ایک کمپنی کو ہزاروں کروڑ روپے کا ٹھیکہ ملتا ہے اور پھر وہ کمپنی بی جے پی کو پیسے دیتی ہے۔ ایک کمپنی کے خلاف سی بی آئی یا ای ڈی انکوائری شروع ہوتی ہے اور 10-15 دن بعد کمپنی بی جے پی کو کروڑوں روپے دیتی ہے۔ اسے کہتے ہیں بھتہ خوری۔ پریس کانفرنس کے دوران راہل گاندھی نے وزیر اعظم کو بدعنوانی کا چیمپئن قرار دیا۔
اس کے ساتھ ہی سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی کی ہر چیز جھوٹی نکلی، ان کے وعدے جھوٹے نکلے، نہ کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوئی اور نہ ہی نوجوانوں کو روزگار ملا۔ دکھائے گئے ترقی کے خواب بھی ادھورے ہیں۔ ان کا اخلاقی بلبلا بھی ٹوٹ گیا۔ انتخابی بانڈز نے بینڈ بجایا ہے۔ بی جے پی تمام بدعنوانوں کا گودام بن چکی ہے۔ وہ نہ صرف بدعنوان کو لے رہے ہیں بلکہ اپنے ساتھ بھی رکھ رہے ہیں۔ ان کے ہورڈنگز کو دیکھو جو ڈبل انجن کا دعویٰ کرتے رہے، اب وہ ڈبل نہیں اکیلے نظر آ رہے ہیں۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی کا ایک ہی نعرہ جھوٹ بولنا اور لوٹنا ہے۔ لوٹ مار اور جھوٹ اب بی جے پی کی پہچان بن چکے ہیں۔ اتر پردیش میں اب تک 10 پرچے لیک ہوچکے ہیں۔ بی جے پی نے 60 لاکھ نوجوانوں کے مستقبل کو اندھیروں میں چھوڑ دیا ہے۔ پیپر لیک کے واقعات کی وجہ سے بی جے پی کو ہر لوک سبھا سیٹ پر 2.25 لاکھ ووٹوں کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں: