سرینگر (جموں و کشمیر): نیتی آیوگ کی ایک حالیہ رپورٹ میں جموں و کشمیر میں غربت میں قابل ذکر حد تک ہوئی کمی کا دعویٰ کیا گیا ہے، جہاں خط افلاس سے نیچے رہنے والے افراد کا تناسب 2022-2023 میں کم ہو کر محض 2.81 فیصد رہ گیا ہے۔ یہ رپورٹ، بعنوان ’’2005-06 کے بعد بھارت میں متعدد جہتی غربت‘‘، اسی ہفتے جاری کی گئی ہے جس سے خطے میں غربت ختم کرنے کی کوششوں میں اہم پیشرفت کا انکشاف ہوا ہے۔
سال 2005-2006 میں، جموں و کشمیر میں غربت کی شرح حیران کن حد تک 40.45 فیصد تھی، جو اب (نتی آیوگ رپورٹ کے مطابق) کم ہو کر 2.81 فیصد ہو گئی ہے۔ رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ پچھلے 19 برسوں میں مثبت رجحان دیکھا گیا ہے، 2015-2016 میں یہ تناسب 12.56 فیصد سے کم ہو کر 2019-2021 میں 4.80 فیصد ہو گیا ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ جن لوگوں کی شرح (غربت) میں نمایاں کمی واقع ہو کر 50 فیصد سے گھٹ کر 11.28 فیصد ہوئی ہے ان کے معیار زندگی کی کیفیت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ یہ پیش گوئی کی جاتی ہے کہ 2024 تک، بھارت میں غربت کی مجموعی شرح دس فیصد سے بھی کم ہوکر رہ جائے گی جو مزید پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔
ریاستی سطح پر اتر پردیش 5.94 کروڑ افراد کے غربت کی فہرست سے نکلنے کے ساتھ ہی نتی آیوگ کی فہرست میں سرفہرست رہا، جبکہ بہار 3.77 کروڑ اور مدھیہ پردیش 2.30 کروڑ افراد کے ساتھ یو پی سے پیچھے رہا۔ تاہم، رپورٹ میں خاص طور پر متعدد جہتی غربت کو کم کرنے میں جموں و کشمیر (حکومت) کی کوششوں کی ستائش کی گئی ہے۔ اس حصولیابی میں دیہی ترقیاتی محکمہ نے صحت اور تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اور ضلع وار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے مخصوص پالیسیز اور مشوروں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو میں کمشنر سیکریٹری، دیہی ترقیاتی محکمہ، ڈاکٹر شاہد اقبال چودھری نے کہا کہ محکمہ کی مداخلت دیہی علاقوں میں متعدد جہتی غربت کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: نیتی آیوگ کی رپورٹ حکومت اور انتظامیہ کے ناکام ہونے کا ثبوت: تنج پنیا
جموں و کشمیر کے لیے متعدد جہتی غربت انڈیکس (MPI) اسکور میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے، کیونکہ ہیڈکاؤنٹ ریشیو 12.56 فیصد سے کم ہو کر 4.80 فیصد ہو گیا ہے۔ دیہی ہیڈکاؤنٹ 16.37 فیصد سے کم ہو کر 6.10 فیصد ہو گیا، جو دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں مثبت رجحانات کی نشاندہی کرتا ہے۔ ضلع وار تجزیے میں ڈوڈہ، رام بن، راجوری اور پونچھ میں قابل ذکر پیشرفت کا انکشاف ہوا ہے، جہاں ہیڈکاؤنٹ ریٹو میں نمایاں کمی اور شدت میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ رپورٹ کا کہنا ہے کہ ضلع وار تبدیلی غربت ختم کرنے کی کوششوں میں ترقی کی عکاسی کرتی ہے۔