نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے صدر سے کہا کہ ان کی معافی ان تمام اخبارات میں چھپنی چاہیے تھی جن میں ان کا انٹرویو شائع ہوا تھا جس میں انھوں نے پتنجلی معاملے میں سپریم کورٹ کے خلاف تبصرہ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے اس بات پر زور دیا کہ معافی ان کے پیسے سے شائع کی جانی چاہیے نہ کہ آئی ایم اے کے خزانے سے۔
جسٹس ہیما کوہلی اور سندیپ مہتا کی بنچ نے آئی ایم اے کے سربراہ ڈاکٹر آر وی اشوکن سے پوچھا کہ انہوں نے انٹرویو شائع کرنے والے تمام اخبارات میں معافی چھاپنے کے بجائے صرف ایک ای اخبار اور ایک نیوز ایجنسی سے ہی کیوں معافی مانگی۔ بنچ نے آئی ایم اے کے سربراہ کے وکیل سے کہا کہ "آپ کو اپنی جیب سے ان تمام اخبارات سے معافی مانگنے کی ضرورت ہے جن میں یہ انٹرویو شائع ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کے فنڈ سے نہیں۔"
آئی ایم اے کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل پی ایس پٹوالیا نے کہا کہ وہ توہین عدالت کے الزام سے خود کو صاف کرنے کے لیے مناسب اقدامات کریں گے۔ بنچ نے کہا کہ "وہ اپنے لیے مزید پریشانی خرید رہے ہیں۔" عدالت نے مزید کہا، "آپ نیوز ایجنسی سے معافی مانگ کر اپنے ہاتھ نہیں دھو سکتے۔"
بنچ نے واضح کیا کہ وہ ایک انٹرویو میں عدالت عظمیٰ کے خلاف کئے گئے تضحیک آمیز تبصروں کے سلسلے میں آئی ایم اے کے سربراہ کی طرف سے معافی مانگنے کی نوعیت سے خوش نہیں ہے۔ بنچ نے کہا کہ "معافی نامہ ان تمام اخبارات میں شائع ہونا چاہیے جن میں ان کا انٹرویو شائع ہوا ہے۔ معافی نامہ ان کے اپنے پیسوں سے لکھا جانا چاہیے نہ کہ آئی ایم اے کے پیسوں سے۔" سپریم کورٹ نے کیس کی اگلی سماعت 27 اگست کو مقرر کی ہے۔
اس سال مئی میں، عدالت عظمیٰ نے یوگ گرو بابا رام دیو اور پتنجلی کے ایم ڈی آچاریہ بال کرشنا کے خلاف گمراہ کن اشتہار کے معاملے میں جاری توہین عدالت کی کارروائی میں اپنے بیان سے سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے آئی ایم اے سربراہ کی سرزنش کی تھی۔ آئی ایم اے نے پتنجلی اور رام دیو کی طرف سے کووڈ ویکسینیشن اور جدید ادویات کے خلاف چلائی جا رہی پروپیگنڈہ مہم کے خلاف عدالت کا رخ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بابا رام دیو کا ایلوپیتھی سے کووڈ اموات والا بیان تین دن کے اندر ہٹانے کا حکم
اورنگ آباد اور عثمان آباد کے نام کی تبدیلی پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟